جرمنی میں پھلوں اور سبزیوں کی عالمی نمائش میں پاکستانی کمپنیوں کی بھرپور پذیرائی
نمائش میں 8 پاکستانی کمپنیوں نے اسٹالز لگائے اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان نے بھی پاکستان پویلین قائم کیا
نمائش میں 8 پاکستانی کمپنیوں نے اسٹالز لگائے - فوٹو: انٹرنیٹ
میسے برلن کے تحت جرمنی کے شہر برلن میں پھل وسبزیوں کی بین الاقوامی نمائش فروٹ اینڈ لاجسٹک 25 ملین ڈالرکے پاکستانی پھل سبزیاں اور ویلیوایڈڈ مصنوعات کی خریداری دلچسپی کےساتھ اختتام پزیر ہوگئی۔
ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان نے بھی پاکستان پویلین قائم کیا اور اس کے علاوہ نمائش میں 8 پاکستانی کمپنیوں نےاپنے اسٹالز لگائے، نمائش میں شرکت کرنے والی کمپنیوں کو غیرملکی خریداروں کی جانب سے بھرپور پزیرائی حاصل ہوئی، برطانیہ، فرانس، ناروے، جرمنی، سوئٹزرلینڈ، روس، یوکرین، آئرلینڈ، نیدرلینڈ، اسپین، ماریشس، اٹلی کے خریداروں نے پاکستانی کینو، کھجور، آلو، پیاز، ہری سبزیوں اور آئندہ سیزن کے لیے آم اور پھلوں کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات مینگو پلپ، گواوا پلپ، ایپل جوس کنسنٹریٹ میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔
پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلی وحید احمد کے مطابق اس سال نمائش میں ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ہال نمبر 26 میں خوبصورت پاکستانی پویلین قائم کیا جو غیرملکی خریداروں کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔ غیرملکی خریداروں کی جانب سے پاکستان سے 25 ملین ڈالر کی پھل سبزیاں اور ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی ہے تاہم معیار کے مسائل اور مختلف زرعی بیماریوں کی وجہ سے 12 سے 15 ملین ڈالر کی ایکسپورٹ ہی ممکن ہوگی۔ یورپی مارکیٹ میں ہری سبزیوں مرچ، کریلے، بھنڈی، بیگن، لوکی کدو، ٹینڈوں سمیت سلاد میں استعمال ہونے والی اشیاء کی بڑی ڈیمانڈ ہے لیکن یورپی اور برطانیہ کے قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کی سخت پالیسی کی وجہ سے برآمدات کو مشکلات کاسامنا ہے۔
دوسری جانب اس سال کینو کی فصل پیداوار زیادہ ہونے کے باوجود معیار کے مسائل کا سامنا ہے پاکستانی برآمدکنندگان نے ان مسائل کی وجہ سے یورپ کو کینو کی برآمد ازخود چھ سال سے بند کر رکھی ہے اور کینو کے مختلف بیماریوں کی زد میں آنے کی وجہ سے کینو کی ایکسپورٹ کے آرڈرز کی تکمیل بھی مشکلات کاشکار ہے۔ رواں سال فروٹ اینڈلاجسٹکا نمائش میں بیشتر چینی اسٹالز خالی نظرآئےاور چینی مندوبین کی شرکت بھی نمایاں طور پر کم رہی۔ دیگرملکوں کے مندوبین کی تعداد بھی کم رہی۔ نمائش میں شریک ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے عالمی تجارت متاثر ہوگی اور پھل سبزیوں سمیت خوراک کی عالمی تجارت کا حجم کم ہونے کا امکان ہے-
کلائمنٹ چینج کی وجہ سے گرین ہاؤس ٹیکنالوجی اور پانی میں ہرے پتوں کی حامل سبزیوں کی کاشت کی ٹیکنالوجی ہائیڈروفونکس توجہ کا مرکزبنی رہی، گرین ہاؤس اور ہائیڈرو کاربن ٹیکنالوجی فراہم کرنے والی کمپنیوں کا کہنا تھاکہ گرین ہاؤس ٹیکنالوجی کی مدد سے فصلوں کو تیزہوائوں، ہوا کے ساتھ آنے والے کیڑوں سے تحفظ فراہم کیا جاسکتا ہے جب کہ بلند درجہ حرارت اور بارشوں سے بھی بچانا ممکن ہےاسی طرح ہائیڈرو فونکس ٹیکنالوجی کی مدد سے تین ہفتوں میں ہرے پتوں کی حامل سبزیوں کی اعلی معیار کی پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔
ہائیڈرو فونکس سے حاصل ہونے والی پیداوار مقامی کھپت پوری کرنے کے ساتھ ایکسپورٹ کرکے زرمبادلہ کے حصول کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔وحید احمد کے مطابق نمائش میں شریک نیدر لینڈ کی کمپنی نے پاکستان کے لیے ہائیڈرو فونکس ٹیکنالوجی فراہم کرنے کی پیشکش کی ہےاسی طرح گرین ہائوس ٹیکنالوجی اور مصنوعات فراہم کرنےوالی کمپنیوں نے بھی گرین ہائوس طریقہ کاشت کے لیے پاکستان میں اپنی خدمات فراہم کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ پھل سبزیوں کی کاشت کو عالمی تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کے لیے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ پر توجہ دیں۔ کاشتکاروں میں جدید زرعی طریقوں سے واقفیت کا فقدان ہے بالخصوص سبزیوں پر کیڑے مار ادویات کے بے تحاشہ اسپرے کی وجہ سے پاکستانی صارفین کی صحت کو خطرہ لاحق ہیں ساتھ ہی بیرونی منڈیوں میں بھی پاکستانی زرعی مصنوعات کے لیے مسائل بڑھ رہے ہیں۔