پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ روابط بحال ہونا چاہیے مشتاق محمد
25 کروڑ کی آبادی کے ملک میں 6 ٹیمیں بہت کم ہیں، یہ تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے، سابق کپتان
قومی ٹیم کے سابق کپتان مشتاق محمد کا کہنا ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ روابط بحال ہونا چاہیے، دونوں ملکوں کے کھلاڑی ایک دوسرے کے بہت اچھے دوست ہیں اور آپس میں کھیلنا چاہتے ہیں۔
اسپورٹس جرنلسٹ ایسوسی ایشن لاہور کے پروگرام میٹ دی پریس میں بطور مہمان شرکت کرنے والے سابق ٹیسٹ کرکٹر مشتاق محمد نے کہا کہ پاکستان کی نمائندگی اور کپتانی کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، کرکٹ کے اتار چڑھاو میں وزیراعظم عمران خان کا ہاتھ نہیں یہ تو کرکٹ بورڈ کا معاملہ ہے، چیف ایگزیکٹو وسیم خان کو آئے ابھی زیادہ عرصہ نہیں ہوا، تبدیلی آرہی ہے ہمیں وسیم خان اور دوسرے حکام کو ابھی وقت دینا پڑے گا اور بہتری کے لیے انفرا اسٹرکچر کو بدلنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ کی آبادی کے ملک میں 6 ٹیمیں بہت کم ہیں، یہ تعداد دوگنا کرنے کی ضرورت ہے، لڑکوں کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے اگر ڈیپارٹمنٹل ٹرافی بھی شروع کردی جائے تو مناسب ہوگا۔
مشتاق محمد نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہو رہی ہے، پی ایس ایل پاکستان میں ہو رہی ہے جو خوش آئند بات ہے، اس کے ساتھ ہمیں اپنے انفرا اسٹرکچر کو بڑھانا پڑے گا، کھیل میں پیسہ بہت آ گیا ہے اس لیے کھیل کا نام بھی بدنام ہو رہا اور کرپشن بھی بڑھی ہے تاہم آئی سی سی اور تمام بورڈ ز نے بروقت اقدامات کرکے اس کو بہت حد تک روک لیا ہے۔
سابق کپتان نے بابر اعظم کو موجودہ دور کا زبرست بلے باز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو اس پر فخر ہے وہ بہت باصلاحیت کرکٹر ہے، یقین ہے کہ اچھا کپتان بھی ثابت ہوگا، ابھی کپتانی میں اس کی ابتدا ہے، انہیں ابھی کچھ وقت دینا چاہیے اور مصباح الحق کو ابھی وقت دینا ہوگا، اگر بوجھ محسوس ہو تو پھر کوئی فیصلہ کیا جائے، مصباح الحق خود بتا سکتے ہیں کہ دہری زمہ داری سے ان پر بوجھ تو نہیں۔
مشتاق محمد نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ روابط بحال ہونا چاہیے، دونوں ملکوں کے کھلاڑی ایک دوسرے کے بہت اچھے دوست ہیں اور آپس میں کھیلنا چاہتے ہیں، کھیل کو سیاست کی پروان چڑھا دیا گیا ہے جو بہت افسوسناک امر ہے، اللہ حکمرانوں کو ہدایت دے۔
اسپورٹس جرنلسٹ ایسوسی ایشن لاہور کے پروگرام میٹ دی پریس میں بطور مہمان شرکت کرنے والے سابق ٹیسٹ کرکٹر مشتاق محمد نے کہا کہ پاکستان کی نمائندگی اور کپتانی کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، کرکٹ کے اتار چڑھاو میں وزیراعظم عمران خان کا ہاتھ نہیں یہ تو کرکٹ بورڈ کا معاملہ ہے، چیف ایگزیکٹو وسیم خان کو آئے ابھی زیادہ عرصہ نہیں ہوا، تبدیلی آرہی ہے ہمیں وسیم خان اور دوسرے حکام کو ابھی وقت دینا پڑے گا اور بہتری کے لیے انفرا اسٹرکچر کو بدلنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ کی آبادی کے ملک میں 6 ٹیمیں بہت کم ہیں، یہ تعداد دوگنا کرنے کی ضرورت ہے، لڑکوں کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے اگر ڈیپارٹمنٹل ٹرافی بھی شروع کردی جائے تو مناسب ہوگا۔
مشتاق محمد نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہو رہی ہے، پی ایس ایل پاکستان میں ہو رہی ہے جو خوش آئند بات ہے، اس کے ساتھ ہمیں اپنے انفرا اسٹرکچر کو بڑھانا پڑے گا، کھیل میں پیسہ بہت آ گیا ہے اس لیے کھیل کا نام بھی بدنام ہو رہا اور کرپشن بھی بڑھی ہے تاہم آئی سی سی اور تمام بورڈ ز نے بروقت اقدامات کرکے اس کو بہت حد تک روک لیا ہے۔
سابق کپتان نے بابر اعظم کو موجودہ دور کا زبرست بلے باز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو اس پر فخر ہے وہ بہت باصلاحیت کرکٹر ہے، یقین ہے کہ اچھا کپتان بھی ثابت ہوگا، ابھی کپتانی میں اس کی ابتدا ہے، انہیں ابھی کچھ وقت دینا چاہیے اور مصباح الحق کو ابھی وقت دینا ہوگا، اگر بوجھ محسوس ہو تو پھر کوئی فیصلہ کیا جائے، مصباح الحق خود بتا سکتے ہیں کہ دہری زمہ داری سے ان پر بوجھ تو نہیں۔
مشتاق محمد نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ روابط بحال ہونا چاہیے، دونوں ملکوں کے کھلاڑی ایک دوسرے کے بہت اچھے دوست ہیں اور آپس میں کھیلنا چاہتے ہیں، کھیل کو سیاست کی پروان چڑھا دیا گیا ہے جو بہت افسوسناک امر ہے، اللہ حکمرانوں کو ہدایت دے۔