وزیر اعلیٰ سندھ کی جائیداد کی رجسٹریشن 6 دن میں کرنے کی ہدایت
سب رجسٹرار دفاتر درست نہ ہوئے تو رجسٹریشن نجی سیکٹر کو دیدوں گا،سید مراد علی شاہ، ڈوئنگ بزنس ریفارمز کونسل سے خطاب
لاہور:
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ڈوئنگ بزنس ریفارمز کونسل کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بورڈ آف ریونیو (بی او آر) کو بااختیار بناتے ہوئے سرمایہ کاروں/لوگوں کو آن لائن درخواست دینے کیلیے جائیداد کی رجسٹریشن اورمنتقلی کو 149 دن سے کم کرکے 6 دن تک کرنے کی ہدایت کی۔
سید مراد علی شاہ نے کہا میں سب رجسٹرار دفاتر سے تنگ آچکا ہوں لہذا ان کو درست کریں یا انکو پیک کیا جائے بصورت دیگر میں رجسٹریشن کا کام نجی سیکٹر کے حوالے کردوں گا۔ اس اجلاس میں معروف کاروباری شخصیات سمیت ورلڈ بینک کے نمائندے امجد بشیر ، سی ای او حبکو خالد منصور ، صدر ایف پی سی سی آئی میاں امجد نثار ، صدر کے سی سی آئی آغا شہاب احمد ، صدر او آئی سی سی آئی شہزاد دادا ، سی ای او سندھ ہیلتھ کیئر ڈاکٹر منہاج قدوائی ، چیئرمین امریلی اسٹیل ، چیئرمین گل احمد محمد بشیر ، صدر پاشا محترمہ جہان آرا نے شرکت کی جبکہ وزیراعلیٰ سندھ کی معاونت چیف سکریٹری سید ممتاز علی شاہ ، چیئرمین پی اینڈ ڈی ایم وسیم ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو نے کی۔
وزیراعلی سندھ نے 10 مختلف سرکاری ایجنسیز جیسے چیف ایگزیکٹو کے الیکٹرک سید مونس عبد اللہ ، ایم ڈی کراچی واٹر بورڈ اسداللہ خان ، ڈی جی ای پی اے ، ڈی جی فوڈ اتھارٹی ، ایس بی سی اے کے نمائندے ، کمشنر ایس ای ایس آئی ، کمشنر کراچی اور دیگر متعلقہ افراد کو خصوصی طور پر بلایا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آپ کا مقصد ہے کہ آپ سب کو سرکردہ تاجروں اور انکی تنظیم کے سربراہوں کو دعوت دیں کہ وہ آپ کا ان پٹ دیں تاکہ کاروباری ماحول کو بہتر بنایا جاسکے اور اہداف حاصل کیے جائیں۔ انھوں نے کہا مجھے کراچی ، حیدرآباد ، سکھر ، لاڑکانہ ، میرپورخاص اور ٹھٹھہ کے علاقوں میں بہت زیادہ سرمایہ کاری لانی ہے۔
اجلاس میں ایس ایم بی آر نے اعتراف کیا کہ جائیداد کی رجسٹریشن اور اس کی منتقلی میں 149 دن سے 6 ماہ لگتے ہیں لہذا وہ ایک آن لائن درخواست دینے کا طریقہ کار وضح کریں جہاں لوگ اندراج کے لیے درخواست دے سکیں اور یہ نظام خود بخود منتقلی یا اندراج کی سہولت دے گا۔ اس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے انھیں 6 ماہ سے 6 دن تک بنانے کی ہدایت کی اور کہا کہ وہ فروری کے آخر تک آن لائن درخواست دینے کے طریقہ کار کو لانچ کرنے جارہے ہیں۔
مراد علی شاہ نے ایس ایم بی آر کو بورڈ آف ریونیو کے کال سینٹر کو آؤٹ سورس کرنے کی ہدایت کی جو عوامی شکایات کے ازالے میں ناکام ہے۔ سکریٹری سرمایہ کاری نے مسائل ، ریڈ ٹیپزم ، سستی اور حکومتی نظام کی عدم اہلیت کے امور پر تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے فیصلہ کیا کہ ایس ایم بی آر ایک آن لائن درخواست کا آغاز کرے گا اور خصوصی ڈیوٹی پر 2 سب رجسٹرار مقرر کرے گا جو رجسٹریشن ، منتقلی اور تغیر کے معاملات میں تیزی لائے گا۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اسمبلی میں قانون میں ترمیم کرکے جلد از جلد ای اسٹیمپنگ سسٹم کا آغاز کیا جائے گا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ 200 سے زیادہ ملٹی نیشنل کمپنیاں کراچی میں کام کر رہی ہیں اور وہ انھیں زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنے کاروبار کو زیادہ سے زیادہ ترقی دے سکیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ ایس بی سی اے نے عمارت کے تمام اقسام کیلیے سنگل ونڈو سہولت قائم کی ہے لہذا انھوں نے کے ڈبلیو ایس بی اور سندھ ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کو انٹر ایجنسی انتظامات قائم کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی واٹر بورڈ اور ایس ای سی اے کو ہدایت کی کہ وہ این او سیز کیلیے ایس ڈبلیو ایف پورٹل استعمال کریں اور ایس ڈبلیو ایف پورٹلز میں تمام 6ڈپٹی کمشنر افسران کو شامل کریں۔ انہوں نے محکمہ سرمایہ کاری کو ایس ایس جی سی کو ایس ڈبلیو ایف پورٹل پر دستخط کرنے میں تعاون کی ہدایت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ڈوئنگ بزنس ریفارمز کونسل کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بورڈ آف ریونیو (بی او آر) کو بااختیار بناتے ہوئے سرمایہ کاروں/لوگوں کو آن لائن درخواست دینے کیلیے جائیداد کی رجسٹریشن اورمنتقلی کو 149 دن سے کم کرکے 6 دن تک کرنے کی ہدایت کی۔
سید مراد علی شاہ نے کہا میں سب رجسٹرار دفاتر سے تنگ آچکا ہوں لہذا ان کو درست کریں یا انکو پیک کیا جائے بصورت دیگر میں رجسٹریشن کا کام نجی سیکٹر کے حوالے کردوں گا۔ اس اجلاس میں معروف کاروباری شخصیات سمیت ورلڈ بینک کے نمائندے امجد بشیر ، سی ای او حبکو خالد منصور ، صدر ایف پی سی سی آئی میاں امجد نثار ، صدر کے سی سی آئی آغا شہاب احمد ، صدر او آئی سی سی آئی شہزاد دادا ، سی ای او سندھ ہیلتھ کیئر ڈاکٹر منہاج قدوائی ، چیئرمین امریلی اسٹیل ، چیئرمین گل احمد محمد بشیر ، صدر پاشا محترمہ جہان آرا نے شرکت کی جبکہ وزیراعلیٰ سندھ کی معاونت چیف سکریٹری سید ممتاز علی شاہ ، چیئرمین پی اینڈ ڈی ایم وسیم ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو نے کی۔
وزیراعلی سندھ نے 10 مختلف سرکاری ایجنسیز جیسے چیف ایگزیکٹو کے الیکٹرک سید مونس عبد اللہ ، ایم ڈی کراچی واٹر بورڈ اسداللہ خان ، ڈی جی ای پی اے ، ڈی جی فوڈ اتھارٹی ، ایس بی سی اے کے نمائندے ، کمشنر ایس ای ایس آئی ، کمشنر کراچی اور دیگر متعلقہ افراد کو خصوصی طور پر بلایا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آپ کا مقصد ہے کہ آپ سب کو سرکردہ تاجروں اور انکی تنظیم کے سربراہوں کو دعوت دیں کہ وہ آپ کا ان پٹ دیں تاکہ کاروباری ماحول کو بہتر بنایا جاسکے اور اہداف حاصل کیے جائیں۔ انھوں نے کہا مجھے کراچی ، حیدرآباد ، سکھر ، لاڑکانہ ، میرپورخاص اور ٹھٹھہ کے علاقوں میں بہت زیادہ سرمایہ کاری لانی ہے۔
اجلاس میں ایس ایم بی آر نے اعتراف کیا کہ جائیداد کی رجسٹریشن اور اس کی منتقلی میں 149 دن سے 6 ماہ لگتے ہیں لہذا وہ ایک آن لائن درخواست دینے کا طریقہ کار وضح کریں جہاں لوگ اندراج کے لیے درخواست دے سکیں اور یہ نظام خود بخود منتقلی یا اندراج کی سہولت دے گا۔ اس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے انھیں 6 ماہ سے 6 دن تک بنانے کی ہدایت کی اور کہا کہ وہ فروری کے آخر تک آن لائن درخواست دینے کے طریقہ کار کو لانچ کرنے جارہے ہیں۔
مراد علی شاہ نے ایس ایم بی آر کو بورڈ آف ریونیو کے کال سینٹر کو آؤٹ سورس کرنے کی ہدایت کی جو عوامی شکایات کے ازالے میں ناکام ہے۔ سکریٹری سرمایہ کاری نے مسائل ، ریڈ ٹیپزم ، سستی اور حکومتی نظام کی عدم اہلیت کے امور پر تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے فیصلہ کیا کہ ایس ایم بی آر ایک آن لائن درخواست کا آغاز کرے گا اور خصوصی ڈیوٹی پر 2 سب رجسٹرار مقرر کرے گا جو رجسٹریشن ، منتقلی اور تغیر کے معاملات میں تیزی لائے گا۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اسمبلی میں قانون میں ترمیم کرکے جلد از جلد ای اسٹیمپنگ سسٹم کا آغاز کیا جائے گا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ 200 سے زیادہ ملٹی نیشنل کمپنیاں کراچی میں کام کر رہی ہیں اور وہ انھیں زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنے کاروبار کو زیادہ سے زیادہ ترقی دے سکیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ ایس بی سی اے نے عمارت کے تمام اقسام کیلیے سنگل ونڈو سہولت قائم کی ہے لہذا انھوں نے کے ڈبلیو ایس بی اور سندھ ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کو انٹر ایجنسی انتظامات قائم کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی واٹر بورڈ اور ایس ای سی اے کو ہدایت کی کہ وہ این او سیز کیلیے ایس ڈبلیو ایف پورٹل استعمال کریں اور ایس ڈبلیو ایف پورٹلز میں تمام 6ڈپٹی کمشنر افسران کو شامل کریں۔ انہوں نے محکمہ سرمایہ کاری کو ایس ایس جی سی کو ایس ڈبلیو ایف پورٹل پر دستخط کرنے میں تعاون کی ہدایت کی۔