حکومت سہولیات فراہم کرے تو سرمایہ کاروں کو پاکستان بھجواسکتی ہوں ملکہ فلپائن

پاکستان آکر یہاں کے پرامن حالات دیکھ کر بے انتہا خوشی ہوئی ہے، ماریہ سلطانہ


Ehtisham Mufti February 08, 2020
پاکستان آکر یہاں کے پرامن حالات دیکھ کر بے انتہا خوشی ہوئی ہے، ماریہ سلطانہ - فوٹو؛ رپورٹر

فلپائین کےتین جزیروں کی ملکہ ماریہ سلطانہ نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان اگرساورن گارنٹی کے ساتھ دیگر سہولیات فراہم کرے تو فلپائن کے سرمایہ کاروں کو بھجواسکتی ہوں۔

وفاق ایوانہائے تجارت و صنعت پاکستان میں تاجروصنعتکاروں سے خطاب کے دوران فلپائین کی ملکہ نے کہاکہ فلپائن پاکستان میں بھی رفیوزڈ ڈرائیوڈ فیول(آرڈی ایف) ٹریٹمنٹ پلانٹس قائم کرنے کا خواہاں ہے اور آرڈی ایف منصوبوں سےپاکستان میں بھی کچرے یا ٹھوس فضلےسے توانائی بنائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فلپائن کاآرڈی ایف پروگرام کچرا وصول کرکے توانائی بنانے کا منظم اور کامیاب منصوبہ ہے۔

ماریہ سلطانہ کا کہنا تھا کہ فلپائن کاآرڈی ایف پروگرام متعددافریقی ریاستوں میں بھی کامیابی کے ساتھ جاری ہے، کچرے یا ٹھوس فضلے سے توانائی بنانے کا منصوبہ ماحول دوست ہےاور فلپائن کو کچرےسے توانائی بنانے کے شعبے میں مہارت حاصل ہے جس سے پاکستان بھی مستفید ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئلے کے بڑھتے ہوئے استعمال نے دنیا بھر کی ماحولیات کو برباد کردیا ہے لہذا کچرے یا ٹھوس فضلےسے توانائی کی پیداواری سرگرمیوں کے ذریعے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایاجاسکتا ہے۔

ماریہ سلطانہ نے کہا کہ حکومت پاکستان اگرساورن گارنٹی دے تو فلپائن سےسرمایہ کارلانے کے لیے تیار ہوں، پاکستان کی تاجربرادری پر زور دیا ہے کہ انسانیت کے فائدے اور غربت میں کمی کے حامل پراجیکٹس لائیں ان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جائےگا۔ انہوں کہا کہ فلپائن پاکستان میں غریبوں کے ساتھ تعاون کےمشترکہ سرمایہ کاری منصوبوں میں دلچسپی رکھتا ہے، فلپائن غریب کو باعزت روزگار کی فراہمی کے حق میں ہے۔

ملکہ فلپائن نے کہاکہ فلپائن پاکستان کے شعبہ تعلیم کی ترقی میں بھی اپنا کردار اداکرنےکوتیارہے اس سلسلے میں فلپائن پاکستان میں اسکولز اور جامعات قائم کرنے کاخواہاں ہے ، لیکن شعبہ تعلیم کے منصوبوں کے لیےحکومت پاکستان کی ساورن گارنٹی کےساتھ اراضی بھی درکارہوگی۔ ملکہ فلپائن نے کہاکہ انہیں پاکستان آکر یہاں کے پرامن حالات دیکھ کر بے انتہا خوشی ہوئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں