محو استراحت ہوں کچھ اس طرح
لیٹنے کا طریقہ ہماری صحت پر اثر انداز ہوتا ہے
اکثر خواتین کو نیند پوری نہ ہونے کی شکایت رہتی ہے۔ مصروفیات، تھکان یا کسی پریشانی کے باعث نیند اُچاٹ ہوجانا معمولی بات ہے۔
نیند کی کمی یا کم خوابی کے یہ مسائل خواتین میں خاصے عام ہیں۔ دنیا بھر میں اور پاکستان میں ایک سروے کے مطابق 80 فی صد خواتین ہرمہینے میں کبھی نہ کبھی نیند کی کمی کا شکار رہتی ہیں، جب کہ 20 فی صد کو ہر رات اس کی شکایت ہوتی ہے۔ ایک سروے کے مطابق خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد ہر روز صبح بے دار ہونے کے بعد خود کو تازہ دم اور چاق و چوبند محسوس نہیں کرتی۔ نیند پوری نہ کر سکنے کے باعث نہ صرف ان کا ذہن منتشر رہتا ہے، بلکہ ان کے جسم میں بھی مستقل درد سا رہنے لگتا ہے اوروہ مختلف جسمانی اور ذہنی عوارض میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔
تحقیقات کے مطابق بے خوابی کی دیگر بہت سی وجوہات کے ساتھ اس کی ایک بڑی وجہ غلط طریقے سے لیٹنے کی وجہ سے بھی ہوتی ہیں۔ عضلات کی غلط حالت سے دوران خون متاثر ہوتا ہے اور جسم کو نقصان پہنچتا ہے۔ اس لیے جب ایسی خواتین صبح بے دار ہوتی ہیں، تو بہت سی خواتین کم درد یا سستی کی شکایت کرتی نظر آتی ہیں۔ مستقل بنیادوں پر ایسی شکایات بڑی پیچیدگیوں کا پیش خیمہ بھی ہوتی ہیں۔
جن لوگوں کو اکثر و بیش تر سینے کی جلن کی شکایت رہتی ہے ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ جب بھی سونے کے لیے لیٹیں تو ہمیشہ اپنے بائیں جانب لیٹیں، کیوں کہ جسم کے زیادہ تر اہم غذائی اور دیگر اہم عضلات بائیں جانب ہی ہوتے ہیں، اکثر اوقات کھانا ہضم نہ ہونے کی صورت میں حلق میں سوزش بھی ہوتی ہے۔ اس لیے کھا نا جب تک ہماری غذائی نالی (esophageal) میں رہتا ہے، کچھ بے چینی کی سی کیفیت رہتی ہے، اسی لیے ضروری ہے کہ جب بھی لیٹیں تو بائیں کروٹ اختیار کریں اور اپنے ہاتھوں پیروں کو بالکل ڈھیلا چھوڑ دیں اور ایک کے بہ جائے دو یا تین تکیے کا استعمال بھی تکلیف کے خلاف خاصا معاون ہو سکتا ہے۔
بسا اوقات کمر کا شدید درد بھی کم نیند کا باعث ہو سکتا ہے۔مندرجہ ذیل میں خواتین کی شخصیت اور مزاج کو بیان کرتے طریقۂ استراحت اور ان کے ہمارے جسم پر اثرات بیان کیے جاتے ہیں۔
ایک کروٹ پر گھٹنے موڑ کر سونا سب سے زیادہ لیٹنے یا سونے کی سب سے عام حالت ہے خواتین کی اکثریت اس طرح سوتی ہے، ایسی حالت کو the fetus کہا جاتا ہے۔ جو خواتین اس انداز سے سوتی ہیں ان کے مزاج میں سختی پائی جاتی ہے، لیکن دلی طور پر یہ بہت حساس طبیعت کی مالک ہوتی ہیں، یہ لوگوں میں گھلنے ملنے اور بے تکلف ہونے میں تھوڑا سا وقت لیتی ہیں۔ صحت کے اعتبا ر سے fetus پوزیشن والی خواتین سیدھی طرف کی کروٹ سے سوئیں تو یہ ان کے لیے بہتر ہے۔ اس طرح وہ اسٹریس، جگر ،معدہ اور پھیھپڑوں کے امراض سے بچ سکتی ہیں۔
ایک کروٹ پر ٹانگیں موڑھے بغیر سیدھا لیٹنا اس پوزیشن کو The log کہتے ہیں۔ اس انداز میں سونے والی خواتین بے انتہا سماجی اوربہت جلد گھلنے ملنے والی ہوتی ہیں، یہ آسانی سے ہر ایک پر اعتبار کر لیتی ہیں، خواہ کوئی اجنبی ہی کیوں نہ ہو۔ اس لیے دوسرے ان سے بہ آسانی چالاکی کر جاتے ہیں۔ اس طرح سونے والی خواتین کمر کے درد اور ریڑھ کی ہڈی کے درد سے نجات حاصل کر سکتی ہیں۔
ایک کروٹ پر ذرا تر چھا ہو کر سونے کے انداز کو The yearner کہا جاتا ہے۔ ایسی حالت میں سونے والی خواتین خشک اور شکی مزاج کی حامل ہوتی ہیں، کوئی بھی فیصلہ کرنے میں بہت وقت لیتی ہیں، لیکن جب وہ ایک بار کسی فیصلے پر پہنچ جاتے ہیں، تو پھر ان سے کوئی بھی ان کا فیصلہ تبدیل نہیں کراسکتا۔ اسی لیے ایسی خواتین اپنے کسی کام کے حوالے سے پچھتاتی نہیں ہیں۔ اس کیفیت میں سونے سے جسم میں تیزابیت اور بد ہضمی نہیں ہوتی
کمر کے بل بالکل سیدھی پوزیشن کو The soldier کہا جاتا ہے۔ اس انداز میں سونے والی خواتین خاموش طبع اور الگ تھلگ رہنے والی ہو تی ہیں۔ یہ آسانی سے دوست بھی نہیں بناتیں اور خود کو دوسروں سے ہمیشہ اونچے اور اعلا مقام پر دیکھنا پسند کرتی ہیں۔ صحت کے اعتبار سے سونے کا انداز مناسب نہیں، کیوں کہ اس طرح تیز آواز میں خراٹوں کا مسئلہ ہوتا ہے اور سانس لینے میں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ خراٹو ں کی آواز سے کسی کی بھی نیند پوری نہیں ہوتی اور اگلے دن جاگنے پر آپ تھکان سے پوری طرح نہیں نکل پاتے۔ پیٹ کے بل ہاتھ تکیے کے اوپر رکھ کر سونے کی ایسی پوزیشن کو free fall کہا جاتا ہے۔ جو افراد اس طرح سوتے ہیں وہ ملن سار اور گھلنے ملنے کا مزاج رکھتے ہیں ساتھ ان کے اندر جلد بازی کی عادت بھی پائی جاتی ہے۔
سیدھی پوزیشن میں ہاتھ اوپر کر کے لیٹنے کے انداز کو The starfish کہا جا تا ہے۔ ایسی خواتین اچھی سامع اور بہترین دوست ثابت ہوتی ہیں۔ کسی بھی تشہیر اور خودنمائی کے بغیر یہ ہمہ وقت دوسروں کی مدد کے لیے تیار رہتی ہیں۔ اس انداز میںسونے کی وجہ سے بھی خراٹوں کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یوں تو نیند کا تعلق بہت حد تک ہمارے لیٹنے کی عادت سے بھی جڑا ہے، کیوں کہ ہم جس طرح لیٹنے اور سونے کے عادی ہیں، اس کے بغیر ہم بہتر نیند نہیں لے پا تے، بلکہ ہو سکتا ہے کہ معمول کے طریقے میں تبدیلی سے ہمیں نیند آنے بھی خاصی دقت ہو۔ اس لیے بہتر یہ ہے کہ بتدریج اپنے لیٹنے کی عادت کو بہتر بنائیں، تاکہ نیند بھی متاثر نہ ہو اور آپ کسی بھی جسمانی تکلیف سے بھی بچی رہیں۔ n
نیند کی کمی یا کم خوابی کے یہ مسائل خواتین میں خاصے عام ہیں۔ دنیا بھر میں اور پاکستان میں ایک سروے کے مطابق 80 فی صد خواتین ہرمہینے میں کبھی نہ کبھی نیند کی کمی کا شکار رہتی ہیں، جب کہ 20 فی صد کو ہر رات اس کی شکایت ہوتی ہے۔ ایک سروے کے مطابق خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد ہر روز صبح بے دار ہونے کے بعد خود کو تازہ دم اور چاق و چوبند محسوس نہیں کرتی۔ نیند پوری نہ کر سکنے کے باعث نہ صرف ان کا ذہن منتشر رہتا ہے، بلکہ ان کے جسم میں بھی مستقل درد سا رہنے لگتا ہے اوروہ مختلف جسمانی اور ذہنی عوارض میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔
تحقیقات کے مطابق بے خوابی کی دیگر بہت سی وجوہات کے ساتھ اس کی ایک بڑی وجہ غلط طریقے سے لیٹنے کی وجہ سے بھی ہوتی ہیں۔ عضلات کی غلط حالت سے دوران خون متاثر ہوتا ہے اور جسم کو نقصان پہنچتا ہے۔ اس لیے جب ایسی خواتین صبح بے دار ہوتی ہیں، تو بہت سی خواتین کم درد یا سستی کی شکایت کرتی نظر آتی ہیں۔ مستقل بنیادوں پر ایسی شکایات بڑی پیچیدگیوں کا پیش خیمہ بھی ہوتی ہیں۔
جن لوگوں کو اکثر و بیش تر سینے کی جلن کی شکایت رہتی ہے ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ جب بھی سونے کے لیے لیٹیں تو ہمیشہ اپنے بائیں جانب لیٹیں، کیوں کہ جسم کے زیادہ تر اہم غذائی اور دیگر اہم عضلات بائیں جانب ہی ہوتے ہیں، اکثر اوقات کھانا ہضم نہ ہونے کی صورت میں حلق میں سوزش بھی ہوتی ہے۔ اس لیے کھا نا جب تک ہماری غذائی نالی (esophageal) میں رہتا ہے، کچھ بے چینی کی سی کیفیت رہتی ہے، اسی لیے ضروری ہے کہ جب بھی لیٹیں تو بائیں کروٹ اختیار کریں اور اپنے ہاتھوں پیروں کو بالکل ڈھیلا چھوڑ دیں اور ایک کے بہ جائے دو یا تین تکیے کا استعمال بھی تکلیف کے خلاف خاصا معاون ہو سکتا ہے۔
بسا اوقات کمر کا شدید درد بھی کم نیند کا باعث ہو سکتا ہے۔مندرجہ ذیل میں خواتین کی شخصیت اور مزاج کو بیان کرتے طریقۂ استراحت اور ان کے ہمارے جسم پر اثرات بیان کیے جاتے ہیں۔
ایک کروٹ پر گھٹنے موڑ کر سونا سب سے زیادہ لیٹنے یا سونے کی سب سے عام حالت ہے خواتین کی اکثریت اس طرح سوتی ہے، ایسی حالت کو the fetus کہا جاتا ہے۔ جو خواتین اس انداز سے سوتی ہیں ان کے مزاج میں سختی پائی جاتی ہے، لیکن دلی طور پر یہ بہت حساس طبیعت کی مالک ہوتی ہیں، یہ لوگوں میں گھلنے ملنے اور بے تکلف ہونے میں تھوڑا سا وقت لیتی ہیں۔ صحت کے اعتبا ر سے fetus پوزیشن والی خواتین سیدھی طرف کی کروٹ سے سوئیں تو یہ ان کے لیے بہتر ہے۔ اس طرح وہ اسٹریس، جگر ،معدہ اور پھیھپڑوں کے امراض سے بچ سکتی ہیں۔
ایک کروٹ پر ٹانگیں موڑھے بغیر سیدھا لیٹنا اس پوزیشن کو The log کہتے ہیں۔ اس انداز میں سونے والی خواتین بے انتہا سماجی اوربہت جلد گھلنے ملنے والی ہوتی ہیں، یہ آسانی سے ہر ایک پر اعتبار کر لیتی ہیں، خواہ کوئی اجنبی ہی کیوں نہ ہو۔ اس لیے دوسرے ان سے بہ آسانی چالاکی کر جاتے ہیں۔ اس طرح سونے والی خواتین کمر کے درد اور ریڑھ کی ہڈی کے درد سے نجات حاصل کر سکتی ہیں۔
ایک کروٹ پر ذرا تر چھا ہو کر سونے کے انداز کو The yearner کہا جاتا ہے۔ ایسی حالت میں سونے والی خواتین خشک اور شکی مزاج کی حامل ہوتی ہیں، کوئی بھی فیصلہ کرنے میں بہت وقت لیتی ہیں، لیکن جب وہ ایک بار کسی فیصلے پر پہنچ جاتے ہیں، تو پھر ان سے کوئی بھی ان کا فیصلہ تبدیل نہیں کراسکتا۔ اسی لیے ایسی خواتین اپنے کسی کام کے حوالے سے پچھتاتی نہیں ہیں۔ اس کیفیت میں سونے سے جسم میں تیزابیت اور بد ہضمی نہیں ہوتی
کمر کے بل بالکل سیدھی پوزیشن کو The soldier کہا جاتا ہے۔ اس انداز میں سونے والی خواتین خاموش طبع اور الگ تھلگ رہنے والی ہو تی ہیں۔ یہ آسانی سے دوست بھی نہیں بناتیں اور خود کو دوسروں سے ہمیشہ اونچے اور اعلا مقام پر دیکھنا پسند کرتی ہیں۔ صحت کے اعتبار سے سونے کا انداز مناسب نہیں، کیوں کہ اس طرح تیز آواز میں خراٹوں کا مسئلہ ہوتا ہے اور سانس لینے میں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ خراٹو ں کی آواز سے کسی کی بھی نیند پوری نہیں ہوتی اور اگلے دن جاگنے پر آپ تھکان سے پوری طرح نہیں نکل پاتے۔ پیٹ کے بل ہاتھ تکیے کے اوپر رکھ کر سونے کی ایسی پوزیشن کو free fall کہا جاتا ہے۔ جو افراد اس طرح سوتے ہیں وہ ملن سار اور گھلنے ملنے کا مزاج رکھتے ہیں ساتھ ان کے اندر جلد بازی کی عادت بھی پائی جاتی ہے۔
سیدھی پوزیشن میں ہاتھ اوپر کر کے لیٹنے کے انداز کو The starfish کہا جا تا ہے۔ ایسی خواتین اچھی سامع اور بہترین دوست ثابت ہوتی ہیں۔ کسی بھی تشہیر اور خودنمائی کے بغیر یہ ہمہ وقت دوسروں کی مدد کے لیے تیار رہتی ہیں۔ اس انداز میںسونے کی وجہ سے بھی خراٹوں کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یوں تو نیند کا تعلق بہت حد تک ہمارے لیٹنے کی عادت سے بھی جڑا ہے، کیوں کہ ہم جس طرح لیٹنے اور سونے کے عادی ہیں، اس کے بغیر ہم بہتر نیند نہیں لے پا تے، بلکہ ہو سکتا ہے کہ معمول کے طریقے میں تبدیلی سے ہمیں نیند آنے بھی خاصی دقت ہو۔ اس لیے بہتر یہ ہے کہ بتدریج اپنے لیٹنے کی عادت کو بہتر بنائیں، تاکہ نیند بھی متاثر نہ ہو اور آپ کسی بھی جسمانی تکلیف سے بھی بچی رہیں۔ n