بھارتی زرعی دہشت گردیٹماٹر کے بحران میں بھارت کے ملوث ہونے کا انکشاف
سندھ کے مختلف علاقوں میں بھارتی کمپنی ’’سجینتا‘‘ کے غیر معیاری بیج کاشت کے گئے جس سے فصل کو شدید نقصان پہنچا
پاکستان میں ٹماٹر کے بحران کے پیچھے بھی بھارت کا ہاتھ نکلا، سیکیورٹی اداروں کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی اور سبوتاژ کی کارروائیوں میں بھارتی عناصر کے ملوث ہونے کے انکشافات تو اکثر کیے جاتے ہیں لیکن ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ زرعی دہشت گردی کا انکشاف ہوا ہے۔
متعلقہ رپورٹ کو معمولی قرار دے کر نظر انداز کردیا گیا، آبادگاروں نے وفاقی تحقیقاتی اداروں کے ذریعے اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا، تفصیلات کے مطابق زراعت اور قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کی غفلت کے سبب سندھ کے مختلف علاقوں میں بھارتی کمپنی کے غیرمعیاری بیج کاشت کیے گئے جس سے ٹماٹر کی فصل کو شدید نقصان پہنچا باالخصوص بدین، میرپور خاص اور ٹھٹھہ کے علاقوں میں ٹماٹر کی فصل برباد ہونے سے مقامی سطح پر ٹماٹر کی شدید قلت پیدا ہوگئی، کنٹرولر جنرل آف پرائسز کی جانب سے ٹماٹر کی قیمتوں کے بحران کی تحقیقات کیلیے فوکل پرسن مقرر کیے جانیو الے اسسٹنٹ کمشنر گڈاپ نے رواں ماہ کے آغاز پر ڈپٹی کمشنر ملیر کو ارسال کردہ اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سندھ کے مختلف علاقوں میں بھارتی کمپنی ''سجینتا'' کے غیر معیاری بیج (13/59) کاشت کیے گئے۔
ان بیجوں کی کاشت سے محکمہ زراعت لاتعلق بنا رہا ،جس کا نتیجہ ٹماٹر کی شدید قلت کی شکل میں سامنے آیا، حیرت انگیز طور پر بھارتی غیردرآمدی بیج سے سندھ میں ٹماٹر کی فصل خراب ہونے کا فائدہ بھی بھارت کو ہی پہنچا اور اب پاکستان کی طلب پوری کرنے کے لیے بھارت سے ہی ٹماٹر درآمد کیا جارہا ہے، انتظامیہ کی جانب سے اس انکشاف کی تصدیق کرتے ہوئے آبادگاروں نے ایکسپریس کو بتایا کہ صرف ٹماٹر ہی نہیں پاکستان میں کاشت ہونیو الی پیاز اور آلو کا معیار بھی روز بہ روز خراب ہورہا ہے، غیرقانونی ذرائع سے درآمد کردہ بیج، غیرمعیاری زرعی ادویات نے پاکستان کو پست ترین فی ایکڑ پیداوار کے حامل ملکوں کی صف میں لاکھڑا کیا ہے،آبادگاروں کے مطابق ملک بھر میں غیرقانونی ذرائع سے درآمد کردہ بیج کھلے عام فروخت کیے جارہے ہیں اور قرنطینہ ڈپارٹمنٹ نے پراسرار خاموشی اختیار کررکھی ہے، آبادگاروں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا آغاز کیا جائے اور ملک کی زرخیز زمین کو بنجر بناکر غذائی قلت اور معاشی بحران پیدا کرنے کی اس مذموم سازش کے پس پشت عناصر کو بے نقاب کیا جائے کہ وہ کون سے عناصر ہیں جو غیرقانونی ذرائع سے ناقص اور غیرمعیاری بیج پاکستان میں پھیلا رہے ہیں،ایگری کلچر و قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کی مجرمانہ غفلت پر سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے۔
متعلقہ رپورٹ کو معمولی قرار دے کر نظر انداز کردیا گیا، آبادگاروں نے وفاقی تحقیقاتی اداروں کے ذریعے اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا، تفصیلات کے مطابق زراعت اور قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کی غفلت کے سبب سندھ کے مختلف علاقوں میں بھارتی کمپنی کے غیرمعیاری بیج کاشت کیے گئے جس سے ٹماٹر کی فصل کو شدید نقصان پہنچا باالخصوص بدین، میرپور خاص اور ٹھٹھہ کے علاقوں میں ٹماٹر کی فصل برباد ہونے سے مقامی سطح پر ٹماٹر کی شدید قلت پیدا ہوگئی، کنٹرولر جنرل آف پرائسز کی جانب سے ٹماٹر کی قیمتوں کے بحران کی تحقیقات کیلیے فوکل پرسن مقرر کیے جانیو الے اسسٹنٹ کمشنر گڈاپ نے رواں ماہ کے آغاز پر ڈپٹی کمشنر ملیر کو ارسال کردہ اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سندھ کے مختلف علاقوں میں بھارتی کمپنی ''سجینتا'' کے غیر معیاری بیج (13/59) کاشت کیے گئے۔
ان بیجوں کی کاشت سے محکمہ زراعت لاتعلق بنا رہا ،جس کا نتیجہ ٹماٹر کی شدید قلت کی شکل میں سامنے آیا، حیرت انگیز طور پر بھارتی غیردرآمدی بیج سے سندھ میں ٹماٹر کی فصل خراب ہونے کا فائدہ بھی بھارت کو ہی پہنچا اور اب پاکستان کی طلب پوری کرنے کے لیے بھارت سے ہی ٹماٹر درآمد کیا جارہا ہے، انتظامیہ کی جانب سے اس انکشاف کی تصدیق کرتے ہوئے آبادگاروں نے ایکسپریس کو بتایا کہ صرف ٹماٹر ہی نہیں پاکستان میں کاشت ہونیو الی پیاز اور آلو کا معیار بھی روز بہ روز خراب ہورہا ہے، غیرقانونی ذرائع سے درآمد کردہ بیج، غیرمعیاری زرعی ادویات نے پاکستان کو پست ترین فی ایکڑ پیداوار کے حامل ملکوں کی صف میں لاکھڑا کیا ہے،آبادگاروں کے مطابق ملک بھر میں غیرقانونی ذرائع سے درآمد کردہ بیج کھلے عام فروخت کیے جارہے ہیں اور قرنطینہ ڈپارٹمنٹ نے پراسرار خاموشی اختیار کررکھی ہے، آبادگاروں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا آغاز کیا جائے اور ملک کی زرخیز زمین کو بنجر بناکر غذائی قلت اور معاشی بحران پیدا کرنے کی اس مذموم سازش کے پس پشت عناصر کو بے نقاب کیا جائے کہ وہ کون سے عناصر ہیں جو غیرقانونی ذرائع سے ناقص اور غیرمعیاری بیج پاکستان میں پھیلا رہے ہیں،ایگری کلچر و قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کی مجرمانہ غفلت پر سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے۔