گندم کے بعد چینی بھی برآمد کے بعد درآمد کی جائے گی

حکومت نے اگرگیارہ لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تو اب تک چھ لاکھ ٹن برآمد کی جاچکی ہے۔


Shahbaz Rana February 02, 2020
حکومت نے اگرگیارہ لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تو اب تک چھ لاکھ ٹن برآمد کی جاچکی ہے۔ فوٹو: فائل

گندم کے بعد اب چینی دوسری آئٹم ہے جو حکومت پہلے برآمد کے بعد اب درآمد کرنے جارہی ہے،ایسا چینی مافیاکے کارٹل کو توڑنے کیلئے کیا جارہا ہے۔

گزشتہ ایک سال کے دوران چینی کی قیمتوں میں 30 فیصد اضافہ ہوچکا ہے،گزشتہ شال جنوری میں چینی کی اوسط قیمت 58.41 روپے کلوتھی جو30 جنوری تک بڑھ کر79.06 روپے کلو ہوچکی تھی،عالمی مارکیٹ کے مطابق قیمت 62.60 روپے کلو ہونی چاہیئے۔

شوگر کے کاروبارمیں وفاقی وزیرمخدوم خسرو بختیاراور پی ٹی آئی رہنما جہانگیرترین کا اہم حصہ ہے،ایکسپریس ٹریبیون کی کئی کوششوں کے باوجود مخدوم خسرو بختیار اس معاملے پر بات کرنے کیلیے دستیاب نہیں تھے، چینی کی قیمتوں میں اضافہ اس وقت شروع ہوا جب شوگرملز ایسوسی ایشن کی کوششوں سے حکومت نے انھیں گیارہ لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دیدی، اب تین لاکھ چینی درآمد کی جائیگی،آٹا بحران پر قابو پانے کیلیے حکومت تین لاکھ ٹن گندم بھی درآمد کررہی ہے۔

دوسری طرف پاکستان شوگرملز ایسوسی ایشن خیبرپختونخوا کے صدر سکندرخان نے کہا ہے کہ ملک میں چینی کی کوئی قلت نہیں،قیمتوں میں اضافہ کی وجہ دیگر عوامل ہیں، ان میں جی ایس ٹی 8 فیصد سے بڑھا کر17 فیصد کرنا،شوگرملوں کی لاگت 8 فیصد سے بڑھ کر 16 فیصد ہوجانا ہے، حکومت نے اگرگیارہ لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تو اب تک چھ لاکھ ٹن برآمد کی جاچکی ہے۔

ان کاکہنا تھا کہ حکومت جب بھی چینی برآمدکرنے کی اجازت دیتی ہے تو مقامی مارکیٹ میں قیمتیں بڑھتی ہیں۔انٹرنیشنل شوگر آرگنائزیشن کے مطابق اس وقت پاکستان میں چینی کی فی کلو اوسط قیمت 62.60 روپے تک ہونی چاہیئے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں