اربوں روپے کے معاف شدہ قرضوں کی وصولی حکومت 15 دن میں حکمت عملی بنائے سپریم کورٹ

عوام سے لوٹی گئی رقم پرچپ نہیں رہیں گے،قرضوں کی غیر قانونی معافی بندکی جائے،ضرورت ہوتوقانون سازی کریں،عدالت


News Agencies/Numainda Express November 21, 2013
معاملہ سردخانے کی نذرہوچکا تھا،مہلت دیں،اٹارنی جنرل،معاملہ عدالت میں آنے کے بعدبھی اربوں کے قرضے معاف کیے گئے، اسٹیٹ بینک کووصولی میں دلچسپی ہی نہیں،چیف جسٹس۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے معاف کیے گئے قرضوں کی واپسی کیلیے حکومت کو 15 دن میں حکمت عملی وضع کرنے اور مستقبل میں قرضوں کی غیرقانونی معافی کی حوصلہ شکنی کیلیے موثراقدام کرنے کاحکم دیا ہے جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عوام کی جیبوں سے لوٹی گئی رقم وصول کر کے رہیں گے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے معاف کیے گئے قرضوں کے بارے میں جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے باوجود وصولیاں نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور قرار دیا کہ کمیشن نے نمونے کے طورپر معاف کیے گئے 212قرضوں کاجائزہ لیا جس میں 56 ارب کا قرضہ غیر قانونی طورپر معاف کیا گیا، سیاسی اثررسوخ اور دیگر غیرقانونی طریقوں سے قرضوں کی معافی کا دروازہ بند کردیا جائے اوراس ضمن میں اگر ضروی ہو تو موثرقانون سازی کی جائے۔ وزارت خزانہ اس ضمن میں تمام شیڈول بینکوں کو پابند کرے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معاملہ عدالت میں آنے کے بعد بھی اربوں روپے کے قرضے معاف کیے گئے۔ اس کی وصولی حکومت کی ذمے داری ہے۔ معاملہ نیب کے حوالے کرنے کی بھی تجویز آئی ہے لیکن بہتریہی ہو گا کہ حکومت خودمناسب کارروائی کرے۔



اٹارنی جنرل نے کہا کہ جب انھوں نے اس کیس پر وزارت خزانہ سے رابطہ کیا تو معاملہ کولڈاسٹوریج میں تھا اور کسی کو پتہ تک نہیں تھا لیکن پرسوں وزارت خزانہ سے جواب آیاہے کہ اسٹیٹ بینک سے رابطہ کیا گیاہے اور کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں معاف شدہ قرضوں کی وصولی کے لیے اقدام کیے جارہے ہیں۔ وصولیوں کاطریقہ کار طے کرنے کیلیے مہلت دی جائے۔ چیف جسٹس نے کہا گزشتہ6سال سے یہ کیس زیر سماعت ہے لیکن اسٹیٹ بینک کو وصولی میں دلچسپی نہیںہے۔ ایک سرکاری افسر کو تنخواہ نہ ملے تو وہ اگلے دن کام پر جانا چھوڑ دے گا لیکن یہ رقم عوام کی جیب سے نکلی ہے، اس لیے انھیں پروانہیں۔ یہ عوام کا پیسہ ہے ہم اس طرح خاموشی کے ساتھ کسی کو ہضم ہونے نہیں دیں گے۔ جسٹس جواد خواجہ نے کہا کمیشن نے بڑی محنت کے بعد ایک رپورٹ بنائی لیکن حکومت نے اسے پڑھنے کی زحمت تک گوارا نہیں کی۔اے پی پی کے مطابق عدالت نے قرار دیا کہ ضرورت ہو تومعاف کیے گئے قرضوں کی وصولی کے لیے عارضی قانون سازی بھی کی جائے۔ آن لائن کے مطابق عدالت نے قرض نادہندگان کے خلاف حکومت، اسٹیٹ بینک اورمتعلقہ بینکوں کو کارروائی مکمل کرکے 15روز میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں