سندھ کابینہ کے عدم اعتماد کے بعد پہلی باروزیراعلیٰ سندھ اورآئی جی کلیم امام آمنے سامنے

پبلک سیفٹی کمیشن کے آزاد رکن کرامت علی تحریری درخواست دے کرایجنڈے سےدستبردارہوگئے

پولیس آزادانہ کام کرے، ہماری کوئی مداخلت نہیں ہے، وزیراعلی سندھ: فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
پبلک سیفٹی کمیشن کے اجلاس میں سندھ کابینہ کے عدم اعتماد کے بعد پہلی باروزیراعلیٰ سندھ اورآئی جی کلیم امام آمنے سامنے ہوئے۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق پبلک سیفٹی کمیشن کے اجلاس میں آئی جی پولیس سندھ ڈاکٹرکلیم امام اوروزیراعلیٰ سندھ عدم اعتماد کے بعد پہلی بار آمنے سامنے آئے۔ آئی جی کوہٹانے کا معاملہ بھی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل تھا لیکن پبلک سیفٹی کمیشن کے آزاد رکن کرامت علی تحریری درخواست دے کرایجنڈے سے دستبردارہوگئے۔


اجلاس میں آئی جی کلیم امام نے 23 اعلیٰ پولیس افسران کیخلاف کارروائی سے متعلق رپورٹ پیش کی اوربتایا کہ گریڈ 21 کے غلام سرورجمالی کیخلاف انضباطی کاروائی کی گئی جبکہ راؤ انوارکے خلاف انکوائری رپورٹ 2018 میں چیف سیکریٹری کو بھیجی تھی ۔ اس کے علاوہ ایس ایس پی سطح کے جاوید بلوچ، اعجازہاشمی، طاہرنورانی، اظفر مہیسراوردیگرافسران کے خلاف انکوائری رپورٹس ارسال کی جاچکی ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: کلیم امام کو آئی جی کے عہدے سے ہٹایا جائے

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے اجلاس میں کہا کہ پولیس آزادانہ کام کرے، ہماری کوئی مداخلت نہیں ہے، کراچی 2013 میں کرائم انڈیکس میں چھٹے اورساتویں نمبرتھا اوراب ترانوے نمبرپرآگیا ہے، امن وامان بہترکرنے میں عوام کی مدد اورحکومت کا عزم شامل ہے۔
Load Next Story