لیڈی ریڈنگ اسپتال کا ہاسٹل ڈاکٹروں سے خالی کرانے کا فیصلہ
اسپتال کے پاس خواتین اسٹاف زیادہ ہے لہٰذا کمرے فی میل اسٹاف اور دیگر اضلاع کے ملازمین کو دئیے جائیں گے، انتظامیہ
تدریسی لیڈی ریڈنگ اسپتال کا ہاسٹل میل (مرد) ڈاکٹروں سے خالی کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسپتال انتظامیہ نے تمام رہائش پذیر ڈاکٹروں کو ہاسٹل خالی کرانے کے مراسلے جاری کردئے، مراسلے میں تمام ہاؤس آفیسرز، میڈیکل آفیسر اور ٹرینی میڈیکل آفیسرز کو احکامات دیئے گئے ہیں کہ ہاسٹل کے کمرے ایک مہینے میں خالی کردیں۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق کمرے خالی کرانے کا فیصلہ بورڈ آف گورنرز نے کیا ہے، اسپتال کے پاس فی میل (خواتین) اسٹاف زیادہ ہیں لہٰذا کمرے فی میل اسٹاف اور دیگر اضلاع کے ملازمین کو دئیے جائیں گے۔ مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایم اوز، ٹی ایم اوز اور ہاؤس جاب آفیسرز رہائش کے خود زمہ دار ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے ہاسٹل کے کمرے خالی کرانے پر ڈاکٹر تنظیمیں ایک بار پھر متحرک ہوگئیں ہیں اور صوبے میں احتجاج کا اعلان کردیا ہے پراونشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ہاسٹل میں دور دراز اضلاع کے ڈاکٹرز رہائش پزیر ہیں فیصلہ نہیں مانتے۔ اسپتال انتظامیہ کمرے خالی کرواکر اپنوں کو نوازنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ ہاسٹل کے کمروں کو کسی طور پر خالی نہیں کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دو میل ہاسٹلز ہیں جن میں ایک میں 82 کمرے ہیں اور دوسرے ہاسٹل میں 53 کمرے ہیں جو کہ ڈاکٹروں کو الاٹ کئے گئے ہیں۔ ایک کمرے میں دو ڈاکٹروں کو رہائش کی سہولت دی گئی ہے۔ اسپتال کے ترجمان محمد عاصم کے مطابق ان ڈاکٹروں کو اکاموڈیشن کی مد میں 15 ہزار روپے دئیے جاتے ہیں۔ میل ڈاکٹرز کسی بھی ہوٹل یا دیگر جگہوں پر کمرے لے کر رہ سکتے ہیں، تاہم فی میل ڈاکٹروں اور نرسنز کےلئے یہ مشکل ہے کہ وہ ہوٹل میں رہائش پذیر ہوں۔ اس وقت اسپتال میں فی میل اسٹاف کی بڑی تعداد ہے جنہوں نے انتظامیہ کو رہائشی سہولت فراہم کرنے کی درخواست دے رکھی ہے۔
اسپتال انتظامیہ نے تمام رہائش پذیر ڈاکٹروں کو ہاسٹل خالی کرانے کے مراسلے جاری کردئے، مراسلے میں تمام ہاؤس آفیسرز، میڈیکل آفیسر اور ٹرینی میڈیکل آفیسرز کو احکامات دیئے گئے ہیں کہ ہاسٹل کے کمرے ایک مہینے میں خالی کردیں۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق کمرے خالی کرانے کا فیصلہ بورڈ آف گورنرز نے کیا ہے، اسپتال کے پاس فی میل (خواتین) اسٹاف زیادہ ہیں لہٰذا کمرے فی میل اسٹاف اور دیگر اضلاع کے ملازمین کو دئیے جائیں گے۔ مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایم اوز، ٹی ایم اوز اور ہاؤس جاب آفیسرز رہائش کے خود زمہ دار ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے ہاسٹل کے کمرے خالی کرانے پر ڈاکٹر تنظیمیں ایک بار پھر متحرک ہوگئیں ہیں اور صوبے میں احتجاج کا اعلان کردیا ہے پراونشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ہاسٹل میں دور دراز اضلاع کے ڈاکٹرز رہائش پزیر ہیں فیصلہ نہیں مانتے۔ اسپتال انتظامیہ کمرے خالی کرواکر اپنوں کو نوازنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ ہاسٹل کے کمروں کو کسی طور پر خالی نہیں کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دو میل ہاسٹلز ہیں جن میں ایک میں 82 کمرے ہیں اور دوسرے ہاسٹل میں 53 کمرے ہیں جو کہ ڈاکٹروں کو الاٹ کئے گئے ہیں۔ ایک کمرے میں دو ڈاکٹروں کو رہائش کی سہولت دی گئی ہے۔ اسپتال کے ترجمان محمد عاصم کے مطابق ان ڈاکٹروں کو اکاموڈیشن کی مد میں 15 ہزار روپے دئیے جاتے ہیں۔ میل ڈاکٹرز کسی بھی ہوٹل یا دیگر جگہوں پر کمرے لے کر رہ سکتے ہیں، تاہم فی میل ڈاکٹروں اور نرسنز کےلئے یہ مشکل ہے کہ وہ ہوٹل میں رہائش پذیر ہوں۔ اس وقت اسپتال میں فی میل اسٹاف کی بڑی تعداد ہے جنہوں نے انتظامیہ کو رہائشی سہولت فراہم کرنے کی درخواست دے رکھی ہے۔