کے پی کے 5 سال میں 25 بچے زیادتی کے بعد قتل 80 فیصد ملزمان رہا
2015میں ہونے والے دو واقعات کا تاحال سراغ نہیں لگایا جاسکا
خیبر پختونخوا میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران 25 بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ ان مقدمات میں 80 فیصد ملزمان ناقص تفتیش کے باعث رہا ہوگئے۔
سینٹرل پولیس آفس سے حاصل کردہ ڈیٹا کے مطابق سال 2015 میں بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کے دو کیسزکا تاحال سراغ نہیں لگایا جاسکا ہے۔ ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن خیبر پختونخوا فیروز شاہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ گذشتہ پانچ برسوں میں بچوں کیساتھ زیادتی کے کیسز میں تین گنا اضافہ ہواہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بچوں کیساتھ زیادتی کے واقعات پہلے بھی پیش آتے تھے تاہم انکی رپورٹنگ کم تھی اب اس میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے تاثر ملتا ہے کہ یہ واقعات بھی بڑھ رہے ہیں۔
بچوں کیساتھ زیادتی اور قتل کرنے والے ملزمان کی رہائی کی بنیادی وجہ ان کیسز میں تحقیقات کی کمی ، اور فرانزک شواہد اکٹھا کرنے کے لئے اسٹاف کو مطلوبہ تربیت حاصل نہ ہونا بتایا جاتا ہے۔
سینٹرل پولیس آفس سے حاصل کردہ ڈیٹا کے مطابق سال 2015 میں بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کے دو کیسزکا تاحال سراغ نہیں لگایا جاسکا ہے۔ ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن خیبر پختونخوا فیروز شاہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ گذشتہ پانچ برسوں میں بچوں کیساتھ زیادتی کے کیسز میں تین گنا اضافہ ہواہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بچوں کیساتھ زیادتی کے واقعات پہلے بھی پیش آتے تھے تاہم انکی رپورٹنگ کم تھی اب اس میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے تاثر ملتا ہے کہ یہ واقعات بھی بڑھ رہے ہیں۔
بچوں کیساتھ زیادتی اور قتل کرنے والے ملزمان کی رہائی کی بنیادی وجہ ان کیسز میں تحقیقات کی کمی ، اور فرانزک شواہد اکٹھا کرنے کے لئے اسٹاف کو مطلوبہ تربیت حاصل نہ ہونا بتایا جاتا ہے۔