ٹرمپ کی حمایت میں اضافہ
سروے پول میں یہ بھی ثابت کیا گیا کہ صدر کے مواخذے نے امریکی قوم میں سیاسی تقسیم کو اور زیادہ گہرا کر دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک ناکامی ہوئی، اس کے ساتھ ہی صدر ٹرمپ کی دوسری ٹرم کے لیے کامیابی کے امکانات میں 60 فیصد اضافہ کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ بعض بین الاقوامی میڈیا ایجنسیوں کے سروے پول میں اس خیال کو تقویت ملی کو مواخذے کی تحریک نے ری پبلکن ووٹروں کی طرف سے صدر کی حمایت میں 78 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سروے پول میں یہ بھی ثابت کیا گیا کہ صدر کے مواخذے نے امریکی قوم میں سیاسی تقسیم کو اور زیادہ گہرا کر دیا ہے۔ واضح رہے صدارتی انتخاب کے لیے اس سال نومبر کی تاریخ طے کی گئی ہے۔ 77 فیصد ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ مواخذے کی کارروائی کرنا ضروری تھا۔ صدر کے مواخذے سے بری ہونے کے باوجود 67 فیصد ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی کو یہ حق حاصل تھا کہ مسٹر ٹرمپ کا مواخذہ کیا جاتا۔ اس کے باوجود ڈیموکریٹس کو 2020میں ہونے والا صدارتی انتخاب جیتنے کے چانس اور زیادہ کم ہو گئے ہیں۔
ادھر ری پبلکنز کا اندازہ ہے کہ امریکی ووٹرز 59.99 فیصد یہ یقین رکھتے ہیں کہ ٹرمپ اس سال ہونے والے انتخابات میں دوبارہ جیت جائیں گے۔ ایک اور سروے میں بتایا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ 4.9 فیصد ملازمتوں کی گنجائش پیدا کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے جو اب تک کی سب سے بلند شرح ہے۔ ٹرمپ کے مدمقابل سینیٹر برنی سینڈرز کے وہائٹ ہاؤس تک پہنچنے کے صرف 16.7 فیصد امکانات ہیں جب کہ نیویارک کے سابق میئر مائیکل بلوم برگ کے ایوان صدارت تک پہنچنے کے صرف 11 فیصد امکانات ہیں۔ پیٹ بٹنگ اور مسٹر سینڈرز کے ووٹ تقریباً برابر ہوں گے۔ سینیٹر الزبتھ وارن تیسرے نمبر پر آئی ہیں۔
سابق نائب صدر جو بائیڈن تیسرے اور سینیٹر ایمی کلو بچر پانچویں نمبر پر آئی ہیں۔ تاہم ڈیموکریٹس کے پاس آیندہ ہفتے نیو ہمپشائر کاکس تک جانے کا ایک موقع ہے جس میں وہ مسٹر ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس سے نومبر میں باہر نکلنے کی صورت میں اپنا متبادل امیدوار داخل کر سکتے ہیں۔ تاہم ڈیموکریٹس کے اندازوں کا ٹرمپ پر کوئی خاص اثر نہیں پہنچا۔ جنھوں نے 2016 میں ڈیموکریٹس کے منفی نتائج کے باوجود صدارتی انتخاب میں فتح حاصل کر لی تھی۔
سروے پول میں یہ بھی ثابت کیا گیا کہ صدر کے مواخذے نے امریکی قوم میں سیاسی تقسیم کو اور زیادہ گہرا کر دیا ہے۔ واضح رہے صدارتی انتخاب کے لیے اس سال نومبر کی تاریخ طے کی گئی ہے۔ 77 فیصد ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ مواخذے کی کارروائی کرنا ضروری تھا۔ صدر کے مواخذے سے بری ہونے کے باوجود 67 فیصد ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی کو یہ حق حاصل تھا کہ مسٹر ٹرمپ کا مواخذہ کیا جاتا۔ اس کے باوجود ڈیموکریٹس کو 2020میں ہونے والا صدارتی انتخاب جیتنے کے چانس اور زیادہ کم ہو گئے ہیں۔
ادھر ری پبلکنز کا اندازہ ہے کہ امریکی ووٹرز 59.99 فیصد یہ یقین رکھتے ہیں کہ ٹرمپ اس سال ہونے والے انتخابات میں دوبارہ جیت جائیں گے۔ ایک اور سروے میں بتایا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ 4.9 فیصد ملازمتوں کی گنجائش پیدا کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے جو اب تک کی سب سے بلند شرح ہے۔ ٹرمپ کے مدمقابل سینیٹر برنی سینڈرز کے وہائٹ ہاؤس تک پہنچنے کے صرف 16.7 فیصد امکانات ہیں جب کہ نیویارک کے سابق میئر مائیکل بلوم برگ کے ایوان صدارت تک پہنچنے کے صرف 11 فیصد امکانات ہیں۔ پیٹ بٹنگ اور مسٹر سینڈرز کے ووٹ تقریباً برابر ہوں گے۔ سینیٹر الزبتھ وارن تیسرے نمبر پر آئی ہیں۔
سابق نائب صدر جو بائیڈن تیسرے اور سینیٹر ایمی کلو بچر پانچویں نمبر پر آئی ہیں۔ تاہم ڈیموکریٹس کے پاس آیندہ ہفتے نیو ہمپشائر کاکس تک جانے کا ایک موقع ہے جس میں وہ مسٹر ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس سے نومبر میں باہر نکلنے کی صورت میں اپنا متبادل امیدوار داخل کر سکتے ہیں۔ تاہم ڈیموکریٹس کے اندازوں کا ٹرمپ پر کوئی خاص اثر نہیں پہنچا۔ جنھوں نے 2016 میں ڈیموکریٹس کے منفی نتائج کے باوجود صدارتی انتخاب میں فتح حاصل کر لی تھی۔