شکر الٰہی
یہی لطف و کرم اﷲ کا پہلا تعارف ہے جو انسان کو اس کے سامنے جھکاتا، اس کا احسان مند بناتا اور اسے شُکر پر مجبور کرتا ہے۔
حضرت صہیبؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: '' مومن آدمی کا بھی عجیب حال ہے کہ اس کے ہر حال میں خیر ہی خیر ہے اور یہ بات کسی کو حاصل نہیں سوائے اس مومن آدمی کے کہ اگر اسے کوئی تکلیف بھی پہنچی تو اس نے شُکر کیا تو اس کے لیے اس میں بھی ثواب ہے اور اگر اسے کوئی نقصان پہنچا اور اس نے صبر کیا تو اس کے لیے اس میں بھی ثواب ہے۔'' ( صحیح مسلم)
اﷲ تعالیٰ نے مخلوقات کو پیدا کیا، ان میں تقاضے پیدا کیے اور پھر ان تقاضوں کو انتہائی خوبی کے ساتھ پُورا کرتے ہوئے اپنی رحمت، لطف اور کرم نوازی کا اظہار کیا۔ چناں چہ کبھی وہ مخلوق پر محبّت اور شفقت نچھاور کرتا ہے تو کبھی مخلوق کی بات سنتا، ان کی غلطیوں پر کرم سے پیش آتا، ان کی خطاؤں سے درگذر کرتا، نیکو کاروں کی قدر دانی کرتا اور اپنی حکمت کے تحت انہیں بے تحاشا نوازتا دکھائی دیتا ہے۔ یہی نہیں بل کہ ایک بندہ جب مُشکل میں گرفتار ہوتا تو وہ اس کے لیے سلامتی بن جاتا، اسے اپنی پناہ میں لے لیتا، اس کی مشکلات میں اس کی مدد کرتا اور اندھیروں میں ہدایت کا نُور بن جاتا ہے۔ یہی لطف و کرم اﷲ کا پہلا تعارف ہے جو انسان کو اس کے سامنے جھکاتا، اس کا احسان مند بناتا اور اسے شُکر پر مجبور کرتا ہے۔
خدا کی صفت ربوبیت ہے۔ اﷲ تعالیٰ کی ربوبیت کا مفہوم یہ ہے کہ اﷲ مخلوقات کو پیدا کرکے ان سے غافل نہیں ہوگیا۔ بل کہ دن رات ان کو ہر قسم کی سہولت فراہم کررہا ہے۔ اسی طرح وہ ایک نومولود کو ماں کے پیٹ میں ایک سازگار ماحول اور رز ق فراہم کرتا، دنیا میں آتے ہی ماں کی گود میں اس کی نشوونما کا بندوبست کرتا اور دنیا کے ماحول کو اس کی خدمت میں لگا دیتا ہے۔
انفرادی نعمتوں پر شُکر کی وجوہات: اجتماعی شُکر کے ساتھ انفرادی طور پر شُکر کرنے کی بھی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں کیوں کہ اﷲ تعالیٰ ہر بندے کے ساتھ انفرادی معاملہ کرتے اور خاص طور پر اسے اپنی نعمتوں سے نوازتے ہیں تاکہ اسے شُکر کے امتحان میں ڈال کر آزمائیں۔ انفرادی طور پر شُکر کرنے کے درج ذیل مواقع یا وجوہات ہوسکتی ہیں: مال اور جائیداد میں فراوانی پر شُکر۔ یعنی نقد، بنک بیلنس، مکان، جائیداد ، مویشی اور جائیداد کی دیگر صورتوں میں فراوانی پر اﷲ کا شُکر ادا کرنا۔ اولاد میں کثرت یا حسب توقع اولاد کے حصول میں کام یابی پر اﷲ کا شُکر گذار ہونا۔
بہتر اور اعلی معیار زندگی پر تشُکر ۔ یعنی ایسی زندگی جس میں مادی و روحانی دونوں پہلوؤں سے سکون حاصل ہو۔ صحت کی بہتری پر تشُکر۔ صحت میں تمام اعضاء کی سلامتی، بیماری سے حفاظت، یا بیماری سے صحت یابی، کسی بھی جسمانی معذوری سے مبراء ہونا وغیرہ شامل ہیں۔ ماں باپ کا سایہ سر پر موجود ہونے پر اﷲ کا شُکر گذار ہونا۔ تعلیم میں اضافے پر شُکر گذار ہونا۔ غیر معمولی ظاہری حسن پر تشُکر کرنا۔ اچھے حافظے اور عقل پر شُکر گذار ہونا۔ شہرت اور عزّت حاصل ہو نے پر تشُکر کرنا۔ کسی مصیبت یا بیماری سے نجات پانے پر شُکر گذار ہونا۔ کسی گناہ سے بچنے پر یا نیکی کرنے پر شُکر کا اظہار کرنا۔ نعمت کا کسی اور صورت میں ملنے پر شُکر کرنا۔
شُکر کے امتحان کی آفات: شُکر کے امتحان سے مراد یہ ہے کہ اﷲ نے ایک شخص کے لیے آسانیاں اور نعمتیں رکھی ہوئی ہیں اور وہ بہ حیثیت مجموعی جسمانی، روحانی، نفسیاتی یا دیگر تکالیف سے محفوظ ہے۔
شُکر کے امتحان میں درج ذیل مشکلات و آفات پیش آسکتی ہیں: نعمت کو آزمائش کے بہ جائے خدا کا انعام سمجھ لینا۔ تکبّر، نعمتوں کو حق سمجھ لینا۔ نعمتوں کو معمولی و حقیر جاننا۔
شُکر کرنے کے کئی طریقے ہیں۔ ایک شخص اپنے ذوق، حالات اور ماحول کے مطابق ان مختلف طریقوں کا انتخاب کرسکتا ہے۔ زبان سے شُکر۔ نماز کے ذریعے شُکر۔ روزے یا انفاق کے ذریعے شُکر۔ عمل کو خدا کی مرضی کے تابع کرنے کے ذریعے شُکر۔ بندوں کی مدد کے ذریعے شُکر۔
ناشُکری سے بچنے کی تدابیر: کائنات پر غور و فکر کرکے اﷲ کے احسانات تلاش کرِیں اور اس پر اﷲ کا شُکر ادا کریں۔ اپنے نفسیاتی، مادی اور دیگر تقاضوں پر غور کریں اور ان کی تکمیل پر اﷲ کے شُکر گذار رہیں۔ جب کوئی غیر معمولی نعمت (جیسے بیماری کے بعد صحت وغیرہ) ملے تو اس پر اﷲ کا شُکر ادا کریں اور وقت گذرنے کے ساتھ انہیں اپنی یاد میں تازہ کریں اور اﷲ کے احسان مند ہوں۔ ہمیشہ نعمتوں کا موازنہ کرتے وقت اپنے سے نیچے والوں پر غور کریں تاکہ اﷲ کے شُکر کی عادت پیدا ہو۔ چوبیس گھنٹوں میں سے دس پندرہ منٹ خدا کی نعمتوں اور احسانات پر غور کرنے کے لیے نکالیں۔
اﷲ تعالیٰ ہمیں بھی صحیح شُکر ادا کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ (آمین)
اﷲ تعالیٰ نے مخلوقات کو پیدا کیا، ان میں تقاضے پیدا کیے اور پھر ان تقاضوں کو انتہائی خوبی کے ساتھ پُورا کرتے ہوئے اپنی رحمت، لطف اور کرم نوازی کا اظہار کیا۔ چناں چہ کبھی وہ مخلوق پر محبّت اور شفقت نچھاور کرتا ہے تو کبھی مخلوق کی بات سنتا، ان کی غلطیوں پر کرم سے پیش آتا، ان کی خطاؤں سے درگذر کرتا، نیکو کاروں کی قدر دانی کرتا اور اپنی حکمت کے تحت انہیں بے تحاشا نوازتا دکھائی دیتا ہے۔ یہی نہیں بل کہ ایک بندہ جب مُشکل میں گرفتار ہوتا تو وہ اس کے لیے سلامتی بن جاتا، اسے اپنی پناہ میں لے لیتا، اس کی مشکلات میں اس کی مدد کرتا اور اندھیروں میں ہدایت کا نُور بن جاتا ہے۔ یہی لطف و کرم اﷲ کا پہلا تعارف ہے جو انسان کو اس کے سامنے جھکاتا، اس کا احسان مند بناتا اور اسے شُکر پر مجبور کرتا ہے۔
خدا کی صفت ربوبیت ہے۔ اﷲ تعالیٰ کی ربوبیت کا مفہوم یہ ہے کہ اﷲ مخلوقات کو پیدا کرکے ان سے غافل نہیں ہوگیا۔ بل کہ دن رات ان کو ہر قسم کی سہولت فراہم کررہا ہے۔ اسی طرح وہ ایک نومولود کو ماں کے پیٹ میں ایک سازگار ماحول اور رز ق فراہم کرتا، دنیا میں آتے ہی ماں کی گود میں اس کی نشوونما کا بندوبست کرتا اور دنیا کے ماحول کو اس کی خدمت میں لگا دیتا ہے۔
انفرادی نعمتوں پر شُکر کی وجوہات: اجتماعی شُکر کے ساتھ انفرادی طور پر شُکر کرنے کی بھی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں کیوں کہ اﷲ تعالیٰ ہر بندے کے ساتھ انفرادی معاملہ کرتے اور خاص طور پر اسے اپنی نعمتوں سے نوازتے ہیں تاکہ اسے شُکر کے امتحان میں ڈال کر آزمائیں۔ انفرادی طور پر شُکر کرنے کے درج ذیل مواقع یا وجوہات ہوسکتی ہیں: مال اور جائیداد میں فراوانی پر شُکر۔ یعنی نقد، بنک بیلنس، مکان، جائیداد ، مویشی اور جائیداد کی دیگر صورتوں میں فراوانی پر اﷲ کا شُکر ادا کرنا۔ اولاد میں کثرت یا حسب توقع اولاد کے حصول میں کام یابی پر اﷲ کا شُکر گذار ہونا۔
بہتر اور اعلی معیار زندگی پر تشُکر ۔ یعنی ایسی زندگی جس میں مادی و روحانی دونوں پہلوؤں سے سکون حاصل ہو۔ صحت کی بہتری پر تشُکر۔ صحت میں تمام اعضاء کی سلامتی، بیماری سے حفاظت، یا بیماری سے صحت یابی، کسی بھی جسمانی معذوری سے مبراء ہونا وغیرہ شامل ہیں۔ ماں باپ کا سایہ سر پر موجود ہونے پر اﷲ کا شُکر گذار ہونا۔ تعلیم میں اضافے پر شُکر گذار ہونا۔ غیر معمولی ظاہری حسن پر تشُکر کرنا۔ اچھے حافظے اور عقل پر شُکر گذار ہونا۔ شہرت اور عزّت حاصل ہو نے پر تشُکر کرنا۔ کسی مصیبت یا بیماری سے نجات پانے پر شُکر گذار ہونا۔ کسی گناہ سے بچنے پر یا نیکی کرنے پر شُکر کا اظہار کرنا۔ نعمت کا کسی اور صورت میں ملنے پر شُکر کرنا۔
شُکر کے امتحان کی آفات: شُکر کے امتحان سے مراد یہ ہے کہ اﷲ نے ایک شخص کے لیے آسانیاں اور نعمتیں رکھی ہوئی ہیں اور وہ بہ حیثیت مجموعی جسمانی، روحانی، نفسیاتی یا دیگر تکالیف سے محفوظ ہے۔
شُکر کے امتحان میں درج ذیل مشکلات و آفات پیش آسکتی ہیں: نعمت کو آزمائش کے بہ جائے خدا کا انعام سمجھ لینا۔ تکبّر، نعمتوں کو حق سمجھ لینا۔ نعمتوں کو معمولی و حقیر جاننا۔
شُکر کرنے کے کئی طریقے ہیں۔ ایک شخص اپنے ذوق، حالات اور ماحول کے مطابق ان مختلف طریقوں کا انتخاب کرسکتا ہے۔ زبان سے شُکر۔ نماز کے ذریعے شُکر۔ روزے یا انفاق کے ذریعے شُکر۔ عمل کو خدا کی مرضی کے تابع کرنے کے ذریعے شُکر۔ بندوں کی مدد کے ذریعے شُکر۔
ناشُکری سے بچنے کی تدابیر: کائنات پر غور و فکر کرکے اﷲ کے احسانات تلاش کرِیں اور اس پر اﷲ کا شُکر ادا کریں۔ اپنے نفسیاتی، مادی اور دیگر تقاضوں پر غور کریں اور ان کی تکمیل پر اﷲ کے شُکر گذار رہیں۔ جب کوئی غیر معمولی نعمت (جیسے بیماری کے بعد صحت وغیرہ) ملے تو اس پر اﷲ کا شُکر ادا کریں اور وقت گذرنے کے ساتھ انہیں اپنی یاد میں تازہ کریں اور اﷲ کے احسان مند ہوں۔ ہمیشہ نعمتوں کا موازنہ کرتے وقت اپنے سے نیچے والوں پر غور کریں تاکہ اﷲ کے شُکر کی عادت پیدا ہو۔ چوبیس گھنٹوں میں سے دس پندرہ منٹ خدا کی نعمتوں اور احسانات پر غور کرنے کے لیے نکالیں۔
اﷲ تعالیٰ ہمیں بھی صحیح شُکر ادا کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ (آمین)