مشرف غداری کیس بینچ کی تشکیل کیلئے پانچوں ہائیکورٹس کے ججز کے نام سپریم کورٹ کو موصول

سندہ ہائیکورٹ سےجسٹس فیصل عرب،اسلام آباد ہائیکورٹ سےجسٹس نورالحق قریشی اورلاہور ہائیکورٹ سےجسٹس یاورعلی کےنام دیئے گئے


ویب ڈیسک November 19, 2013
پشاور ہائی کورٹ سے جسٹس یحیٰ آفریدی اور بلوچستان ہائی کورٹ سے جسٹس طاہرہ صفدر کے نام سپریم کورٹ کو موصول ہوئے۔ فوٹو: فائل

PARIS: سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کے بینچ کے لئے سپریم کورٹ کو پانچوں ہائی کورٹس کی جانب سے ایک ایک جج کا نام موصول ہوگیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق صدر وآرمی چیف پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کے لئے وزارت قانون کی جانب سے خصوصی ٹربیونل قائم کرنے کے لئے چیف جسٹس سے ہائی کورٹس کے ججوں پر مشتمل 3 رکنی بینچ تشکیل دینے کی درخواست کی گئی تھی جس پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جانب سے پانچوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو خط لکھے گئے تھے جن میں ان سے ایک ایک جج کا نام مانگا گیا تھا، خط کے جواب میں پشاور ہائی کورٹ سے سینیئر جج جسٹس یحیٰ آفریدی، سندھ ہائی کورٹ سے جسٹس فیصل عرب، اسلام آباد ہائی کورٹ سے جسٹس نور الحق قریشی، لاہور ہائی کورٹ سے جسٹس یاور علی اور بلوچستان ہائی کورٹ سے جسٹس طاہرہ سفدر کا نام تجویز کیا گیا جس کے بعد سپریم کورٹ نے تمام نام سیکریٹری قانون کو بھجوا دیئے ہیں اور اب حکومت ان پانچ ججز میں سے کسی 3 کو خصوصی بینچ کے لئے مقرر کرے گی۔

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد وزارت قانون وانصاف اور پارلیمانی امور کی جانب سے خصوصی ایلچی کے ذریعے خصوصی بینچ تشکیل دیئے جانے سے متعلق خط رجسٹرار سپریم کورٹ کے نام بھجوایا گیا تھا جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ وفاقی حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے جرائم پر ان کے خلاف مقدمہ چلایا جائے تاہم اس وقت حکومت کو کئی مشکلات درپیش ہے اس لئے یہ بہتر ہوگا کہ سپریم کورٹ کا رجسٹرار آفس چیف جسٹس آ ف پاکستان کے سامنے یہ معاملہ رکھے اور وہ 3 رکنی ٹربیونل تشکیل دے کر اس میں شامل اعلیٰ عدلیہ کے جج صاحبان کے ناموں کا اعلان کریں اور اس کا سربراہ بھی نامزد کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |