عسکری قیادت کو سانحہ راولپنڈی سے پیدا صورتحال پربریفنگ
گزشتہ 5سال کے دوران ٹڈاپ میں بڑے پیمانے پر لوٹ مار کا بازار گرم کیا گیا، ایف آئی اے
اعلیٰ عسکری قیادت کوکمانڈر ٹین کورکی جانب سے سانحہ راولپنڈی کے بعدپیداہونے والی سیکیورٹی کے مطابق ایف آئی اے کرائم سرکل نے ٹڈاپ میں گزشتہ دورحکومت میں ہونے والے اربوں روپے کے مالی اسکینڈل کی تحقیقات کاآغاز چند ماہ قبل کیاتھا۔
تحقیقات کے دوران اب تک بیورو کریسی کی اعلی شخصیات سمیت متعدد افراد کو گرفتار اور 20 سے زائد مقدمات درج کیے جاچکے ہیں،اب تک گرفتار ہونے والے افسران میں سابق چیف ایگزیکٹو طارق اقبال پوری،سابق ڈائریکٹر جنرل جاوید انورخان ، پروجیکٹ منیجر مرچو مل، آڈٹ کمپنی کے ذمے دار شامل ہیں۔ایف آئی اے حکام کے مطابق گزشتہ 5سال کے دوران ٹڈاپ میں بڑے پیمانے پر لوٹ مار کا بازار گرم کیا گیا جن میں ناصرف ٹڈاپ کے اعلی ترین افسران ،بروکر، بینک افسران، آڈیٹرز اور برآمد کنندگان ملوث ہیں بلکہ مالی اسکینڈل کی سرپرسی اہم سیاسی شخصیات نے کی۔
ایف آئی اے کی جانب سے مقدمات کے اندراج کے بعد مرکزی کردار سابق ڈائریکٹرجنرل ٹڈاپ اور ڈی ایم جی گروپ کے گریڈ20 کے افسر عبدالکریم داؤد پوتامفرور ہوگیا تھا، ایف آئی اے نے اس کی گرفتاری کیلیے کراچی، لاہور اوراسلام آباد میں ٹیمیں روانہ کیں لیکن ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی تاہم ایف آئی اے کرائم سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹر فقیر محمدنے ہار تسلیم نہیں کی اور آخر کار عبدالکریم داوؤد پوتا کوان کی خفیہ رہائش گاہ سے گرفتارکرلیاہے۔
ملزم نے دوران تفتیش اعتراف کیا ہے کہ صرف رواں سال کے دوران آفس ابروڈ، آؤٹ لیٹ ابروڈ، ویئرہاؤس ابروڈ اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کی اسکیموں کیلیے وفاقی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے ایک ارب 27 کروڑ روپے میں سے 80 کروڑ روپے اس نے کاغذی کمپنیوں کے نام پر جاری کیے گئے اوریہ کمپنیاں اوردیگر جعلی دستاویزات ان کے اپنے دفترمیں بیٹھ کر تیار کی گئیں،ملزم نے بتایاکہ80کروڑروپے میں سے 60 فیصد ملزم اور اس وقت کے چیف ایگزیکٹو ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی عابد جاوید خان میں تقسیم کیے گئے، انھوں نے یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ فریٹ سبسڈی کی مد میں 4 ارب روپے سے زائد کاغذی کمپنیوں کے نام پر جاری کیے گئے اوراس رقم میں سے ایک قابل ذکر رقم اہم سیاسی شخصیات کو دی گئیں جولوٹ کھسوٹ کے اس منصوبے کی سرپرستی کررہے تھے،ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم سے تفتیش کے دوران مزید اہم انکشافات ہونے کا امکان ہے۔
تحقیقات کے دوران اب تک بیورو کریسی کی اعلی شخصیات سمیت متعدد افراد کو گرفتار اور 20 سے زائد مقدمات درج کیے جاچکے ہیں،اب تک گرفتار ہونے والے افسران میں سابق چیف ایگزیکٹو طارق اقبال پوری،سابق ڈائریکٹر جنرل جاوید انورخان ، پروجیکٹ منیجر مرچو مل، آڈٹ کمپنی کے ذمے دار شامل ہیں۔ایف آئی اے حکام کے مطابق گزشتہ 5سال کے دوران ٹڈاپ میں بڑے پیمانے پر لوٹ مار کا بازار گرم کیا گیا جن میں ناصرف ٹڈاپ کے اعلی ترین افسران ،بروکر، بینک افسران، آڈیٹرز اور برآمد کنندگان ملوث ہیں بلکہ مالی اسکینڈل کی سرپرسی اہم سیاسی شخصیات نے کی۔
ایف آئی اے کی جانب سے مقدمات کے اندراج کے بعد مرکزی کردار سابق ڈائریکٹرجنرل ٹڈاپ اور ڈی ایم جی گروپ کے گریڈ20 کے افسر عبدالکریم داؤد پوتامفرور ہوگیا تھا، ایف آئی اے نے اس کی گرفتاری کیلیے کراچی، لاہور اوراسلام آباد میں ٹیمیں روانہ کیں لیکن ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی تاہم ایف آئی اے کرائم سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹر فقیر محمدنے ہار تسلیم نہیں کی اور آخر کار عبدالکریم داوؤد پوتا کوان کی خفیہ رہائش گاہ سے گرفتارکرلیاہے۔
ملزم نے دوران تفتیش اعتراف کیا ہے کہ صرف رواں سال کے دوران آفس ابروڈ، آؤٹ لیٹ ابروڈ، ویئرہاؤس ابروڈ اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کی اسکیموں کیلیے وفاقی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے ایک ارب 27 کروڑ روپے میں سے 80 کروڑ روپے اس نے کاغذی کمپنیوں کے نام پر جاری کیے گئے اوریہ کمپنیاں اوردیگر جعلی دستاویزات ان کے اپنے دفترمیں بیٹھ کر تیار کی گئیں،ملزم نے بتایاکہ80کروڑروپے میں سے 60 فیصد ملزم اور اس وقت کے چیف ایگزیکٹو ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی عابد جاوید خان میں تقسیم کیے گئے، انھوں نے یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ فریٹ سبسڈی کی مد میں 4 ارب روپے سے زائد کاغذی کمپنیوں کے نام پر جاری کیے گئے اوراس رقم میں سے ایک قابل ذکر رقم اہم سیاسی شخصیات کو دی گئیں جولوٹ کھسوٹ کے اس منصوبے کی سرپرستی کررہے تھے،ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم سے تفتیش کے دوران مزید اہم انکشافات ہونے کا امکان ہے۔