حکومت کو سخت ترین سائبر قوانین بنانے ہوں گے چیف جسٹس
سائبر کرائمز کو عام جرم سے ہٹ کر سمجھنا چاہیے، حکومت کو سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے، چیف جسٹس
چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت کو سخت ترین سائبر قوانین بنانے ہونگے۔
لاہور میں سائبر قوانین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کہا کہ دیگر ممالک میں مختلف سائبر قوانین موجود ہیں، پاکستان میں بھی سائبر جرائم سے نمٹنے کےلئے 2016 میں پیکا ایکٹ بنایا گیا۔
جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ دنیا میں سائبر جرائم اور قوانین کے حوالے سے بہت کام ہو رہا ہے، عام تاثر ہے کہ کمپیوٹر یا موبائل پر فیس بک اور واٹس ایپ پر سائبر جرائم ہوتے ہیں، سب سے پہلے سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ سائبر جرائم کیا ہوتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ ہمیں سائبر کرائمز کو عام جرم سے ہٹ کر سمجھنا چاہیے، پاکستانی حکومت کو بھی سنجیدگی کے ساتھ اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے، موبائل فون اور کمپیوٹر کو مثبت اور منفی استعمال کرنے والے دونوں طرح کے افراد کی کونسلنگ (آگاہی) کی ضرورت ہے، پاکستانی حکومت کو سخت ترین سائبر قوانین بنانے ہونگے۔
لاہور میں سائبر قوانین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کہا کہ دیگر ممالک میں مختلف سائبر قوانین موجود ہیں، پاکستان میں بھی سائبر جرائم سے نمٹنے کےلئے 2016 میں پیکا ایکٹ بنایا گیا۔
جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ دنیا میں سائبر جرائم اور قوانین کے حوالے سے بہت کام ہو رہا ہے، عام تاثر ہے کہ کمپیوٹر یا موبائل پر فیس بک اور واٹس ایپ پر سائبر جرائم ہوتے ہیں، سب سے پہلے سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ سائبر جرائم کیا ہوتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ ہمیں سائبر کرائمز کو عام جرم سے ہٹ کر سمجھنا چاہیے، پاکستانی حکومت کو بھی سنجیدگی کے ساتھ اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے، موبائل فون اور کمپیوٹر کو مثبت اور منفی استعمال کرنے والے دونوں طرح کے افراد کی کونسلنگ (آگاہی) کی ضرورت ہے، پاکستانی حکومت کو سخت ترین سائبر قوانین بنانے ہونگے۔