شام میں اتحادی افواج کی اسپتال پر بمباری 10 افراد ہلاک
ہلاک ہونے والوں میں ریسکیو ادارے کا ایک اہلکار اور اسپتال کے باہر کھڑے تیماردار بھی شامل ہیں
شام میں بشار الاسد اور اتحادی فوج کی فضائی بمباری کی زد میں ایک اسپتال بھی آگیا جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ادلب میں اتحادی افواج کے لڑاکا طیاروں نے جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور 24 زخمی ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں ریسکیو ادارے کا ایک اہلکار اور مریض کی تیمارداری کے لیے آنے والے افراد بھی شامل ہیں۔
برطانوی مبصر برائے انسانی حقوق نے دعویٰ کیا کہ بمباری روسی لڑکا طیاروں نے کی جس میں ایک اسپتال کی عمارت کو بری طرح نقصان پہنچا ہے جب کہ ایک بیکری مکمل طور پر تباہ ہوگئی، جنگجوؤں کے علاوہ معصوم شہری بھی مارے گئے۔
روسی حکومت نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادلب میں ہونے والی فضائی بمباری سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ روسی فضائیہ نے اس علاقے میں کسی قسم کے فوجی کارروائی میں حصہ نہیں لیا ہے۔ ایسی خبریں بے بنیاد اور لغو ہیں۔
واضح رہے کہ شام میں داعش جنگجوؤں اور اتحادی افواج کے درمیان جنگ کا آخری معرکہ ادلب میں جاری ہے جہاں دونوں کی جانب سے ہلاکتوں اور حملوں سے متعلق متضاد دعوے کیے جاتے ہیں تاہم اس دوران سب سے زیادہ جانی نقصان عام شہریوں کا ہوتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ادلب میں اتحادی افواج کے لڑاکا طیاروں نے جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور 24 زخمی ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں ریسکیو ادارے کا ایک اہلکار اور مریض کی تیمارداری کے لیے آنے والے افراد بھی شامل ہیں۔
برطانوی مبصر برائے انسانی حقوق نے دعویٰ کیا کہ بمباری روسی لڑکا طیاروں نے کی جس میں ایک اسپتال کی عمارت کو بری طرح نقصان پہنچا ہے جب کہ ایک بیکری مکمل طور پر تباہ ہوگئی، جنگجوؤں کے علاوہ معصوم شہری بھی مارے گئے۔
روسی حکومت نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادلب میں ہونے والی فضائی بمباری سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ روسی فضائیہ نے اس علاقے میں کسی قسم کے فوجی کارروائی میں حصہ نہیں لیا ہے۔ ایسی خبریں بے بنیاد اور لغو ہیں۔
واضح رہے کہ شام میں داعش جنگجوؤں اور اتحادی افواج کے درمیان جنگ کا آخری معرکہ ادلب میں جاری ہے جہاں دونوں کی جانب سے ہلاکتوں اور حملوں سے متعلق متضاد دعوے کیے جاتے ہیں تاہم اس دوران سب سے زیادہ جانی نقصان عام شہریوں کا ہوتا ہے۔