سردیوں کی آمد کے باوجود لحاف اور گدے تیار کرنیوالے کاریگر فارغ

لحاف گدوں کی تیاری کی لاگت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا، عارضی دکانیں قائم ہونے کے باوجود بیشتر دکاندار کام کے منتظر


Business Reporter November 18, 2013
سردی میں اضافے کے بعد برنس روڈ کی دکان میں کاریگر لحاف تیار کررہا ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

بدلتے ہوئے رجحانات نے لحاف اور گدوں کی تیاری کے کام کو بھی نگل لیا،موسم سرما کی آمد کے باوجود لحاف گدے تیار کرنے والے بیشتر کاریگر فارغ بیٹھے ہیں۔

لاگت بڑھنے اور طرز زندگی میں تبدیلی کے سبب شہریوں کی بڑی تعداد لحاف اور گدوں پر ریڈی میڈ رضائیوں اور کمبلوں کو ترجیح دے رہی ہے،کچھ عرصہ پیشتر موسم سرما کی آمد سے قبل لحاف اور گدوں کی تیاری روایت کا درجہ رکھتی تھی، پرانے لحاف اور گدوں کی روئی دھنکواکر نئے استر اور ڈورے ڈالے جاتے تھے تاکہ جاڑے کی سختیوں کا سامنا کیا جاسکے تاہم وقت کے ساتھ بدلتے انداز نے اس روایت کو بھی معدوم کردیا، موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی شہر کے بیشتر علاقوں میں لحاف اورگدے تیار کرنے والوں کی عارضی دکانیں قائم ہوچکی ہیں تاہم بیشتر دکاندار اب بھی کام کے منتظر ہیں، وقت کے ساتھ لحاف گدوں کی تیاری کی لاگت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ سال سے ہی موازنہ کیا جائے تو روئی کی لاگت میں20سے30فیصد، روئی دھنکوانے کی اجرت میں25فیصد، ڈورے ڈالنے کی اجرت میں 30 سے 40 فیصد تک کا اضافہ ہوا ہے،کپڑے کے استر کی قیمت بھی25سے30فیصد تک بڑھ گئی ہے تاہم طرز زندگی بدلنے سے لحاف اورگدوں کی تیاری کا رجحان 80فیصد تک کم ہوچکا ہے،اس سال روئی دھنکنے کی اجرت25روپے فی کلو، سنگل لحاف اورگدے کی سلائی(ڈورے ڈالنے) کی اجرت 200 روپے، سنگل استر کی قیمت 350سے 400روپے جبکہ نئی روئی کی قیمت 120سے 140روپے کلو وصول کی جارہی ہے عموماً ایک سنگل لحاف یا گدے میں 4کلو روئی استعمال کی جاتی ہے، ڈبل لحاف یا گدے میں 6سے 8کلو روئی استعمال ہوتی ہے، گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال لحاف گدوں کے استر کی قیمت میں بھی 100روپے تک اضافہ ہوا ہے۔



سوتی کپڑے کا سنگل استر 300روپے سے بڑھ کر 400روپے جبکہ ڈبل لحاف کا سوتی استر 500سے بڑھ کر 600روپے میں فروخت کیا جارہا ہے، لحاف گدے تیار کرنے والے کاریگروں کے مطابق کچھ عرصہ پیشتر یہ کام 12مہینے جاری رہتا تھا، بیشتر گھرانوں میں لحاف گدوں کی تیاری کا کام موسم سرما کی آمد سے قبل ہی تیار کرلیا جاتا تھا، لڑکیوں کو جہیز میں دینے کے لیے ریشمی اور دیدہ زیب لحاف گائو تکیے تیار کیے جاتے تھے جن کے استروں پر کشیدہ کاری کی جاتی تھی تاہم اب یہ رجحان تقریباً ختم ہوچکا ہے۔

لحاف گدوں کی جگہ درآمدی رضائیوں اور بلینکٹس نے لے لی ہے جنہیں رکھنا اور دھونا آسان ہے، گھروں میں ناکافی جگہ اور سہل پسندی کی وجہ سے اب لحاف گدے تقریباً متروک ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے اس کاروبار سے وابستہ افراد بھی روزگار کے لیے متبادل ذرائع اختیار کرنے پرمجبور ہیں، دریں اثنا شہر کے متعدد علاقوں میں مستحق افراد میں تقسیم کے لیے ریڈی میڈ لحاف گدے بھی فروخت کیے جارہے ہیں جن میں زیادہ تر پرانی روئی اور کمزور کپڑا استعمال کیا جاتا ہے، ڈھائی سے تین کلو روئی کے ان ریڈی میڈ لحاف گدوں کی قیمت 600سے 700روپے وصول کی جارہی ہے، زیادہ تر پوش اور زائد آمدن علاقوں کے مصروف چوراہوں اور سڑکوں پر ٹھیلوں پر لحاف گدے فروخت کیے جارہے ہیں جو مخیر حضرات خرید کر مستحقین میں تقسیم کرتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |