فضائی آلودگی

فوصل فیول کے جلانے سے جودیگرزہریلی گیسزخارج ہوتی ہیں، ان کے نتیجے میں45 لاکھ انسان قبل ازوقت ہلاکت کاشکار ہوجاتے ہیں۔


Editorial February 14, 2020
فوصل فیول کے جلانے سے جودیگرزہریلی گیسزخارج ہوتی ہیں، ان کے نتیجے میں45 لاکھ انسان قبل ازوقت ہلاکت کاشکار ہوجاتے ہیں۔ فوٹو: فائل

ماحولیات، توانائی اور صاف ہوا پر تحقیقات کرنے والے مرکز (سی آر ای اے) اور گرین پیس ساؤتھ ایسٹ ایشیاء کے تحقیقاتی مرکز نے فضائی آلودگی کے نقصانات کا جائزہ لیاہے۔ یہ فضائی آلودگی تیل' ڈیزل اور پٹرول کے جلانے سے پیدا ہوتی ہے، کوئلہ جلانے سے پیدا ہونے والی آلودگی سب سے زیادہ ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فضائی آلودگی میں سب سے زیادہ اضافہ چین' امریکا اور بھارت کی صنعتی سرگرمیوں کے نتیجے میں ہورہا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ نئی دہلی میں رہنا ایسا ہی ہے جیسے کوئی روزانہ کم از کم دس سگریٹ پیتا ہے۔ بھارت کی ان ماحول دشمن سرگرمیوں سے بین الاقوامی طور پر اندازاً ملک کو 900 بلین ڈالر کا سالانہ نقصان ہوتا ہے۔

فوصل فیول کے جلانے سے جو دیگر زہریلی گیسز خارج ہوتی ہیں، ان کے نتیجے میں45 لاکھ انسان قبل از وقت ہلاکت کا شکار ہو جاتے ہیں جن میں 18 لاکھ صرف چین میں جب کہ دس لاکھ لوگ روزانہ بھارت میں لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔

نئے اعداد و شمار سے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ورلڈ ہیلتھ ارگنائیزیشن) کے تخمینوں کی بھی تصدیق ہوتی ہے جن کا کہنا ہے کہ کرہ ارض پر ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے ہر سال 4,2 ملین افراد موت سے ہمکنار ہو جاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق بھارت میں دھوئیں کی وجہ سے دل اور پھیپھڑوں کی بیماریوں میں اضافہ کے باعث ہلاکتوں کی تعداد بڑھی ہے۔

رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی ہماری معیشت کے ساتھ زندگیوں کے لیے بھی بڑا خطرہ ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس ہلاکت خیز صورتحال پر قابو پانے کا سب سے پائیدار حل یہ ہے کہ ہم دوبارہ قابل استعمال ہو سکنے والی توانائی کو استعمال کریں۔

گرین پیس ایسٹ اشیاء کے لیے تحریک چلانے والے من ووسون کا کہنا ہے کہ ماحول کی آلودگی دور کرنے کے لیے جس قدر دولت بھی خرچ کرنے کی ضرورت پیش آئے اس سے گریز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ بالآخر انسانوں کے فائدے کے لیے ہی ہو گی۔ انھوں نے کہا فضائی آلودگی سے ہر سال دنیا بھر میں کروڑوں اربوں ڈالر کا نقصان ہوتا ہے اور جانی نقصانات اس کے علاوہ ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں