ایشیا کپ پاکستان عالمی برادری کے فیصلے کا احترام کریگا
تمام ملکوں کی مشاورت سے کرکٹ کے مفاد میں بہترین فیصلہ ہوگا،احسان مانی
ایشیا کپ کے معاملے میں پاکستان کرکٹ برادری کے فیصلے کا احترام کرے گا۔
پاکستان کو رواں سال ستمبر میں ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنا ہے،دونوں ملکوں میں کشیدگی کی وجہ سے بھارتی ٹیم کی آمد پر سوالیہ بدستور موجود ہے،بی سی سی آئی کی جانب سے ایونٹ کے کسی نیوٹرل وینیو پر انعقاد کا مطالبہ بھی سامنے آچکا۔
بھارتی میڈیا کو انٹرویو میں اس حوالے سے سوال پر چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا کہ ایشین کرکٹ کونسل کی پالیسی کے تحت ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان کو دی گئی تھی،یہ پاکستان اور بھارت کی باہمی سیریز نہیں کثیر ملکی ٹورنامنٹ کا معاملہ ہے،ہم ایشیائی کرکٹ برادری کے ساتھ مل بیٹھ کر کرکٹ کے مفاد میں بہترین فیصلہ کریں گے جیسا کہ 2018میں کیا گیا تھا، اس وقت بھارتی بورڈ پاکستانی کرکٹرز کیلیے ویزوں کی ضمانت نہیں دے سکتا تھا، اس لیے ایونٹ کا انعقاد یواے ای میں ہوا، یہ ہمارا مسئلہ نہیں ہے، بہرحال فیصلہ اے سی سی کو کرنا ہے، رواں ماہ کے آخر یا مارچ کے پہلے ہفتے میں ہونے والے اجلاس میں کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے۔
آئندہ سال بھارت میں ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شرکت کے بارے میں سوال پر انھوں نے کہا کہ اس ایونٹ کے معاملات آئی سی سی اور بی سی سی آئی کو دیکھنا ہیں،یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ وہ پاکستانی کرکٹرز کے ویزوں وغیرہ کے بارے میں کیا اقدامات اٹھاتے ہیں۔
احسان مانی نے کہا کہ پہلے حالات مختلف تھے، دورئہ پاکستان پر ٹیموں کے تحفظات دور کرنا آسان نہیں تھا،البتہ گذشتہ چند سال میں نمایاں بہتری آئی ہے، انٹرنیشنل میچز کے بعد پوری پی ایس ایل کے پاکستان میں ہونے سے بھی دیگر ٹیموں کا اعتمادبحال کرنے میں مدد ملے گی۔
پاکستان کو رواں سال ستمبر میں ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنا ہے،دونوں ملکوں میں کشیدگی کی وجہ سے بھارتی ٹیم کی آمد پر سوالیہ بدستور موجود ہے،بی سی سی آئی کی جانب سے ایونٹ کے کسی نیوٹرل وینیو پر انعقاد کا مطالبہ بھی سامنے آچکا۔
بھارتی میڈیا کو انٹرویو میں اس حوالے سے سوال پر چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا کہ ایشین کرکٹ کونسل کی پالیسی کے تحت ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان کو دی گئی تھی،یہ پاکستان اور بھارت کی باہمی سیریز نہیں کثیر ملکی ٹورنامنٹ کا معاملہ ہے،ہم ایشیائی کرکٹ برادری کے ساتھ مل بیٹھ کر کرکٹ کے مفاد میں بہترین فیصلہ کریں گے جیسا کہ 2018میں کیا گیا تھا، اس وقت بھارتی بورڈ پاکستانی کرکٹرز کیلیے ویزوں کی ضمانت نہیں دے سکتا تھا، اس لیے ایونٹ کا انعقاد یواے ای میں ہوا، یہ ہمارا مسئلہ نہیں ہے، بہرحال فیصلہ اے سی سی کو کرنا ہے، رواں ماہ کے آخر یا مارچ کے پہلے ہفتے میں ہونے والے اجلاس میں کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے۔
آئندہ سال بھارت میں ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شرکت کے بارے میں سوال پر انھوں نے کہا کہ اس ایونٹ کے معاملات آئی سی سی اور بی سی سی آئی کو دیکھنا ہیں،یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ وہ پاکستانی کرکٹرز کے ویزوں وغیرہ کے بارے میں کیا اقدامات اٹھاتے ہیں۔
احسان مانی نے کہا کہ پہلے حالات مختلف تھے، دورئہ پاکستان پر ٹیموں کے تحفظات دور کرنا آسان نہیں تھا،البتہ گذشتہ چند سال میں نمایاں بہتری آئی ہے، انٹرنیشنل میچز کے بعد پوری پی ایس ایل کے پاکستان میں ہونے سے بھی دیگر ٹیموں کا اعتمادبحال کرنے میں مدد ملے گی۔