بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی ہوئی تو خون ریزی ہوگی ممتاز بھٹو
سندھ حکومت الیکشن نہیں چاہتی، مفاہمت پر آئینی پابندی لگائی جائے، استقبالیے سے خطاب
مسلم لیگ نون کے مرکزی رہنما و سابق وزیر اعلیٰ سندھ سردار ممتاز علی بھٹو نے کہا ہے کہ مفاہمت پر آئینی پابندی لگنی چاہیے۔
کیونکہ اگر مفاہمت جاری رہی تو یہ باقیماندہ ملک کو بھی کھا جائے گی، پرویز مشرف کے علاوہ ان کا ساتھ دینے والوں کے خلاف بھی آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہونی چاہیے، سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتی لیکن اگر ہوئے بھی تو بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوگی، دھاندلی روکنے اور کرنے پر گاؤں گاؤں خون ریزی ہوگی۔ لطیف آباد کے مقامی ہوٹل میں استقبالیے سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ذوالفقار علی بھٹو کے سیاسی شاگرد ہیں اور انہیں بھٹو ہی سیاست میں گھسیٹ کر لائے، بھٹو نے انہیں بند کمروں، پیروں، وڈیروں، گٹھ جوڑ یا لین دین کی نہیں بلکہ عوامی میدان کی سیاست سکھائی لیکن آج گٹھ جوڑ کی سیاست ہے۔ ہم نے سندھ نیشنل فرنٹ کو نون لیگ میں ضم کرنے کا اعلان کیا لیکن نون لیگ میں زیادہ سیاسی سرگرمیاں نہیں ہیں۔
ممتاز بھٹونے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ہماری حکومت نے زرداری حکومت سے کوئی سبق نہیں سیکھا، اس کی مفاہمت ایک لعنت تھی، اس مفاہمت نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا اور یہ عوام کے ساتھ بڑا دھوکا بھی ہے۔ اگر مفاہمت کو اب بھی جاری رکھا گیا تو باقی ملک بھی تباہ ہوجائے گا اس لیے مفاہمت پر آئینی پابندی ہونی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ عام انتخابات میں پیپلزپارٹی نے سندھ میں پولیس اور پولنگ عملے کی مدد سے دھاندلی کرکے کامیابی حاصل کی، نون لیگ کی وفاق میں حکومت بننے کے بعد لازم تھا کہ وہ تحقیقات کراتی کہ سندھ میں شفاف الیکشن ہوئے ہیں یا نہیں۔
ممتاز بھٹو کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کودبئی سے چلایا جا رہا ہے۔ انھوں نے شکوہ کیا کہ جب نون لیگ کی حکومت قائم ہوئی تو اسے فوری طور پر ملک بچانے اورچلانے کے لیے بدامنی، رشوت خوری، معیشت کو پٹڑی پر لانے، تعلیم اور صحت کی سہولتوں کی فراہمی کے معاملات پر توجہ دیتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر قدم اٹھانے اور بدعنوانی ورشوت خوری کے خلاف اعلان جہاد کرنا چاہیے تھا لیکن یہ نہیں کیا گیا جبکہ رشوت خوری کے طوفان نے ملک کو بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اندرون سندھ کے حالات کراچی سے بھی زیادہ بد ترہیں، کراچی میں تو آپریشن شروع کردیا گیا لیکن اندرون سندھ کو نظرانداز کردیا گیا ۔ لیگی رہنما ایوب شر، محمدحنیف صدیقی اور اﷲ ورایو سومرو نے بھی استقبالیے سے خطاب کیا۔
کیونکہ اگر مفاہمت جاری رہی تو یہ باقیماندہ ملک کو بھی کھا جائے گی، پرویز مشرف کے علاوہ ان کا ساتھ دینے والوں کے خلاف بھی آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہونی چاہیے، سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتی لیکن اگر ہوئے بھی تو بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوگی، دھاندلی روکنے اور کرنے پر گاؤں گاؤں خون ریزی ہوگی۔ لطیف آباد کے مقامی ہوٹل میں استقبالیے سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ذوالفقار علی بھٹو کے سیاسی شاگرد ہیں اور انہیں بھٹو ہی سیاست میں گھسیٹ کر لائے، بھٹو نے انہیں بند کمروں، پیروں، وڈیروں، گٹھ جوڑ یا لین دین کی نہیں بلکہ عوامی میدان کی سیاست سکھائی لیکن آج گٹھ جوڑ کی سیاست ہے۔ ہم نے سندھ نیشنل فرنٹ کو نون لیگ میں ضم کرنے کا اعلان کیا لیکن نون لیگ میں زیادہ سیاسی سرگرمیاں نہیں ہیں۔
ممتاز بھٹونے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ہماری حکومت نے زرداری حکومت سے کوئی سبق نہیں سیکھا، اس کی مفاہمت ایک لعنت تھی، اس مفاہمت نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا اور یہ عوام کے ساتھ بڑا دھوکا بھی ہے۔ اگر مفاہمت کو اب بھی جاری رکھا گیا تو باقی ملک بھی تباہ ہوجائے گا اس لیے مفاہمت پر آئینی پابندی ہونی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ عام انتخابات میں پیپلزپارٹی نے سندھ میں پولیس اور پولنگ عملے کی مدد سے دھاندلی کرکے کامیابی حاصل کی، نون لیگ کی وفاق میں حکومت بننے کے بعد لازم تھا کہ وہ تحقیقات کراتی کہ سندھ میں شفاف الیکشن ہوئے ہیں یا نہیں۔
ممتاز بھٹو کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کودبئی سے چلایا جا رہا ہے۔ انھوں نے شکوہ کیا کہ جب نون لیگ کی حکومت قائم ہوئی تو اسے فوری طور پر ملک بچانے اورچلانے کے لیے بدامنی، رشوت خوری، معیشت کو پٹڑی پر لانے، تعلیم اور صحت کی سہولتوں کی فراہمی کے معاملات پر توجہ دیتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر قدم اٹھانے اور بدعنوانی ورشوت خوری کے خلاف اعلان جہاد کرنا چاہیے تھا لیکن یہ نہیں کیا گیا جبکہ رشوت خوری کے طوفان نے ملک کو بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اندرون سندھ کے حالات کراچی سے بھی زیادہ بد ترہیں، کراچی میں تو آپریشن شروع کردیا گیا لیکن اندرون سندھ کو نظرانداز کردیا گیا ۔ لیگی رہنما ایوب شر، محمدحنیف صدیقی اور اﷲ ورایو سومرو نے بھی استقبالیے سے خطاب کیا۔