ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہیں بڑھانے کا بل پی ٹی آئی ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی مخالفت
موجودہ حالات میں ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہیں بڑھانا ٹھیک نہیں، تینوں بڑی جماعتوں کا موقف
لاہور:
سینیٹ میں ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں، الاؤنسز اور مراعات ایکٹ1975میں ترمیم کا بل پیش کردیا گیا ہے تاہم تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے اس کی مخالفت کردی ہے۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی سربراہی میں سینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر نصیب اللہ بازئی سمیت 6 سینیٹرز کی جانب سے چیئرمین اور اسپیکر کی تنخواہیں، الاؤنسز اور مراعات ایکٹ 1975 میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا۔ سینیٹر نصیب اللہ بازئی کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ اوراسپیکر اسمبلی بہت اہمیت کے حامل ہیں، ان دونوں کی تنخواہ کو بڑھایا جائے۔
تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے ارکان نے بل کی مخالفت کردی جب کہ بلوچستان عوامی پارٹی اور ایم کیو ایم کی جانب سے اس کی حمایت کی گئی۔
'حالات بہتر ہونے تک گزارا کریں'
وزیراعظم عمران خان نے اپنی تنخواہ میں اضافہ نہیں کرایا، جب تک عام آدمی کی معاشی حالت ٹھیک نہ ہوہمیں اس تنخواہ پر گزارا کرنا چاہیے، معیشت مکمل طور پر ٹھیک ہونے تک اس بل کو موَخر کیا جائے۔
تنخواہ بڑھانے سے خزانے پر بوجھ نہیں پڑتا
ایم کیو ایم کے سینیٹر محمد علی سیف کا کہنا تھا کہ سینیٹ ایک بااختیارادارہ ہے، تنخواہ بڑھانے کا مقصد یہ نہیں کہ وہ تنخواہ لی بھی جائے، ماضی میں بھی کئی لوگوں نے بطور ممبر تنخواہ نہیں لی، تنخواہ بڑھانے سے خزانے پر اتنا بوجھ نہیں بڑھتا جتنا باقی چیزوں سے بڑھے گا۔ ارکان پارلیمان کی تنخواہ ضروربڑھانی چاہیئں۔
پیپلز پارٹی مخالفت کرے گی
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اس بل کی مخالفت کرے گی، ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہیں خطے میں سب سے کم ہیں، زیادہ تر ارکان کاموجودہ تنخواہ میں گزارانہیں ہوتا، ملک کےمعاشی حالت بہت خراب ہیں، اس وقت تنخواہ بڑھانے سے اچھا پیغام نہیں جائے گا۔
17گریڈ افسرکی تنخواہ بھی رکن پارلیمنٹ سے زیادہ
سینیٹر عثمان کاکڑ کا کہنا تھا کہ بہت سارے ارکان تنخواہ بڑھانے پرخوش ہیں لیکن اس پر سیاست کررہے ہیں، 17گریڈ افسرکی تنخواہ بھی ممبر پارلیمنٹ سے زیادہ ہے، اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر سمیت دیگر اداروں میں افسران کی تنخواہ لاکھوں میں ہے، جج کی تنخواہ 10لاکھ سے زیادہ ہے، سینیٹ میں ارب پتی بھی ہیں لیکن وہ ڈیڑھ لاکھ چھوڑنے کے لئے تیار نہیں، تنخواہ بڑھنی چاہیے۔
'تنخواہ نہیں بڑھنی چاہیے'
مسلم لیگ (ن) کے راجا ظفرالحق کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی وجہ سےعام آدمی کی زندگی اجیرن ہوگئی، سفید پوش لوگوں کا بھی گزارہ مشکل ہوگیا ہے، غریب آدمی بچوں کی فیسیں اورمکان کا کرایہ نہیں دے سکتا، جب تک عام عادمی کی حالت نہیں بدلتی تنخواہ نہیں بڑھنی چاہیے۔
صدرمملکت کی تنخواہ 9 لاکھ روپے
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں خزانے عوام کے لئے ہوتے ہیں۔ مہنگائی کی وجہ سےغریب آدمی پیٹ بھرکر کھانا نہیں کھا سکتا، صدر مملکت کی کچھ مہینے پہلے تنخواہ بڑھ کر تقریباً 9 لاکھ ہوگئی ہے، گھی، چینی اور دال پرسبسڈی دینی چاہیے، تنخواہوں کے معاملے پر پبلک سیکٹر کا برا حال ہے تنخواہیں بڑھانے والے امیر لوگ ہی ہوتے ہیں۔
سینیٹ میں ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں، الاؤنسز اور مراعات ایکٹ1975میں ترمیم کا بل پیش کردیا گیا ہے تاہم تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے اس کی مخالفت کردی ہے۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی سربراہی میں سینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر نصیب اللہ بازئی سمیت 6 سینیٹرز کی جانب سے چیئرمین اور اسپیکر کی تنخواہیں، الاؤنسز اور مراعات ایکٹ 1975 میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا۔ سینیٹر نصیب اللہ بازئی کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ اوراسپیکر اسمبلی بہت اہمیت کے حامل ہیں، ان دونوں کی تنخواہ کو بڑھایا جائے۔
تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے ارکان نے بل کی مخالفت کردی جب کہ بلوچستان عوامی پارٹی اور ایم کیو ایم کی جانب سے اس کی حمایت کی گئی۔
'حالات بہتر ہونے تک گزارا کریں'
وزیراعظم عمران خان نے اپنی تنخواہ میں اضافہ نہیں کرایا، جب تک عام آدمی کی معاشی حالت ٹھیک نہ ہوہمیں اس تنخواہ پر گزارا کرنا چاہیے، معیشت مکمل طور پر ٹھیک ہونے تک اس بل کو موَخر کیا جائے۔
تنخواہ بڑھانے سے خزانے پر بوجھ نہیں پڑتا
ایم کیو ایم کے سینیٹر محمد علی سیف کا کہنا تھا کہ سینیٹ ایک بااختیارادارہ ہے، تنخواہ بڑھانے کا مقصد یہ نہیں کہ وہ تنخواہ لی بھی جائے، ماضی میں بھی کئی لوگوں نے بطور ممبر تنخواہ نہیں لی، تنخواہ بڑھانے سے خزانے پر اتنا بوجھ نہیں بڑھتا جتنا باقی چیزوں سے بڑھے گا۔ ارکان پارلیمان کی تنخواہ ضروربڑھانی چاہیئں۔
پیپلز پارٹی مخالفت کرے گی
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اس بل کی مخالفت کرے گی، ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہیں خطے میں سب سے کم ہیں، زیادہ تر ارکان کاموجودہ تنخواہ میں گزارانہیں ہوتا، ملک کےمعاشی حالت بہت خراب ہیں، اس وقت تنخواہ بڑھانے سے اچھا پیغام نہیں جائے گا۔
17گریڈ افسرکی تنخواہ بھی رکن پارلیمنٹ سے زیادہ
سینیٹر عثمان کاکڑ کا کہنا تھا کہ بہت سارے ارکان تنخواہ بڑھانے پرخوش ہیں لیکن اس پر سیاست کررہے ہیں، 17گریڈ افسرکی تنخواہ بھی ممبر پارلیمنٹ سے زیادہ ہے، اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر سمیت دیگر اداروں میں افسران کی تنخواہ لاکھوں میں ہے، جج کی تنخواہ 10لاکھ سے زیادہ ہے، سینیٹ میں ارب پتی بھی ہیں لیکن وہ ڈیڑھ لاکھ چھوڑنے کے لئے تیار نہیں، تنخواہ بڑھنی چاہیے۔
'تنخواہ نہیں بڑھنی چاہیے'
مسلم لیگ (ن) کے راجا ظفرالحق کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی وجہ سےعام آدمی کی زندگی اجیرن ہوگئی، سفید پوش لوگوں کا بھی گزارہ مشکل ہوگیا ہے، غریب آدمی بچوں کی فیسیں اورمکان کا کرایہ نہیں دے سکتا، جب تک عام عادمی کی حالت نہیں بدلتی تنخواہ نہیں بڑھنی چاہیے۔
صدرمملکت کی تنخواہ 9 لاکھ روپے
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں خزانے عوام کے لئے ہوتے ہیں۔ مہنگائی کی وجہ سےغریب آدمی پیٹ بھرکر کھانا نہیں کھا سکتا، صدر مملکت کی کچھ مہینے پہلے تنخواہ بڑھ کر تقریباً 9 لاکھ ہوگئی ہے، گھی، چینی اور دال پرسبسڈی دینی چاہیے، تنخواہوں کے معاملے پر پبلک سیکٹر کا برا حال ہے تنخواہیں بڑھانے والے امیر لوگ ہی ہوتے ہیں۔