ملک میں پھیلنے والی متعدی اور وبائی امراض پر تحقیق شروع ہوگئی

ہر سال ڈنگی، ملیریا، ڈائریا، گیسٹرو، کانگو، سوائن فلو ،نگلیریا،ہیپاٹائٹس بی،سی،ٹی بی اورایڈزسےہزاروں افرادمتاثرہونےلگے


Staff Reporter November 18, 2013
ڈائو یونیورسٹی میں تحقیق سے امراض کا جلد مستقل علاج تلاش کرلیں گے، مسعود حمید

KARACHI: ملک میں پھیلنے والی متعدی بیماریوں پر قابو پانے کیلیے تحقیق کی ضرورت ہے بصورت دیگر یہ امراض وبائی صورت اختیارکرسکتے ہیں۔

ہر سال ڈنگی، ملیریا، کانگو، سوائن فلو، نگلیریا، ڈائریا، گیسٹرو، ہیپاٹائٹس بی، سی، ٹی بی اور ایچ آئی وی ایڈز کی بیماریاں ہزاروں کی تعداد میں رپورٹ ہورہی ہیں جس سے ملک کے نظام صحت پر بیماریوں کے بوجھ میں اضافہ ہورہا ہے تو دوسری طرف متوسط اور غریب طبقے کے صحت پر اخراجات بڑھ گئے ہیں اس حوالے سے ڈائو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر مسعود حمید خان نے بتایا کہ یونیورسٹی کے اوجھا کیمپس میں متعدی اور وبائی امراض پر تحقیق شروع کردی گئی ہے تاکہ ان امراض پر قابو پانے کے لیے تحقیق کرکے اس کا مستقل علاج تلاش کیا جاسکے انھوں نے کہا کہ ضرورت اس امرکی ہے کہ بعض بیماریوںکا جڑ سے خاتمہ کیا جائے۔



ان کاکہنا تھاکہ بیشتر بیماریاں ایسی ہیں جن پر قابو پایا جاسکتا ہے اس سلسلے میں عوام کو بھی احتیاط کرنا ہوگی شہریوں کو چاہیے کہ وہ اپنے کھانے پینے میں صاف ستھری اشیا کے استعمال پر توجہ دیں اور متوازن غذا کا استعمال کریں بازار کی چٹ پٹی اور مرغن غذائوں سے گریزکرکے صحت کے بیشتر مسائل سے محفوظ رہا جاسکتا ہے انھوں نے کہاکہ ملک میں ہیپاٹائٹس بی اور سی وائرس ہولناک صورت اختیارکررہا ہے جو ایک المیہ ہے بچوں کی پیدائش کے فوری بعد بی وائرس سے بچاؤ کاکورس کرایا جائے جبکہ بچوں کو پیدائشی حفاظتی ٹیکہ جات کا کورس مکمل کرایا جائے تاکہ بچے کم عمری میں بیماری کا شکار نہ ہوں انھوں نے کہا کہ کم عمری میں باربار بیمار ہونیوالے بچوں کو بڑے ہوکر بھی مختلف بیماریوںکا سامنا ہوتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں