پولیس شہری کو اغوا کر کے مختلف تھانوں میں چھپاتی رہی ہیڈ بیلف نے بازیاب کرلیا

آصف کو خلد آبادپولیس چوکی نے حراست میں لیکر4 لاکھ طلب کیے،والد


Staff Reporter November 20, 2013
جج ایف آئی آردیکھ کر برہم،گرفتاری اور ایف آئی آر کے اندراج کا وقت موجود نہ تھا، سرکاری وکیل کو پولیس کی سرپرستی پر برہمی کا سامنا

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر کے حکم پر عدالتی عملے کے تھانوں پر چھاپے کی خبر ملتے ہی پولیس مغوی شہری کو مختلف تھانوں میں منتقل کرتی رہی ،ہیڈ بیلف نے مغوی کو شرافی گوٹھ تھانے سے بازیاب کرالیا۔

درخواست گزار نور محمد نے وکیل کے ذریعے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر محمد یامین کے روبرو حبس بے جاکی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ اس کے بیٹے آصف کو تھانہ شاہ لطیف کی چوکی خلد آباد نے غیرقانونی حراست میں لیا ہے اور رہائی کیلیے4 لاکھ روپے طلب کیے ہیں، فاضل عدالت نے نور محمد کی درخواست پر ہیڈ بیلف ہرشی کو چوکی پر چھاپہ مارنے کا حکم دیا، ہیڈ بیلف کے چھاپے کی اطلاع پر پولیس نے شہری کو تھانہ شاہ لطیف منتقل کردیا، ہیڈ بیلف نے عدالت کو بتایا کہ مغوی چوکی میں نہیں ہے وکیل نے دوبارہ درخواست دائر کی کہ مغوی شہری کو پولیس نے اب شرافی گوٹھ تھانے میں رکھا ہواہے ، عدالت نے شرافی گوٹھ تھانے پر چھاپہ مارنے کا حکم دیا، عدالتی عملے کے تھانہ شرافی گوٹھ پہنچنے پر پولیس نے ملزم کے خلاف درج اسلحہ ایکٹ کی ایف آئی آر فراہم کی۔



ہیڈ بیلف نے مغوی اور تھانیدار اور ڈیوٹی افسر کو ریکارڈ سمیت عدالت کے روبرو پیش ہونے کا حکم دیا،پولیس افسر مغوی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے فاضل جج نے ایف آئی آر میں ردوبدل دیکھ کربرہمی کا اظہار کیا کہ جلد بازی میں درج مقدمے میں ملزم کی گرفتاری اور ایف آر کے اندراج کا وقت موجود نہیں ہے اور فوری طور پر مقدمہ خارج کرکے شہری کی رہائی کا حکم دیدیا، ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر رشید احمد نائیک نے مغوی کی رہائی اور مقدمہ خارج کرنے کی مخالفت کی اور دلائل میں بتایا کہ چالان کے بغیر عدالت کو ملزم کی رہائی کا اختیار نہیں جس پر عدالت نے وکیل سرکار پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پولیس کو شہری کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا اختیار اور عدالت کو رہائی کا اختیار نہیں، اگر سرکاری وکیل جھوٹ پر مبنی یہ بدبودار ایف آئی آر پڑھ لیتے تو عدالت میں قانون کا مذاق نہ اڑواتے اگر وکیل سرکار آنکھیں کھول کر ایف آئی آر کا جائزہ لے لیتے تو پولیس کے اس کارنامے پر انھیں شرمندگی کا سامنا نہ کرنا پڑتا،عدالت نے شہری کو فوری رہا کرنیکا حکم دیدیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں