کوہالہ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی راہ میں رکاوٹیں
تنازع کے حل کا حکومت کا منظورکردہ حل قبول کرنے سے چینی کمپنی کا انکار
کوہالہ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی راہ میں رکاوٹ کھڑی ہوگئی ہے کیوں کہ اسے تعمیر کرنے والی چینی کمپنی نے حکومت کا منظور کردہ تنازع کے حل کا منصوبہ قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔
کوہالہ پروجیکٹ چین پاکستان اکنامک کوریڈور ( سی پیک ) کا حصہ ہے۔ 1124 میگاواٹ گنجائش کا حامل یہ پن بجلی گھر کوہالہ ہائیڈروپاور کمپنی پراؤیٹ لمیٹڈ تعمیر کررہی ہے۔ چائنا تھری گورجس گارپوریشن، آئی ایف سی اور سلک روڈ فنڈ BOOT ( بلٹ، اون، آپریٹ اینڈ ٹرانسفر) کی بنیاد پر پالیسی برائے پاور جنریشن پروجیکٹس 2002 کے تحت اس منصوبے کے اسپانسر ہیں۔
کمپنی کو 31 دسمبر 2015 کو لیٹر آف سپورٹ جاری کیا گیا تھا جس میں بعدازاں ترمیم کے ذریعے کمپنی کیلیے 31 دسمبر 2019 تک فنانشل کلوزنگ حاصل کرنا ضروری تھا۔ پروجیکٹ فنانشل کلوزنگ حاصل کرنے کی جانب گامزن تھا جب جولائی 2018 میں آزاد جموں و کشمیر حکومت نے اس منصوبے کیلیے زمین کا حصول اور متعلقہ معاملات روک دیے اور منصوبے کے لیے دریائے جہلم میں پہلے سے منظورشدہ پانی کے بہاؤ کی سطح 30 کیوبک میٹر فی سیکنڈ میں نمایاں اضافے کا مطالبہ کردیا۔
کوہالہ پروجیکٹ پر کام کرنے والی چینی کمپنی کے لیے دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ پانی کا بہاؤ اس منصوبے کی تکمیل کی راہ میں ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔ حکومت پاکستان نے منصوبے کا تعمیراتی کام بحال کرنے کیلیے آبی بہاؤ کا نظرثانی شدہ پلان منظور کیا تھا۔
2 اکتوبر کو ہونے والی اقتصادی رابطہ کمیٹی ( ای سی سی ) کے اجلاس میں دریائے جہلم میں کوہالہ ڈیم سے نیچے اضافی پانی ( e-flow ) چھوڑنے، ماحولیاتی اثرات میں تخفیف کیلیے سیویج ٹریٹمنٹ پلان اور آبی ذخائر کی تعمیر، کمرشل کوڈ اور مارکیٹ رولز کے اطلاق سے پروجیکٹ کے اخراج، قرضوں کے حصول اور ادائیگی اور ٹیرف انڈیکسیشن کے لیے غیرملکی کرنسی کے طور پر چینی یوآن کے استعمال کی منظوری دی تھی۔ تاہم ای سی سی نے بجلی کے خریداروں کی جانب سے ادائیگی اور کائی بور کی شرح ادائیگی میں تاخیر کی وجہ سے فارن ایکسچینج کے نفع نقصان میں 5 فیصد کی کمی ؍ بیشی سے متعلق کمپنی کی تجویز رد کردی۔
حکام نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ ای سی سی کے اس فیصلے سے کمپنی کو آگاہ کردیا گیا تھا۔ اسپانسر کمپنی نے حکومت پاکستان کو آگاہ کیا تھا کہ ادائیگیوں میں تاخیر کے باعث فارن ایکسچینج کے نفع نقصان میں اتار چڑھاؤ کا معاملہ چائنا ساؤتھ ایشیا انویسٹمنٹ لمیٹڈ ( سی ایک اے آئی ایل) کے بورڈ میں، مرکزی انویسٹر ہونے کے ناتے پیش کیا گیا تھا، اور اس نے نیا پروپوزل حکومت کو پیش کردیا تھا۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام نے کمپنی کو ای سی سی کا فیصلہ قبول کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کی تھی مگر کمپنی اپنے بورڈ کے موقف پر ڈٹی رہی۔
کوہالہ پروجیکٹ چین پاکستان اکنامک کوریڈور ( سی پیک ) کا حصہ ہے۔ 1124 میگاواٹ گنجائش کا حامل یہ پن بجلی گھر کوہالہ ہائیڈروپاور کمپنی پراؤیٹ لمیٹڈ تعمیر کررہی ہے۔ چائنا تھری گورجس گارپوریشن، آئی ایف سی اور سلک روڈ فنڈ BOOT ( بلٹ، اون، آپریٹ اینڈ ٹرانسفر) کی بنیاد پر پالیسی برائے پاور جنریشن پروجیکٹس 2002 کے تحت اس منصوبے کے اسپانسر ہیں۔
کمپنی کو 31 دسمبر 2015 کو لیٹر آف سپورٹ جاری کیا گیا تھا جس میں بعدازاں ترمیم کے ذریعے کمپنی کیلیے 31 دسمبر 2019 تک فنانشل کلوزنگ حاصل کرنا ضروری تھا۔ پروجیکٹ فنانشل کلوزنگ حاصل کرنے کی جانب گامزن تھا جب جولائی 2018 میں آزاد جموں و کشمیر حکومت نے اس منصوبے کیلیے زمین کا حصول اور متعلقہ معاملات روک دیے اور منصوبے کے لیے دریائے جہلم میں پہلے سے منظورشدہ پانی کے بہاؤ کی سطح 30 کیوبک میٹر فی سیکنڈ میں نمایاں اضافے کا مطالبہ کردیا۔
کوہالہ پروجیکٹ پر کام کرنے والی چینی کمپنی کے لیے دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ پانی کا بہاؤ اس منصوبے کی تکمیل کی راہ میں ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔ حکومت پاکستان نے منصوبے کا تعمیراتی کام بحال کرنے کیلیے آبی بہاؤ کا نظرثانی شدہ پلان منظور کیا تھا۔
2 اکتوبر کو ہونے والی اقتصادی رابطہ کمیٹی ( ای سی سی ) کے اجلاس میں دریائے جہلم میں کوہالہ ڈیم سے نیچے اضافی پانی ( e-flow ) چھوڑنے، ماحولیاتی اثرات میں تخفیف کیلیے سیویج ٹریٹمنٹ پلان اور آبی ذخائر کی تعمیر، کمرشل کوڈ اور مارکیٹ رولز کے اطلاق سے پروجیکٹ کے اخراج، قرضوں کے حصول اور ادائیگی اور ٹیرف انڈیکسیشن کے لیے غیرملکی کرنسی کے طور پر چینی یوآن کے استعمال کی منظوری دی تھی۔ تاہم ای سی سی نے بجلی کے خریداروں کی جانب سے ادائیگی اور کائی بور کی شرح ادائیگی میں تاخیر کی وجہ سے فارن ایکسچینج کے نفع نقصان میں 5 فیصد کی کمی ؍ بیشی سے متعلق کمپنی کی تجویز رد کردی۔
حکام نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ ای سی سی کے اس فیصلے سے کمپنی کو آگاہ کردیا گیا تھا۔ اسپانسر کمپنی نے حکومت پاکستان کو آگاہ کیا تھا کہ ادائیگیوں میں تاخیر کے باعث فارن ایکسچینج کے نفع نقصان میں اتار چڑھاؤ کا معاملہ چائنا ساؤتھ ایشیا انویسٹمنٹ لمیٹڈ ( سی ایک اے آئی ایل) کے بورڈ میں، مرکزی انویسٹر ہونے کے ناتے پیش کیا گیا تھا، اور اس نے نیا پروپوزل حکومت کو پیش کردیا تھا۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام نے کمپنی کو ای سی سی کا فیصلہ قبول کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کی تھی مگر کمپنی اپنے بورڈ کے موقف پر ڈٹی رہی۔