نیٹو سپلائی عمران نے سمیع الحق کودھرنے کی دعوت نہیں دی
جماعت اسلامی،شیخ رشید کے علاوہ دفاع پاکستان کونسل کاکوئی رہنماشریک نہیں ہوگا.
QUETTA:
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے جمعیت علمائے اسلام(س) اوردفاع پاکستان کونسل کے سربراہ مولاناسمیع الحق سے ملاقات میں انھیں 23نومبرکو نیٹوسپلائی کے خلاف احتجاجی دھرنے میں شرکت کی دعوت نہیں دی۔
جس کے بعدجے یوآئی(س) نے کہاہے کہ دفاع پاکستان کونسل میں شامل جماعت اسلامی اورعوامی مسلم لیگ کے علاوہ کسی مذہبی، سیاسی جماعت کامرکزی رہنماتحریک انصاف کے احتجاجی دھرنے میںشریک نہیںہوگا۔ ذرائع نے ایکسپریس کوبتایا کہ عمران خان سے ملاقات میں مولاناسمیع الحق نے کہاکہ تمام سیاستدانوں اور مذہبی جماعتوں کافرض بنتا ہے کہ وہ نیٹوسپلائی اورڈرون حملوں کا سیسہ پلائی ہوئی دیواربن کرمقابلہ کریں۔ انھوں نے عمران خان پربھی زوردیاکہ وہ اس سلسلے میں عملی قدم اٹھائیں۔ دفاع پاکستان کونسل اس حوالے سے بیداری کی تحریک شروع کرے گی۔
ایکسپریس نے جب جے یوآئی(س) کے مرکزی رہنماسید یوسف شاہ سے رابطہ کیاتوانھوں نے کہا کہ عمران خان نے مولاناسمیع الحق سے ملاقات میں احتجاجی مظاہرے میںشرکت کی دعوت نہیں دی۔ دفاع پاکستان کونسل نے احتجاجی دھرنے کی تائیدکی ہوئی ہے اس لیے کونسل میں شامل جماعتوں کے کارکن اس احتجاجی مظاہرہ میںشرکت کرسکتے ہیںلیکن دفاع پاکستان کونسل میں شامل جماعت اسلامی اورعوامی مسلم لیگ کے قائد شیخ رشید کے علاوہ کسی مذہبی سیاسی جماعت کامرکزی رہنماتحریک انصاف کے احتجاجی دھرنے میں شریک نہیںہوگا۔ انھوں نے کہا کہ مولاناسمیع الحق نے گزشتہ روزایک پریس کانفرنس میں واضح کردیاتھاکہ احتجاجی مظاہرے کے حوالے سے دفاع پاکستان کوکوئی دعوت نہیں دی گئی۔ اگردعوت دی گئی تودفاع پاکستان کے رہنماؤں کے ساتھ مشاورت کے بعد احتجاجی مظاہرے میں شرکت بارے فیصلہ کیاجائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے جمعیت علمائے اسلام(س) اوردفاع پاکستان کونسل کے سربراہ مولاناسمیع الحق سے ملاقات میں انھیں 23نومبرکو نیٹوسپلائی کے خلاف احتجاجی دھرنے میں شرکت کی دعوت نہیں دی۔
جس کے بعدجے یوآئی(س) نے کہاہے کہ دفاع پاکستان کونسل میں شامل جماعت اسلامی اورعوامی مسلم لیگ کے علاوہ کسی مذہبی، سیاسی جماعت کامرکزی رہنماتحریک انصاف کے احتجاجی دھرنے میںشریک نہیںہوگا۔ ذرائع نے ایکسپریس کوبتایا کہ عمران خان سے ملاقات میں مولاناسمیع الحق نے کہاکہ تمام سیاستدانوں اور مذہبی جماعتوں کافرض بنتا ہے کہ وہ نیٹوسپلائی اورڈرون حملوں کا سیسہ پلائی ہوئی دیواربن کرمقابلہ کریں۔ انھوں نے عمران خان پربھی زوردیاکہ وہ اس سلسلے میں عملی قدم اٹھائیں۔ دفاع پاکستان کونسل اس حوالے سے بیداری کی تحریک شروع کرے گی۔
ایکسپریس نے جب جے یوآئی(س) کے مرکزی رہنماسید یوسف شاہ سے رابطہ کیاتوانھوں نے کہا کہ عمران خان نے مولاناسمیع الحق سے ملاقات میں احتجاجی مظاہرے میںشرکت کی دعوت نہیں دی۔ دفاع پاکستان کونسل نے احتجاجی دھرنے کی تائیدکی ہوئی ہے اس لیے کونسل میں شامل جماعتوں کے کارکن اس احتجاجی مظاہرہ میںشرکت کرسکتے ہیںلیکن دفاع پاکستان کونسل میں شامل جماعت اسلامی اورعوامی مسلم لیگ کے قائد شیخ رشید کے علاوہ کسی مذہبی سیاسی جماعت کامرکزی رہنماتحریک انصاف کے احتجاجی دھرنے میں شریک نہیںہوگا۔ انھوں نے کہا کہ مولاناسمیع الحق نے گزشتہ روزایک پریس کانفرنس میں واضح کردیاتھاکہ احتجاجی مظاہرے کے حوالے سے دفاع پاکستان کوکوئی دعوت نہیں دی گئی۔ اگردعوت دی گئی تودفاع پاکستان کے رہنماؤں کے ساتھ مشاورت کے بعد احتجاجی مظاہرے میں شرکت بارے فیصلہ کیاجائے گا۔