لوگ جو بھی کہتے رہیں جسے پانا تھا وہ مل گیا کم عمر دلہے اسد کا ناقدین کو جواب
آپ کو کوئی پسند ہے تو والدین سے بات کریں کیونکہ نکاح سے انسان بہت سے گناہوں سے بچ جاتا ہے، اسد کا نوجوانوں کو پیغام
18 سال کی عمر میں پسند کی شادی کرکے سوشل میڈیا پر شہرت پانے والے دلہا اسد کا کہنا ہے کہ لوگ جو منفی باتیں کرتے ہیں کرلیں لیکن مجھے جس کا ساتھ پانا تھا وہ مل گیا۔
اپنے ایک انٹرویو میں اسد نے اپنی دلہن نمرا سے ملاقات اور شادی تک کی روداد بتاتے ہوئے کہا کہ میں گزشتہ سال بہن کی شادی کے لئے پاکستان آیا تھا جہاں میں نے نمرا کو دیکھا تھا۔ اُس دوران میں نے ان سے شادی کی خواہش کا اظہار کیا درحقیقت مجھے بھی شادی کی جلدی نہیں تھی لیکن جب والدین سے بات کی تو وہ لوگ میری خوشی کے خاطر تیار ہوگئے۔
اسد کا کہنا تھا کہ بڑی بہن نے ولیمے کی کچھ تصاویر انسٹا گرام پر شیئر کی تھی تاہم تصویر وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر مجھ پر کافی تنقید کی گئی اور منفی رد عمل دیکھنے میں آیا لیکن میں سب کو بتانا چاہتا ہوں کہ لوگ چاہیں کچھ بھی کہیں میں نمرا کو حاصل کرنا چاہتا تھا وہ مجھے نکاح کی صورت میں مل گئی۔
اسد نے یہ بھی کہا کہ ہمارے خاندان میں ہم واحد ہیں جنہوں نے 18 سال کی عمر میں شادی کی ہے تاہم اس دوران کافی لوگوں نے مجھے کہا کہ میں شادی کے معاملے پر جلد بازی کر رہا ہوں یہ نہ ہو کہ بعد میں اپنے اس فیصلے پر بچھتانا پڑے لیکن اُس وقت میں نے سوچ لیا تھا کہ میں لوگوں کی اس سوچ کو غلط ثابت کر کے رہوں گا۔
اسد نے مستقبل کے حوالے سے بتایا کہ ہم دونوں مسقط جا کر اپنی تعلیم مکمل کریں گے اور پھر مزید مستقبل کا سوچیں گے۔ لیکن میری ایک خواہش ہے کہ میں نمرا کے ساتھ پوری دنیا گھومنا چاہتا ہوں۔
اسد نے دوسروں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ کم عمری میں شادی کرنے سے ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے اور اگر آپ لوگوں کو کوئی پسند ہے تو گھر والوں کو ضرور بتائیں اور نکاح کرلیں کیوں کہ اس طرح انسان بہت سے گناہوں سے بچ جاتا ہے اور اس جائز عمل میں ہر گھر والے بچوں کی حمایت کریں گے۔ اس لئے گھر والوں سے ایسی باتیں خفیہ نہ رکھیں۔
اپنے ایک انٹرویو میں اسد نے اپنی دلہن نمرا سے ملاقات اور شادی تک کی روداد بتاتے ہوئے کہا کہ میں گزشتہ سال بہن کی شادی کے لئے پاکستان آیا تھا جہاں میں نے نمرا کو دیکھا تھا۔ اُس دوران میں نے ان سے شادی کی خواہش کا اظہار کیا درحقیقت مجھے بھی شادی کی جلدی نہیں تھی لیکن جب والدین سے بات کی تو وہ لوگ میری خوشی کے خاطر تیار ہوگئے۔
اسد کا کہنا تھا کہ بڑی بہن نے ولیمے کی کچھ تصاویر انسٹا گرام پر شیئر کی تھی تاہم تصویر وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر مجھ پر کافی تنقید کی گئی اور منفی رد عمل دیکھنے میں آیا لیکن میں سب کو بتانا چاہتا ہوں کہ لوگ چاہیں کچھ بھی کہیں میں نمرا کو حاصل کرنا چاہتا تھا وہ مجھے نکاح کی صورت میں مل گئی۔
اسد نے یہ بھی کہا کہ ہمارے خاندان میں ہم واحد ہیں جنہوں نے 18 سال کی عمر میں شادی کی ہے تاہم اس دوران کافی لوگوں نے مجھے کہا کہ میں شادی کے معاملے پر جلد بازی کر رہا ہوں یہ نہ ہو کہ بعد میں اپنے اس فیصلے پر بچھتانا پڑے لیکن اُس وقت میں نے سوچ لیا تھا کہ میں لوگوں کی اس سوچ کو غلط ثابت کر کے رہوں گا۔
اسد نے مستقبل کے حوالے سے بتایا کہ ہم دونوں مسقط جا کر اپنی تعلیم مکمل کریں گے اور پھر مزید مستقبل کا سوچیں گے۔ لیکن میری ایک خواہش ہے کہ میں نمرا کے ساتھ پوری دنیا گھومنا چاہتا ہوں۔
اسد نے دوسروں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ کم عمری میں شادی کرنے سے ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے اور اگر آپ لوگوں کو کوئی پسند ہے تو گھر والوں کو ضرور بتائیں اور نکاح کرلیں کیوں کہ اس طرح انسان بہت سے گناہوں سے بچ جاتا ہے اور اس جائز عمل میں ہر گھر والے بچوں کی حمایت کریں گے۔ اس لئے گھر والوں سے ایسی باتیں خفیہ نہ رکھیں۔