وفاقی بجٹ پالیسی ڈیوٹی اور ٹیکسوں میں غیر ضروری چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ

ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کیلیے ٹیکس پالیسی میں جامع ٹیکس اصلاحات بھی متعارف کروانے کا فیصلہ


Irshad Ansari February 09, 2020
وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں کو مالی سال 2020-21 کے وفاقی بجٹ اور3 سالہ بجٹ اسٹریٹجی پیپر کو حتمی شکل دینے کیلیے آئندہ ہفتے تک تجاویز مانگ لیں۔ فوٹو: فائل

HARIPUR: وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کی ٹیکس پالیسی کی تیاری میں ڈیوٹی و ٹیکسوں میں غیر ضروری چھوٹ و رعایات ختم کرنے اور ٹیکس نیٹ سے باہر شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلیے خصوصی اقدام متعارف کروانے، ٹیکس نیٹ و ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کیلیے ٹیکس پالیسی میں جامع ٹیکس اصلاحات بھی متعارف کروانے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔

وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو آئندہ مالی سال 2020-21 کے وفاقی بجٹ اور3 سالہ بجٹ اسٹریٹجی پیپر کو حتمی شکل دینے کیلیے آئندہ ہفتے تک تجاویز مانگ لی ہیں۔ اس ضمن میں ،،ایکسپریس،،کو دستیاب دستاویز کے مطابق وزارت خزانہ کے بجٹ ونگ کی جانب سے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو مراسلہ بھھجوایا گیا ہے۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ بجٹ ونگ کی جانب سے بھجوائے جانیو الے بریف کی روشنی میں 3 سالہ اسٹریٹجی پیپر کیلیے میٹریل و تجاویز فراہم کی جائیں تاکہ انکی روشنی میں بجٹ اسٹریٹجی پیپر کے مسودے کو حتمی شکل دے کر منظوری کیلیے وفاقی کابینہ کو بھجوایا جاسکے۔ وزارتوں کو بھجوائے گئے بریف میں کہا گیا ہے کہ بجٹ اسٹریٹجی پیپر کیلیے مقداری (quantified) میکرو اکنامک اور مالیاتی پروجیکشنز فراہم کی جائیں اور یہ پروجیکشنز اگلے 3 سال کیلئے ہونی چاہیں ۔اسی طرح درمیانی مدت کیلیے میکرو اکنامک و مالیاتی پروجیکشنز پیش کی جائیں۔

علاوہ ازیں اسٹریٹجک ترجیحات کے ساتھ ساتھ حکومتی ریونیو پالیسی اور حکومتی اخراجات کی پالیسی کیلیے بھی پروجیکشنز پیش کی جائیں ۔علاوہ ازیں تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کیلیے ایک مخصوص سطع تک کیلیے اخراجات کے اشاریے بھی پیش کیے جائیں جبکہ حکومت کی ریونیو پالیسی میں ٹیکسوں میں دی جانیوالی چھوٹ اور رعایات کو فوکس رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ٹیکس پالیسی میں میڈیم ٹرم کے ٹیکس اقدام و پالیسیوں کیلیے سفارشات و تجاویز بھی پیش کی جائیں اور اس میں ڈیوٹی و ٹیکسوں میں حاصل چھوٹ و رعایات ختم کرنے کو بھی شامل کیا جائے۔ اس میں بتایا جائے کہ ڈیوٹی و ٹیکسوں میں رعایات و چھوٹ ختم کرنے سے ریونیو پر کیا اثرات مرتب ہوںگے اور اسکے معیشت پر کیا اثرات مرتب ہوںگے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے ہر تجویز و مجوزہ اقدام کے ساتھ اسکا جواز اور ریونیو و معیشت پر اثرات بھی بتانا ہوںگے۔ دستاویز کے مطابق ٹیکس پالیسی میں جامع اصلاحات بھی متعارف کروانے کیلیے سفارشات مانگی گئی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس نیٹ اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کیلیے ٹیکس ایڈمنسٹریشن ریفامز بارے پلان پیش کیا جائے اور اس بارے مٰں سنگل پیج نوٹ بھی بھجوایا جائے۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹیکس نیٹ سے باہر نئے شعبوں کی اقسام ونوعیت اور تعداد کی نشاندہی کا بھی کہا گیا ہے جنھیں ٹیکس نیٹ میں لانے کیلیے اقدام متعارف کروائے جائیں گے۔

اس بارے میں وزارت خزانہ حکام سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ جون کے بجائے مئی کو پارلیمنٹ میں پیش کرنیکا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے جس کیلیے وزارت خزانہ نے آئندہ مالی سال 2020-21 کے وفاقی بجٹ اوروسط مدتی بجٹری فریم ورک 2019-22 کی تیاری کا شیڈول جاری کیا جاچکا ہے جبکہ تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو رواں مالی سال 2019-20کے نظر ثانی شْدہ بجٹ تخمینہ جات بھی فروری2020 کے وسط تک وزارت خزانہ کو بھجوانے کی ہدایات جاری کررکھی ہیں اور اب بجٹ اسٹریٹجی پیپر کے مسودے کو حتمی شکل دینے کیلیے بھی میٹریل مانگ لیا گیا ہے اور اسی تناظر میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بھی آئندہ مالی سال 2020-21 کے وفاقی بجٹ میں مرحلہ وار ٹیکس چھوٹ ختم کرنے،ٹیکس نیٹ بڑھانے ،ٹیکس تفریق اور اناملیز دور کرنے کیلیے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ اندسٹریز اور ملک بھر کے دیگر چیمبرز آف کامرس اینڈ اندسٹریز سمیت تاجر تنظیموں سے انکم ٹیکس تجاویز طلب کرلی ہیں۔

ایف پی سی سی آئی اور چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کو مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر نے فنانس بل 2020 کیلیے بجٹ تجاویز کی تیاری پر کام شروع کردیا ہے اور ٹیکس پالیسی کی تیاری میں ایف بی آر نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کیلیے تجاویز طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ٹیکس پالیسی ملک کی قومی مفاد میں تیار کی جاسکے اور اس پالیسی کوموثر طور پر نافذ کیا جاسکے لہٰذا ایف پی سی سی آئی اور چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز سمیت دیگر تاجر تنظیمیں آئندہ مالی سال کیلیے انکم ٹیکس تجاویز فروری 2020 کے وسط تک ایف بی آر کو بھجوائی جائیں۔

 

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں