سانحہ راولپنڈی بدنما داغ ہے ذمے دار بچ نہیں سکیں گے وزیراعلیٰ پنجاب
افسوسناک واقعے سے پوری دنیاکو یہ پیغام گیا کہ ہمارے معاشرے میں برداشت ختم ہوچکی ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب
وزیراعلیٰ شہباز شریف نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اور صوبوں کے بہترین انتظامات کے باعث پورے ملک میں محرم الحرام پرامن رہا اور سیاستدانوں سمیت پولیس اور انتظامیہ نے بہترین کام کیا۔
افواج پاکستان کا کردار بھی لائق تحسین رہا ہے۔ راولپنڈی میں ہونے والے افسوسناک واقعے پر دلی افسوس ہوا۔ پوری قوم اس واقعے پر رنجیدہ ہے۔ سانحہ راولپنڈی کے ذمے دار عناصر کو ہر صورت میں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا ، انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔گزشتہ روز ایوان وزیراعلیٰ میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس کے شرکا سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ ہائیکورٹ کے جج سے عدالتی تحقیقات کرائی جارہی ہے جبکہ واقعے کے حقائق جاننے کیلیے کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان لاکھوں افراد کی قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا تاکہ اس ملک میں میرٹ، ایمانداری اور اہلیت کی حکمرانی ہو لیکن 10محرم کو راولپنڈی کے واقعے کے ذریعے پوری دنیاکو یہ پیغام گیا ہے کہ ہمارے معاشرے میں برداشت ختم ہوچکی ہے اور یہ واقعہ پاکستان کے چہرے پر ایک بدنما داغ ہے جس کے ذمے دار سزا سے نہیں بچ سکیں گے۔
افسوس کا مقام ہے ایک خدا، ایک کتاب اور ایک رسول کو ماننے والے آج ایک دوسرے کا گلا کاٹ رہے ہیں ۔ میں یقین دلاتا ہوںکہ سا نحہ راولپنڈی کے ذمہ دار عناصر کے خلاف بلا ا متیاز اور بلا تفریق کارروائی ہوگی۔ شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی اور توانائی بحران کے خاتمے اور ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کیلئے ہم سب کو بحیثیت قوم اکٹھا ہونا ہوگا۔ 1980کی دہائی میں کمیونزم کے خلاف نام نہاد جنگ نے ہمیں کلاشنکوف ، منشیات، اغوا برائے تاوان، اسمگلنگ کا کلچر دیا جبکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں معصوم پاکستانیوں کا خون بہایا گیا۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان 40ہزار جانوں کی قربانی دے چکاہے جن میں پاک افواج کے افسران ، جوان ، ان کے بچے ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والوں اداروں کے افسران اور جوان اور عام شہری شامل ہیں۔ دہشتگردی ختم کیے بغیر پاکستان معاشی طو رپر مضبوط نہیں ہو سکتا۔ دہشتگردی پرصرف بندوق کی طاقت سے قابونہیں پایا جاسکتا۔
افواج پاکستان کا کردار بھی لائق تحسین رہا ہے۔ راولپنڈی میں ہونے والے افسوسناک واقعے پر دلی افسوس ہوا۔ پوری قوم اس واقعے پر رنجیدہ ہے۔ سانحہ راولپنڈی کے ذمے دار عناصر کو ہر صورت میں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا ، انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔گزشتہ روز ایوان وزیراعلیٰ میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس کے شرکا سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ ہائیکورٹ کے جج سے عدالتی تحقیقات کرائی جارہی ہے جبکہ واقعے کے حقائق جاننے کیلیے کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان لاکھوں افراد کی قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا تاکہ اس ملک میں میرٹ، ایمانداری اور اہلیت کی حکمرانی ہو لیکن 10محرم کو راولپنڈی کے واقعے کے ذریعے پوری دنیاکو یہ پیغام گیا ہے کہ ہمارے معاشرے میں برداشت ختم ہوچکی ہے اور یہ واقعہ پاکستان کے چہرے پر ایک بدنما داغ ہے جس کے ذمے دار سزا سے نہیں بچ سکیں گے۔
افسوس کا مقام ہے ایک خدا، ایک کتاب اور ایک رسول کو ماننے والے آج ایک دوسرے کا گلا کاٹ رہے ہیں ۔ میں یقین دلاتا ہوںکہ سا نحہ راولپنڈی کے ذمہ دار عناصر کے خلاف بلا ا متیاز اور بلا تفریق کارروائی ہوگی۔ شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی اور توانائی بحران کے خاتمے اور ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کیلئے ہم سب کو بحیثیت قوم اکٹھا ہونا ہوگا۔ 1980کی دہائی میں کمیونزم کے خلاف نام نہاد جنگ نے ہمیں کلاشنکوف ، منشیات، اغوا برائے تاوان، اسمگلنگ کا کلچر دیا جبکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں معصوم پاکستانیوں کا خون بہایا گیا۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان 40ہزار جانوں کی قربانی دے چکاہے جن میں پاک افواج کے افسران ، جوان ، ان کے بچے ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والوں اداروں کے افسران اور جوان اور عام شہری شامل ہیں۔ دہشتگردی ختم کیے بغیر پاکستان معاشی طو رپر مضبوط نہیں ہو سکتا۔ دہشتگردی پرصرف بندوق کی طاقت سے قابونہیں پایا جاسکتا۔