دانش کنیریا پی سی بی انتظامیہ پر برہم
سال میں صرف ایک ٹورنامنٹ ہی کھیلتا ہوں اور وہ بھی پرائیویٹ ایونٹ کھیلنے نہیں دیا جا رہا، دانش کنیریا
سابق لیگ اسپنر دانش کنیریا بنکاک سکسز کرکٹ ٹورنامنٹ میں شرکت سے روکنے پر پاکستان کرکٹ بوڈ انتظامیہ پر برہم ہیں۔
دانش کنیریا نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سب سے پہلے میں نے یہ ٹورنامنٹ 2015ءمیں کھیلا تھا، ایونٹ کا حصہ بننے سے قبل میں نے معلومات لیں کہ یہ آئی سی سی سے منظور شدہ ہے یا نہیں، مجھے بتایا گیا کہ یہ پرائیویٹ ٹورنامنٹ ہے اور پرائیویٹ پراپرٹی کی گراﺅنڈ میں ہوتا ہے،15ہزار ڈالر اس کی فیس تھی، بھر پور مسائل کے باوجود میں نے ٹیم بنائی اور بنکاک کھیلنے کے لئے چلے گیا،ہم وہ ٹورنامنٹ جیتنے میں بھی کامیاب رہے۔
سابق لیگ اسپنر نے کہا کہ بعد ازاں میں انضمام الحق کے بھائی انتظارالحق کی ٹیم میں شامل ہوا، سیمی فائنل میں ہم ہار گئے،میرے بھارتی دوست جیتو کی ٹیم ہر سال یہ ٹورنامنٹ کھیلتی ہے، انہوں نے رواں برس مجھے اس ایونٹ میں شرکت کی دعوت دی، ٹیم کی نمائندگی کے لئے بنکاک گیا تو پاکستان سے آئی ہوئی ٹیموں نے میری شمولیت پر اعتراض کیا اور ٹورنامنٹ سے بائیکاٹ کرنے کی دھمکی بھی دی، مجھے بڑا افسوس ہوا کیونکہ پاکستان سے آنے والے کھلاڑیوں کے ساتھ میری کافی دوستی بھی تھی لیکن سب میرے مخالف ہو گئے، میں نے جیتو سے کہا کہ ایونٹ کو خراب ہونے سے بچانے کے لئے میں دستبردار ہونے کے لئے تیار ہوں۔
دانش کینریا نے کہا کہ اسی دوران میں نے چیئرمین پی سی بی سے رابطہ بھی کیا اور کہا کہ مجھے ایونٹ میں حصہ لینے کے لئے این او سی دیا جائے، انہوں نے ڈائریکٹر انٹرنیشنل ذاکر خان سے رابطہ کرنے کا کہا، انہوں نے ٹال مٹول کی پالیسی اپنائی، بعد میں کوئی جواب ہی نہ دیا۔
دانش کنیریا نے کہا کہ مجھے بتایا جائے کہ میرے ساتھ یہ سلوک کیوں ہو رہا ہے، سال میں صرف ایک ٹورنامنٹ ہی کھیلتا ہوں اور وہ بھی پرائیویٹ ایونٹ کھیلنے نہیں دیا جا رہا، عمران خان پی سی بی کے پیٹرن انچیف ہیں، وہ بھی میری مدد نہیں کر رہے۔
دانش کنیریا نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سب سے پہلے میں نے یہ ٹورنامنٹ 2015ءمیں کھیلا تھا، ایونٹ کا حصہ بننے سے قبل میں نے معلومات لیں کہ یہ آئی سی سی سے منظور شدہ ہے یا نہیں، مجھے بتایا گیا کہ یہ پرائیویٹ ٹورنامنٹ ہے اور پرائیویٹ پراپرٹی کی گراﺅنڈ میں ہوتا ہے،15ہزار ڈالر اس کی فیس تھی، بھر پور مسائل کے باوجود میں نے ٹیم بنائی اور بنکاک کھیلنے کے لئے چلے گیا،ہم وہ ٹورنامنٹ جیتنے میں بھی کامیاب رہے۔
سابق لیگ اسپنر نے کہا کہ بعد ازاں میں انضمام الحق کے بھائی انتظارالحق کی ٹیم میں شامل ہوا، سیمی فائنل میں ہم ہار گئے،میرے بھارتی دوست جیتو کی ٹیم ہر سال یہ ٹورنامنٹ کھیلتی ہے، انہوں نے رواں برس مجھے اس ایونٹ میں شرکت کی دعوت دی، ٹیم کی نمائندگی کے لئے بنکاک گیا تو پاکستان سے آئی ہوئی ٹیموں نے میری شمولیت پر اعتراض کیا اور ٹورنامنٹ سے بائیکاٹ کرنے کی دھمکی بھی دی، مجھے بڑا افسوس ہوا کیونکہ پاکستان سے آنے والے کھلاڑیوں کے ساتھ میری کافی دوستی بھی تھی لیکن سب میرے مخالف ہو گئے، میں نے جیتو سے کہا کہ ایونٹ کو خراب ہونے سے بچانے کے لئے میں دستبردار ہونے کے لئے تیار ہوں۔
دانش کینریا نے کہا کہ اسی دوران میں نے چیئرمین پی سی بی سے رابطہ بھی کیا اور کہا کہ مجھے ایونٹ میں حصہ لینے کے لئے این او سی دیا جائے، انہوں نے ڈائریکٹر انٹرنیشنل ذاکر خان سے رابطہ کرنے کا کہا، انہوں نے ٹال مٹول کی پالیسی اپنائی، بعد میں کوئی جواب ہی نہ دیا۔
دانش کنیریا نے کہا کہ مجھے بتایا جائے کہ میرے ساتھ یہ سلوک کیوں ہو رہا ہے، سال میں صرف ایک ٹورنامنٹ ہی کھیلتا ہوں اور وہ بھی پرائیویٹ ایونٹ کھیلنے نہیں دیا جا رہا، عمران خان پی سی بی کے پیٹرن انچیف ہیں، وہ بھی میری مدد نہیں کر رہے۔