مسٹر گاگا کے ساتھ ایک نشست

چینل ’’ہواں سےہیاں تک‘‘میں آپ کاسواگت ہےاورپھراس کےمشہور پروگرام…سوری…ٹاک شو ’’چونچ بہ چونچ‘‘ میں آپ کادوبارہ سواگت ہے

barq@email.com

چینل ''ہواں سے ہیاں تک'' میں آپ کا سواگت ہے اور پھر اس کے مشہور پروگرام ... سوری ... ٹاک شو ''چونچ بہ چونچ'' میں آپ کا دوبارہ سواگت ہے، سواگتم، خوش آمدید، پخیر راغلے، جی آیا نوں، ویل کم، بیچ بیچ میں ہم کچھ پروگرام پیش نہیں کر پائے کیونکہ ''علامنی'' یعنی حضرت علامہ بریانی عرف برڈ فلو کی زوجہ محترمہ کو ڈینگی ہو گیا تھا، نہیں نہیں آپ غلط سمجھے، وہ سوات نہیں گئی تھیں اور نہ ڈینگی مچھر عرف چشم گل چشم نے اسے کاٹا تھا بلکہ علامہ کے تعویزات نے اسے کاٹا، کیونکہ نئی حکومتوں کے نئے فنڈز ''ریزنگ'' کی وجہ سے ان کے خاندانی چورن فنڈز ہضم بجٹ ہضم اور سڑک ہضم پل ہضم کی ڈیمانڈ بہت بڑھ گئی تھی اور علامنی کو اوور ٹائم لگا کر ''کھرل'' کوٹنا پڑا تھا ، یوں کہئے کہ علامہ کی ڈینگوں سے علامنی کو ڈینگو ہو گیا ہے اب وہ اچھی ہے اور علامہ کو کاٹ دوڑنے کی بجائے صرف ڈس رہی ہیں، اس لیے ہم اپنے ٹاک شو کو دوبارہ چالو کر رہے ہیں، پروگرام کے شرکاء میں ایک تو یہ خاکسار ہے جس کا نام آپ جانتے ہیں کہ ''میاں جمالو'' ہے ٹھیک پہچانے آپ ... بی جمالو میری ہمشیرہ تھیں لیکن میں نام سے زیادہ اپنے کام سے پہچانا جاتا ہوں اس لیے لوگ مجھے پیار سے اینکو اینکو کہہ کر بلاتے ہیں ویسے میں اینکر ہوں۔

آج ہمارے ساتھ ایک تو وہی دونوں مستقل خدا مارے ہیں یعنی ایک علامہ بریانی عرف برڈ فلو اور دوسرے چشم گل چشم عرف قہر خداوندی سابق ڈینگی مچھر ... ہمارے آج کے مہمان ہیں جناب مسٹر ''گاگا'' یہ خاندانی لحاظ سے وزیر ہیں پیشہ لیڈری کا کرتے ہیں اور کام وزارت کا، سال کے بارہ مہینے یا تو یہ وزیر کہلاتے ہیں یا سابق وزیر کا دم چھلہ لگا کر وزارت کا انتظار کرتے ہیں اور کسی نہ کسی سیاسی شجر سے وابستہ ہو کر ''امید بہار'' رکھتے ہیں۔ گاگا ان کا خاندانی نام ہے ان کے والد محترم بڑے مشہور و معروف سابق وزیر مسٹر ''گے'' تھے اور والدہ محترمہ ''گی'' کہلاتی تھی، نہیں نہیں یہ یونان کی مادر دیوی گی یا گیہ نہیں ہے بلکہ موجودہ دور کی ''گی'' تھی۔ ان عرفیتوں کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ دونوں یعنی جناب گاگا کے والدین ہمیشہ ''گے گے'' اور ''گی گی'' کیا کرتے تھے اور دونوں طرف ''گ'' کا وارث ہونے کی وجہ سے موصوف ''گاگا'' کہلاتے ہیں، آپ غلط سمجھ رہے ہیں یہ لیڈی گاگا کے مسٹر گاگا نہیں بلکہ لیڈی گاگا نے اس کے نام سے متاثر ہو کر اور اس نام کی موسیقیت دیکھ کر اپنا نام لیڈی گاگا رکھا تھا ... کیونکہ نام کا انتخاب کرتے ہوئے اسے کسی نے بتایا تھا کہ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی پیداوار ''گاگا'' ہوتی ہے خیر چھوڑیئے لیڈی گاگا کو توپ دم کیجیے مسٹر گاگا سے بات کرتے ہیں

اینکر: ہاں تو جناب مسٹر ''گاگا'' آپ گاگا، میرا مطلب اچھے تو ہیں گاگا کرتے ہوئے یہاں آنے میں آپ کو کوئی ''گاگا'' تو نہیں

گاگا: نہیں ... تکلیف تو کوئی نہیں ہوئی لیکن راستے میں ٹریفک بہت ''گاگا'' تھی اس لیے دو چار گاڑیوں والے سے تھوڑی ''گاگا'' ہوئی جس کی وجہ سے یہاں آنے میں تھوڑی سی ''گاگا'' ہوئی۔

اینکر: کوئی بات نہیں پاکستان کے ''گاگے'' یہ ڈیڑھ دو گھنٹے کی گاگا یعنی ''دیر'' تو اپنا گاگا یعنی استحقاق سمجھتے ہیں۔

چشم: یہ بتایئے مسٹر ''گاگا'' تو ہیں لیکن جمع کا صیغہ کب اختیار کریں گے، گے گے

گاگا: بڑا اچھا گاگا پوچھا ہے آپ نے دراصل یہ جو ''گاگا'' ہوتا ہے وہ اصل میں جمع ہی کا صیغہ ہوتے ہیں لیکن خاکساری کی وجہ سے واحد کا صیغہ استعمال کرتے ہیں ۔

علامہ: یہ کیا جمع واحد شروع کیا ہے، کوئی کام کی بات کرو۔۔۔ مثلاً ہاضمے کے لیے سب سے زیادہ زبردست دوا کون سی ہے

چشم: دوا نہیں چورن کہئے اور میں جانتا ہوں کہ آپ بات کو ناک سے پکڑ کر اپنے خاندانی چورن ... سڑک ہضم پل ہضم کی طرف کھنیچنے والے ہیں

علامہ: سڑک ہضم، پل ہضم نہیں بلکہ ''فنڈز'' ہضم بجٹ ہضم کہو وہ پرانا نام تھا

چشم: اچھا یہ نیا ترقی دادہ اور اضافہ شدہ ... نسخہ ہے

اینکر: جناب یہ ٹاک شو ہے کوئی حکیم کی دکان نہیں اور کمرشل چیزوں کا ذکر اس میں نہیں کیا جا سکتا، آپ مسٹر گاگا سے صرف سیاسی باتیں کرتے ہیں

علامہ: میرا چورن بھی سیاسی ہے

اینکر: لیکن پھر بھی کمرشل ہے

علامہ: ٹھیک جیسا تم کہو ہاں تو جناب عالی مسٹر گاگا ... میں آپ کے والد کو جانتا ہوں وہ میرے والد محترم سے چورن خریدنے اکثر آیا کرتے تھے اس زمانے میں ہمارا چورن لکڑ ہضم پتھر ہضم کہلاتا تھا

گاگا: اچھا اچھا وہ گاگا جو پاپا کھاتے تھے، آپ کا تیار کردہ تھا

علامہ: اس کے بعد ہم نے اسے سیمنٹ ہضم سریا ہضم کر دیا تھا

اینکر: پھر وہی گاگا یعنی بات یعنی چورن ... چشم گل صاحب آپ ہی کچھ اور کہئے

چشم: ٹھیک ہے گاگا صاحب آپ یہ بتائیں کہ پچھلی سے پچھلی حکومت میں بھی آپ گاگا یعنی وزیر تھے اور آپ نے اپنی ایک تقریر میں ''گاگا'' کیا تھا کہ پاکستان کا کشکول توڑ دیں گے


گاگا: میرا ایسا ہی گاگا مطلب ارادہ تھا لیکن نہ کوئی ہتھوڑا ملا نہ اینٹ پتھر پھر میں نے سوچا کہ اس کشکول کو اپنے گلے ہی میں گاگا کر دوں

چشم: لیکن پھر دوسرے دور حکومت میں بھی تو میں نے سنا تھا

گاگا: نہیں آپ کو غلط فہمی ہوئی وہ میں نہیں تھا بلکہ دوسری پارٹی کا ''گاگا'' تھا جو سیم ٹو سیم میرے جیسا تھا دراصل وہ میرا جڑواں بھائی ہے

چشم: مگر وہ تو

گاگا (قہقہہ لگا کر) یہ غلط فہمی اکثر لوگوں کو ہو جاتی ہے دراصل ہم نے باریاں لگائی ہوئی ہیں ... ایک سیزن میں وہ گا گا کرتا ہے اور دوسرے سیزن میں یہ خاکسار

علامہ: دور ۔۔۔ کہاں

گاگا: یہی سوئٹزر لینڈ تک

علامہ: سوئٹزر لینڈ میں بھی تو بلڈنگ سڑکیں پل اور فنڈز وغیرہ ہوں گے

گاگا: وہاں اپنی تو پیدا نہیں ہوتیں لیکن دنیا بھر کی بلڈنگیں پل اور سڑکیں، ڈیم اور سرکاری خریداریاں وہاں درآمد کی جاتی ہیں

اینکر: نہیں ہم سوئس چیزوں کی بات نہیں کر سکتے

گاگا: حُبِ وطن کا تقاضا ہے اور آپ جانتے ہیں کہ ہم تو خاندانی محب وطن ہیں یعنی

سو پشت سے پیسہ آبا گاگا گری

چشم: میں نے تو ''گداگری'' سنا تھا

گاگا: ہاں یہ بھی ہے اور اب ہم نے گاگا یعنی تہیہ کر رکھا ہے کہ اس پورے ملک کے بچے بچے کو اسی ''پیشے'' میں لے کر آئیں گے

چشم: لیکن گداگری تو بری بات ہے

گاگا: ہاں لیکن ہم نے اس کا نام چینج کر کے ''گاگا گری'' کر لیا ہے

علامہ: بڑا اچھا کیا ہے اس سلسلے میں مجھ سے جو بھی مدد درکار ہو کروں گا چورنے، تعویزے، خیراتے، جو بھی مدد درکار ہو

اینکر: آپ پھر بات کو کمرشلائزر کر رہے ہیں

علامہ: کیا کریں

چھٹتی نہیں ہے منہ سے کافر لگی ہوئی
Load Next Story