اندرونی اختلافات اور ذاتی پسند ناپسند سانحہ راولپنڈی کی وجہ بنے
سی پی او بلال صدیق کمیانہ، ایس ایس پی ڈار علی خٹک نے غفلت کا مظاہرہ کیا
ایک طرف سانحہ راولپنڈی کی تحقیقات جاری ہیںتو دوسری طرف واقعے کی تفصیلات بھی سامنے آنا شروع ہوگئی ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس ٹریبیون' سے گفتگو کرتے ہوئے بہت سے پولیس افسران نے سی پی او بلال صدیق کمیانہ اور ایس ایس پی وی وی آئی پی سیکیورٹی ڈار علی خٹک کو تمام تر غفلت کا ذمے دار قرار دیا۔ ایک پولیس افسر کا کہنا ہے کہ آخری وقت میں سیکیورٹی پلان تبدیل کیا گیا جبکہ ایک اور پولیس افسر نے بتایا کہ ماضی میں اسی فرقے سے تعلق رکھنے والے افسران کو جلوس کی حفاظت پر تعینات کیا جاتا تھا تاکہ جلوس کے قائدین کے ساتھ بہتر طور پر رابطہ رکھ سکیں مگر اس بار ایسا نہیں کیا گیا۔ آخری وقت میں معاملہ بگڑتا ہوا دیکھ کر سی پی او اور ایس ایس پی نے ایس پی ٹریفک حسیب شاہ کو جائے وقوعہ پر بھیجا مگر جب وہ وہاں پہنچے تو معاملہ بہت بگڑ چکا تھا جس کے فوری بعد سی پی او اور ایس ایس پی نے ایس پی راول جماعت شاہ بخاری اور ایس پی سی آئی اے چوہدری حنیف کو حسیب شاہ کی مدد کیلیے بھیجا مگر وہ بھی کچھ نہ کرسکے۔
ابتدائی پلان میں مدرسے کے قریب 20 اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا مگر حادثے کے وقت وہاں صرف ایک اہلکار موجود تھا۔ پولیس حکام کے مطابق اضافی نفری بھیجنے میں بھی تاخیر کا مظاہرہ کیا گیا۔ بعد میں انسداد دہشتگردی سکواڈ پہنچا مگر کسی سینئیر افسر کے بغیر، سکواڈ نے عوام کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ کی جس سے معاملہ مزید بگڑ گیا۔ بعض مشتعل افراد نے انسداد ہشتگردی اسکواڈ کے اہلکاروں سے بندوقیں چھینیں اور پولیس افسروں کو بھی یرغمال بنالیا۔ ایس ایس پی ڈار خٹک موقع سے غائب ہوگئے۔ سی پی او بلال صدیق کمیانہ اس وقت مری میں تھے اور وہ آدھا گھنٹہ تاخیر سے پہنچے جبکہ اس وقت آر پی او جہلم میں تھے۔ ایک پولیس افسر کا کہنا تھا کہ اندرونی اختلافات اور سی پی او کی پسند، ناپسند سیکیورٹی پلان کی ناکامی کی وجہ بنے۔ عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ پولیس اور انتظامیہ ذمے داری کا مظاہرہ کرتی تو سانحہ سے بچا جاسکتا تھا۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس ٹریبیون' سے گفتگو کرتے ہوئے بہت سے پولیس افسران نے سی پی او بلال صدیق کمیانہ اور ایس ایس پی وی وی آئی پی سیکیورٹی ڈار علی خٹک کو تمام تر غفلت کا ذمے دار قرار دیا۔ ایک پولیس افسر کا کہنا ہے کہ آخری وقت میں سیکیورٹی پلان تبدیل کیا گیا جبکہ ایک اور پولیس افسر نے بتایا کہ ماضی میں اسی فرقے سے تعلق رکھنے والے افسران کو جلوس کی حفاظت پر تعینات کیا جاتا تھا تاکہ جلوس کے قائدین کے ساتھ بہتر طور پر رابطہ رکھ سکیں مگر اس بار ایسا نہیں کیا گیا۔ آخری وقت میں معاملہ بگڑتا ہوا دیکھ کر سی پی او اور ایس ایس پی نے ایس پی ٹریفک حسیب شاہ کو جائے وقوعہ پر بھیجا مگر جب وہ وہاں پہنچے تو معاملہ بہت بگڑ چکا تھا جس کے فوری بعد سی پی او اور ایس ایس پی نے ایس پی راول جماعت شاہ بخاری اور ایس پی سی آئی اے چوہدری حنیف کو حسیب شاہ کی مدد کیلیے بھیجا مگر وہ بھی کچھ نہ کرسکے۔
ابتدائی پلان میں مدرسے کے قریب 20 اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا مگر حادثے کے وقت وہاں صرف ایک اہلکار موجود تھا۔ پولیس حکام کے مطابق اضافی نفری بھیجنے میں بھی تاخیر کا مظاہرہ کیا گیا۔ بعد میں انسداد دہشتگردی سکواڈ پہنچا مگر کسی سینئیر افسر کے بغیر، سکواڈ نے عوام کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ کی جس سے معاملہ مزید بگڑ گیا۔ بعض مشتعل افراد نے انسداد ہشتگردی اسکواڈ کے اہلکاروں سے بندوقیں چھینیں اور پولیس افسروں کو بھی یرغمال بنالیا۔ ایس ایس پی ڈار خٹک موقع سے غائب ہوگئے۔ سی پی او بلال صدیق کمیانہ اس وقت مری میں تھے اور وہ آدھا گھنٹہ تاخیر سے پہنچے جبکہ اس وقت آر پی او جہلم میں تھے۔ ایک پولیس افسر کا کہنا تھا کہ اندرونی اختلافات اور سی پی او کی پسند، ناپسند سیکیورٹی پلان کی ناکامی کی وجہ بنے۔ عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ پولیس اور انتظامیہ ذمے داری کا مظاہرہ کرتی تو سانحہ سے بچا جاسکتا تھا۔