کسان بورڈ کا 20 نومبر کو چاروں صوبوں میں دھرنوں کا اعلان

زراعت نہ رہی تو کچھ بھی باقی نہیں بچے گا، ہر مکتبہ فکر سے کسانوں کا ساتھ دینے کی اپیل


آن لائن November 18, 2013
حکومتی غفلت کے باعث اس بار گندم بھی درآمد کرنا پڑے گی، استحصال بند کیا جائے،کسان بورڈ۔ فوٹو: فائل

KARACHI: کسان بورڈ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات کے دفتر سے جاری پریس ریلیز کے مطابق حکومت کی کسان دشمن زرعی پالیسیوں ناقص شوگرگندمکاٹن اور رائس اور بجلی پالیسی کے خلاف کسان بورڈ پاکستان کی مرکزی اور صوبائی قیادتوں نے ملک گیر رابطے مکمل کر لیے ہیں۔

کرشنگ سیزن شروع ہونے کے باوجود حکومت کی طرف سے گنے کی امدادی قیمت کا اعلان نہ ہونا اور حکمرانوں کی شوگر ملوں کا کرشنگ سیزن شروع نہ کرنا، گندم بوائی سے قبل گندم کی امدادی قیمت کے بارے میں مجرمانہ خاموشی اور وعدے کے باوجود زرعی ٹیوب ویلوں کیلیے بجلی سستی کرکے فلیٹ ریٹ مقرر نہ کرنازرعی شعبے پر ڈرون حملے سے زیادہ خطرناک ہے۔ حکومت کی طرف سے بروقت اقدام نہ اٹھانے کی وجہ سے کاشت کاروں کا استحصال ہو رہا ہے، شوگر ملیں ان سے پرانے نرخوں پر خریداری کر رہی ہیں اور کاشت کار قیمت لاگت سے بھی کم پر فروخت کرنے پر مجبور ہے، اسی طرح گندم کی امدادی قیمت کا بھی اعلان نہیں کیا گیا، حکومتی غفلت سے شاید اس بار بھاری مقدار میں گندم درآمد کرنا پڑے کسان بورڈ پاکستان نے ملک بھر کے کاشت کاروں پر اس ظلم کے خلاف 20نومبر کو ہر ضلعی ہیڈ کوارٹر پر احتجاجی پروگرام ترتیب دے دیا ہے۔



اس سلسلے میں مرکزی صدر سردار ظفر حسین اور جنرل سیکریٹری ملک محمد رمضان روہاڑی نے پورے پنجاب کے ہنگامی دورے کرکے ملک بھر کے کسانوں اور مقامی تنظیموں کو اس احتجاج میں شامل ہونے کیلیے حرکت دے دی ہے۔ صوبہ خیبرپختونخوا میں صوبائی صدررضوان اللہ خاں نے پورے صوبے میں درجنوں مقامات پر کسانوں اور مقامی ضلعی صدور کو اس احتجاج میں شامل ہونے کیلیے رضامند کیا ہے۔ صوبہ سندھ میں صوبائی صدرعبدالرزاق کھوسو نے بھی آباد گاروں سے رابطے کر لیے ہیں، ان رہنمائوں نے مرکزی دفتر کو رپورٹ دی ہے۔ اس وقت کسان طبقہ شدید مشکلات کا شکارہے، حکمران طبقہ کی شوگرملوں کاٹن ملوں رائس ملوں اور فلور ملوں نے ایکا کرکے کاشتکاروں کو لوٹنا شروع کر رکھا ہے اور حکومت ان لٹیروں کو تحفظ فراہم کرکے اور زرعی اجناس کی قیمتیں نہ بڑھا کر کسانوں کا استحصال کر رہی ہے۔

مرکزی صدر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد از جلد گنے اور گندم کی امدادی قیمتوں کا اعلان کرے زراعت کیلیے بجلی سستی کرے تاکہ کاشت کاروں کو پہنچنے والے ناقابل تلافی نقصان سے بچایا جاسکے، بصورت دیگر پاکستان بھر کے کاشت کار 20نومبر کو سڑکوں پر ہوں گے۔ اس سلسلے میں ملک بھر میں احتجاجی تحریک کو مانیٹر کرنے کیلیے کمیٹیاں بنا دی گئی ہیںاور مرکزی دفتر میں میں ایک سیل دن رات کام کرکے احتجاج کو کامیاب بنانے کیلیے کسانوں سے رابطے کر رہا ہے، یہ احتجاج ملک بھر کے کسانوں کے مطالبات منوانے کیلیے ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں