ٹاور پر کے بی ایکس میں غیر قانونی پارکنگ جاری ایس پی ریلوے لاکھوں روپے ماہانہ وصول کرنے لگے

رابن یامین ڈیوٹی پر لیٹ آنے والے تمام اہلکاروں اور افسران کو معطل کر کے2سال تک ان کے انکریمنٹ روک رہے ہیں


Staff Reporter November 18, 2013
وزیر مینشن ریلوے اسٹیشن کے اطراف میں گڈز کمپنیوں کے گودام قائم کرکے مبینہ معاوضہ وصول کیا جا رہا ہے،ذرائع،فوٹو:ایکسپریس/فائل

SUKKUR: ایس پی ریلوے نے دہرا معیار اختیار کرلیا،ڈیوٹی پر لیٹ آنے والے اہلکاروں و افسران کو معطل کر کے2سال تک انکریمنٹ روک لیا جاتا ہے۔

دوسری طرف کے بی ایکس میں غیر قانونی پارکنگ کے عوض مبینہ طور پر لاکھوں روپے ماہانا وصول کرنے لگے، وزیر مینشن ریلوے اسٹیشن کے اطراف میں گڈز کمپنیوں کے گودام قائم کر کے اور نجی کمپنیوں کے کنٹینرز سے لوڈنگ اور ان لوڈنگ کا مبینہ معاوضہ وصول کیا جا رہا ہے، ذرائع کے مطابق لاہور کی ایلیٹ فورس سے چند ماہ قبل اثر رسوخ استعمال کر کے محکمہ ریلوے کراچی ڈویژن میں تبادلہ کرا کر تعیناتی حاصل کرنے والے ایس پی رابن یامین کے رویے سے پولیس کے افسران اوراہلکار پریشانی کا شکار ہیں، محکمے کے ایک پولیس افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس کو بتایا کہ ایس پی رابن یامین نے اپنی تعیناتی کے ابتدائی دنوں میں کراچی ڈویژن میں سختی کر دی تھی ہر افسر و اہلکار اپنی ڈیوٹی ایمانداری سے کرنے لگا تھا، تمام غیر قانونی کام بند کر دیے گئے تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ10سے20منٹ دیر سے ڈیوٹی پر آنے والے پولیس افسر و اہلکار کو نہ صرف معطل کر کے لائن حاضر کر دیا جاتا ہے بلکہ اس کا2سال تک انکریمنٹ بھی بند کر دیا جاتا ہے، انھوں نے بتایا کہ تعیناتی کے کچھ عرصہ بعد جب ایس پی ریلوے نے اپنے مبینہ ایجنٹوں کے ذریعے کراچی ڈویژن کے تمام معاملات سمجھ لیے تو انھوں نے سب سے پہلے پولیس چوکیوں پر تعیناتی کیلیے مبینہ طور پر رشوت وصول کرنا شروع کی بعد ازاں آئی آئی چندریگر روڈ ٹاور کے قریب واقع محکمہ ریلوے کے کے بی ایکس آفس میں واقع ریلوے کی اراضی پر پولیس کی سرپرستی میں غیر قانونی کار و موٹر سائیکل پر پارکنگ قائم کر دی گئی۔



انھوں نے بتایا کہ محکمہ ریلوے نے کچھ حصہ پرائیویٹ ٹھیکیدار کو پارکنگ کے لیے دیا ہے باقی ماندہ اراضی پر قائم کی جانے والے پارکنگ سے ہزاروں روپے روزانہ کی آمدنی ہو رہی ہے جو ان کے اکاؤنٹ میں جمع کرائی جاتی ہے جبکہ وزیر مینشن ریلوے اسٹیشن کے اطراف میں واقع ریلوے اراضی پر بنے شیڈوں میں نجی گڈز کمپنیوں کے پولیس نے مبینہ طور پر معاوضہ لے کر گودام بنوا دیے ہیں، واضح رہے اس سے قبل پولیس کی نگرانی میں پرائیوٹ کمپنیوں کے کنٹینرز کھڑے کر کے سامان لوڈنگ ان لوڈنگ کیا جاتا تھا جس سے روزانہ پولیس کو مبینہ طور پر بھاری معاوضہ ملتا تھا اور پورا معاوضہ ایس پی ریلوے کے کھاتے میں جاتا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ ایس پی کی شہہ پر ٹرینوں میں گشت کرنیوالے پولیس اہلکار بلا خوف و خطر مسافروں کو مبینہ طور پر بغیر ٹکٹ سفر کرا کر ان سے ٹکٹ کی رقم وصول کر لیتے ہیں، واضح رہے ایس پی ریلوے ڈویژنل سپرٹنڈنٹ ریلوے کے ماتحت ہوتا ہے تاہم اثر رسوخ والے موجودہ ایس پی نے اپنے قریب کے لوگوں کو کہا ہے کہ اگر ڈی ایس ریلوے نے ان کے کام میں مداخلت کی تو وہ ان کا تبادلہ کروا دیں گے کیونکہ وزارت ریلوے ان کی اپنی ہے، ذرائع نے بتایا کہ ریلوے کراچی ڈویژن کے افسران موجودہ ایس پی کے معاملات میں بالکل مداخلت نہیں کرتے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ایس پی ریلوے کافی اثر رسوخ والے افسر ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں