عدلیہ پرعوام کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ
عوام عدلیہ کواس لیے پسند کرتے ہیں کہ وہ شہریوں کے بنیادی حقوق کی نگہبانی کرتی ہے
سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقر نے کہا ہے کہ جنگی صلاحیت اور انصاف کی فراہمی ریاست کی فراہمی کی ضامن ہیں ۔
عدلیہ پرعوام کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے،عوام عدلیہ کے کردارکواس لیے پسند کرتے ہیں کہ وہ شہریوں کے بنیادی حقوق کی نگہبانی کے لیے کسی بھی ادارے کے خلاف نوٹس لیتی اور کارروائی کرتی ہے ۔ وہ پیر کی شب سندھ ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کے سالانہ عشائیہ سے خطاب کررہے تھے ۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر مصطفیٰ لاکھانی نے بھی خطاب کیا ، چیف جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ نظام انصاف میں کئی خامیوں کے باوجود عدلیہ عوام کی توقعات کا مرکز ہے اور معاشرے میں جو بھی سوشیواکنامک تبدیل چاہتے ہیں وہ قانونی راستے اورآئین کی بالادستی سے ہی آئے گی۔
انھوں نے کہاکہ شہریوں کو بروقت انصاف کی فراہمی میں زیادہ ذمے داری حکومت کی ہے لیکن سرکاری ادارے ایک دوسرے پر ذمہ داری منتقل کرکے انصاف کی فراہمی میں تاخیر کا سبب بنتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ اور ماتحت عدالتوں میں ججوں میں اضافہ تو ہوا ہے مگر انفرا اسٹرکچر اور اسٹاف کمی جیسے مسائل انصاف کی فراہمی میں تاخیر کا سبب بنتے ہیں ،کئی عدالتوں میں بھرتیوں کی گنجائش ہے مگر اسامیوں کی بھرتی سے زیادہ اہل افراد اور میرٹ پر تقرری ہماری ترجیح ہے، اﷲ اس مشن میں ہماری رہنمائی کرے ، مصطفیٰ لاکھانی نے کہا کہ جلد ہی بار کی لائبریری کو آن لائن کر دیا جائے گا تاکہ و کلا مستفید ہو سکیں۔
عدلیہ پرعوام کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے،عوام عدلیہ کے کردارکواس لیے پسند کرتے ہیں کہ وہ شہریوں کے بنیادی حقوق کی نگہبانی کے لیے کسی بھی ادارے کے خلاف نوٹس لیتی اور کارروائی کرتی ہے ۔ وہ پیر کی شب سندھ ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کے سالانہ عشائیہ سے خطاب کررہے تھے ۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر مصطفیٰ لاکھانی نے بھی خطاب کیا ، چیف جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ نظام انصاف میں کئی خامیوں کے باوجود عدلیہ عوام کی توقعات کا مرکز ہے اور معاشرے میں جو بھی سوشیواکنامک تبدیل چاہتے ہیں وہ قانونی راستے اورآئین کی بالادستی سے ہی آئے گی۔
انھوں نے کہاکہ شہریوں کو بروقت انصاف کی فراہمی میں زیادہ ذمے داری حکومت کی ہے لیکن سرکاری ادارے ایک دوسرے پر ذمہ داری منتقل کرکے انصاف کی فراہمی میں تاخیر کا سبب بنتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ اور ماتحت عدالتوں میں ججوں میں اضافہ تو ہوا ہے مگر انفرا اسٹرکچر اور اسٹاف کمی جیسے مسائل انصاف کی فراہمی میں تاخیر کا سبب بنتے ہیں ،کئی عدالتوں میں بھرتیوں کی گنجائش ہے مگر اسامیوں کی بھرتی سے زیادہ اہل افراد اور میرٹ پر تقرری ہماری ترجیح ہے، اﷲ اس مشن میں ہماری رہنمائی کرے ، مصطفیٰ لاکھانی نے کہا کہ جلد ہی بار کی لائبریری کو آن لائن کر دیا جائے گا تاکہ و کلا مستفید ہو سکیں۔