شہزاد رائے کا بچوں پر تشدد اورجسمانی سزا پر پابندی کیلئے عدالت سے رجوع

سپارک کی رپورٹ کے مطابق سالانہ 35000 بچے سزا کی وجہ سے اسکول چھوڑ رہے ہیں،درخواست


ویب ڈیسک February 12, 2020
تعلیمی اداروں میں بچوں کو سزا دینا معمول بن چکاہے،درخواست فوٹوٹوئٹر

زندگی ٹرسٹ کے صدر اور پاکستان کے معروف گلوکار شہزاد رائے نے بچوں پر تشدد اور جسمانی سزا پر پابندی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق شہزاد رائے کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں بچوں کو سزا دینا معمول بن چکاہے، بچوں پر تشدد اور سزا کی خبریں آئے روز میڈیا میں آرہی ہیں، جبکہ پڑھائی میں بہتری کے لئے بچوں کی سزا کو ضروری تصور کیا جاتا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ بچوں کے حقوق کے حوالے سے پاکستان 182 ممالک میں سے 154 پوزیشن پر ہے، اس کے علاوہ سپارک کی رپورٹ کے مطابق سالانہ 35000 بچے سزا کی وجہ سے اسکول چھوڑ رہے ہیں۔

گلوکار کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ آرٹیکل 89 بنیادی انسانی حقوق اور بچوں کے حوالے سے یو این کنونشن کی خلاف ورزی ہے لہٰذا پاکستان پینل کوڈ کی شق 89 بنیادی انسانی حقوق سے متصادم قرار دی جائے۔

درخواست میں کہا گیا کہ اسکولز، جیل اوربحالی مراکز میں بچوں کی جسمانی سزا پر پابندی عائد کی جائے، انہیں جسمانی اور ذہنی تشدد سے محفوظ رکھنے کے لیے حکومت کو اقدامات کرنے کی ہدایت کی جائے، یو این کنونشن کے تحت بچوں کے تحفظ کے قوانین پر مکمل عمل درآمد کی ہدایت کی جائے، اس کے علاوہ بچوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری حکم امتناع جاری کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |