اصغر خان کیس سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت ایف آئی اے کی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل
اصغرخان کیس میں وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر مبینہ طورپر آئی ایس آئی سے پیسے لینے کا الزام ہے
ڈی جی ایف آئی اے نے سپریم کورٹ کے حکم کے تحت اصغر خان کیس کی تحقیقیات کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے تشکیل دی گئی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے غالب بندیشہ ہوں گے جبکہ دیگر ارکان میں ڈائریکٹر ایف آئی اے قدرت اللہ، عثمان انور اور نجف قلی شامل ہوں گے، ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے حکم پر جلد از جلد اپنی رپورٹ تیار کرکے پیش کریں۔
گزشتہ برس سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ 1990 کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی جس میں اس وقت کے صدر مملکت ، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی ملوث تھے، انہوں نے آئین کی خلاف ورزی کرکے ریاست، فوج اور آئی ایس آئی کی ساکھ کو قوم کی نظر میں متاثر کیا۔ وفاقی حکومت آئین اور قانون کے مطابق ان کے خلاف تحقیقات اور سخت کارروائی کرے اور ایف آئی اے ان تمام سیاستدانوں کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کرے جنہوں نے 1990 کے انتخابی عمل میں اثر انداز ہونے کے لئے غیر قانونی طور پر رقوم وصول کیں۔
واضح رہے کہ موجودہ وزیر اعظم میاں نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف، تحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی سمیت کئی سیاسی رہنماؤں اور دیگر افراد پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے 1990 کے انتخابات میں اثر انداز ہونے کے لئے پیسے لئے تھے۔
ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے تشکیل دی گئی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے غالب بندیشہ ہوں گے جبکہ دیگر ارکان میں ڈائریکٹر ایف آئی اے قدرت اللہ، عثمان انور اور نجف قلی شامل ہوں گے، ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے حکم پر جلد از جلد اپنی رپورٹ تیار کرکے پیش کریں۔
گزشتہ برس سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ 1990 کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی جس میں اس وقت کے صدر مملکت ، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی ملوث تھے، انہوں نے آئین کی خلاف ورزی کرکے ریاست، فوج اور آئی ایس آئی کی ساکھ کو قوم کی نظر میں متاثر کیا۔ وفاقی حکومت آئین اور قانون کے مطابق ان کے خلاف تحقیقات اور سخت کارروائی کرے اور ایف آئی اے ان تمام سیاستدانوں کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کرے جنہوں نے 1990 کے انتخابی عمل میں اثر انداز ہونے کے لئے غیر قانونی طور پر رقوم وصول کیں۔
واضح رہے کہ موجودہ وزیر اعظم میاں نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف، تحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی سمیت کئی سیاسی رہنماؤں اور دیگر افراد پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے 1990 کے انتخابات میں اثر انداز ہونے کے لئے پیسے لئے تھے۔