جعلی ریفنڈز میں ملوث ایف بی آر افسران کیخلاف کارروائی کی ہدایت

وفاقی ٹیکس محتسب نے جعلی ٹیکس ریفنڈز کی منظوری میں بے قاعدگیوں پر پیشرفت نہ ہونے پر سیکریٹری ریونیو سے جواب طلب کرلیا


Ehtisham Mufti February 02, 2020
وفاقی ٹیکس محتسب نے جعلی ٹیکس ریفنڈز کی منظوری میں بے قاعدگیوں پر پیشرفت نہ ہونے پر سیکریٹری ریونیو سے جواب طلب کرلیا۔ فوٹو: فائل

وفاقی ٹیکس محتسب نے جعلی ریفنڈز میں ملوث ایف بی آر افسران کیخلاف کارروائی کی ہدایت جاری کردی ہیں۔

ذرائع نے بتایاکہ وفاقی ٹیکس محتسب نے سال 2011 تا 2014 کے دوران جعلی سیلز ٹیکس ریفنڈز کی منظوری میں ایف بی آر کے فیلڈ فارمیشنز کی جانب سے ہونے والی بے قاعدگیوں کی تحقیقات پر پیشرفت نہ ہونے پر سیکریٹری ریونیو ڈیوڑن سے جواب طلب کرلیا ہے۔

ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ وفاقی ٹیکس محتسب کے مطابق ایف بی آر کے ماتحت ڈائریکٹوریٹ جنرل ای اینڈ آئی، آئی آر نے 2011 سے 2014 کے دوران سیلز ٹیکس ریفنڈز کی منظوری میں ایف بی آر کے فیلڈ فارمیشنز کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی اور اس کیس میں متعلقہ فیلڈ فارمیشنز کو ریڈ الرٹ جاری کیا گیا تھا لیکن جعلی کلیمز کرنے والوں اورجعلی رجسٹریشن، پروسیسنگ اور دھوکہ دہی سے جعلی سیلز ٹیکس ریفنڈز کے چیک جاری کرنے میں ملوث محکمے کے افسران کے خلاف تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی متعلقہ بینک برانچز کے افسران اور پرال انتظامیہ کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی ہے۔

آئی اینڈ آئی ان لینڈ ریونیو سروس کراچی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ مینوفیکچرنگ اور دیگر ٹیکسٹائل کی کمپنی ایس ایس پیکجزاینڈگارمنٹس کی رجسٹریشن 2ستمبر2010 کو کی گئی تھی تاہم کمپنی کے مالک( رجسٹرڈ شخص) کی جانب سے کوئی بھی یوٹیلیٹی بل کا دعویٰ نہیں کیا گیا تھا۔

رجسٹرڈ شخص نے فروری 2010-11 کے ٹیکس سال میں 118اشاریہ112ملین روپے کی انوائسز کی بنیاد پر14اشاریہ491ملین روپے کا ٹیکس ایڈجسمنٹ کا کلیم داخل کیا تھاجس میں زیادہ تر مقامی زیرو ریٹڈ سپلائیز تھی اور 50 فیصدظاہر کردہ سپلائیز اور کاغذی کارروائی جعلی تھی۔ رجسٹرڈ شخص نے 651 اشاریہ 078ملین روپے مالیت کے یارن کی درآمد اور سپلائی کا کاروبار کیا تھا اورغیر قانونی ریفنڈ حاصل کرنے کیلیے 412 اشاریہ 957ملین روپے کی مشکوک خریداری کی تھی۔

تحقیقات میں یہ انکشاف بھی کیا گیا تھا کہ رجسٹرڈ شخص کی جانب سے زیادہ تر خریداری جعلی تھی کیونکہ اس خریداری کا قائم کردہ یونٹ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ رجسٹرڈ شخص نے 1اشاریہ755ارب روپے کی سپلائیز بلیک لسٹڈ اور مشکوک یونٹ کو کی تھی۔ رجسٹرڈ شخص نے ایس آر او2011 1125(1) کا غلط استعمال کرتے ہوئے جعلی مینوفیکچرنگ اسٹیٹس سے قومی خزانے کو 13اشاریہ 021ملین روپے کا نقصان پہنچایا۔

آئی اینڈ آئی آر کے ڈائریکٹوریٹ جنرل نے12 ستمبر2014کو مینوفیکچرنگ یونٹ کی فزیکل تصدیق، مشکوک خریداری، سپلائی ، درست ٹیکس واجبات کیتعین،رجسٹرڈ شخص کی امپورٹ روکنے کے لیے رجسٹرڈ شخص اور مارگلہ انڈسٹری کے ایس ٹی آر این معطل کرنے اور ٹیکس چوری کی ریکوری کے لیے ریڈ الرٹ جاری کیا تھا۔ جس کے بعد ایف بی آر اسلام آباد نے 27;46;12;46;2019 کو جواب ارسال کیا تھا کہ متعلقہ کمشنر آئی آر کی تحقیقات مکمل ہونے تک ان پٹ ٹیکس ;47; زیر التوا ریفنڈ کیسز روک دیے گئے ہیں۔

رجسٹرڈ شخص کا درج پتے پر دستیاب نہ ہونے پر ریڈالرٹ کے اجرا سے قبل ہی ا?رٹی او کراچی نے14جولائی 2014 کوایس ٹی آر این منسوخ کردیا۔ جس کے خلاف رجسٹرڈ شخص کی عدالت میں درخواست دائرکرنے پر 8اگست2014 کوایس ٹی آر این بحال کردی گئی۔

ریڈ الرٹ کی وصولی کے بعدآر ٹی اوکراچی نے تحقیقات کی جس میں رجسٹرڈ شخص سے 410 اشاریہ495 ملین روپے کیٹیکس وصولیوں کیاحکامات دیے گئے۔ اس دوران مینوفیکچرنگ یونٹ کی فزیکل تصدیق کی گئی تو انکشاف ہوا کہ درج پتیپر یونٹ بندہے۔ رجسٹرڈ شخص کو صفائی پیش کرنے کا موقع دیا گیا اور اسکی سماعت کے بعد14 نومبر2019کوایس ٹی آر این معطل کرکے بلیک لسٹ کیلیے کارروائی شروع کردی ہے۔

یہاں یہ امر قابل ذکرہے کہ رجسٹر ڈ شخص کی جانب سے فروری، مارچ، مئی ،جولائی اور اگست 2010 میں 5 کلیمز داخل کیے گئے تھے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔