کراچی میں پراسرار زہریلی گیس کا اخراج 4 افراد جاں بحق اور 70 متاثر
کراچی پورٹ کے اندر جہاز یا کارگو سے کیمیکل یا گیس خارج ہونے کی کوئی اطلاع نہیں، کے پی ٹی ذرائع
شہر قائد کے علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس کے اخراج کا پراسرار واقعہ پیش آیا جس میں 4 افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ 70 افراد اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی پورٹ سے ملحقہ علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس کے اخراج سے چار افراد جاں بحق اور 60 سے 70 افراد متاثر ہوگئے جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔ ہلاک ہونے والوں میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔
واقعے پر پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں نے تحقیقات شروع کردیں، واقعے کے اسباب کا پتا لگایا جارہا ہے۔ ایس ایس پی کیماڑی نے ہلاکتوں کی تصدیق کردی ہے۔
اس ضمن میں کراچی پورٹ ٹرسٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی پورٹ کے اندر جہاز یا کارگو سے کیمیکل یا گیس خارج ہونے کی کوئی اطلاع نہیں جب کہ سربراہ ایدھی فاؤنڈیشن فیصل ایدھی نے پورٹ حکام سے حقائق فور طور پر سامنے لانے کی اپیل کی ہے۔
وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ہلاکتوں پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی تفصیلات طلب کرلیں۔
چیف آپریٹنگ آفیسر ضیاء الدین اسپتال ڈاکٹر فہیم کا کہنا ہے کہ فوری طور پرنہیں کہا جا سکتا کہ مریض کس گیس سے متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا اسپتال پہنچنے والے مریضوں کا کہنا ہے کہ وہ زہریلی گیس سے متاثر ہوئے ہیں اور زیر علاج افراد کو پیٹ درد کی بھی شکایت ہے اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔ انہوں ںے بتایا کہ آنے والے مریضوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
ترجمان ضیاالدین اسپتال کے مطابق لائے جانے والے مریضوں کی حالت خطرے سے باہر ہے، تیس سے زائد افراد کو طبی امداد دینے کے بعد گھر روانہ کردیا گیا ہے۔ انہوں ںے بتایا کہ اس وقت اسپتال کی ایمرجنسی میں 25افراد زیر علاج ہیں۔
وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ہمارے پاس حقائق معلوم نہ ہوجائیں میڈیا پرکوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا جائے۔ اگرچہ واقعہ بندرگاہ میں نہیں ہوا،تاہم تحقیقاتی ٹیم پہنچ گئی ہے جلد حقائق سامنے آجائیں گے۔
چیئرمین کے پی ٹی جمیل اختر نے کہا ہے کہ پورٹ پر کیمیکل کا کوئی بھی جہاز لنگر انداز نہیں، گیس کے اخراج کا واقعہ پورٹ پر پیش نہیں آیا، اگر پورٹ پر پیش آتا تو پورٹ پر کام کرنے والے ورکرز بھی متاثر ہوتے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی پورٹ سے ملحقہ علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس کے اخراج سے چار افراد جاں بحق اور 60 سے 70 افراد متاثر ہوگئے جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔ ہلاک ہونے والوں میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔
واقعے پر پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں نے تحقیقات شروع کردیں، واقعے کے اسباب کا پتا لگایا جارہا ہے۔ ایس ایس پی کیماڑی نے ہلاکتوں کی تصدیق کردی ہے۔
اس ضمن میں کراچی پورٹ ٹرسٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی پورٹ کے اندر جہاز یا کارگو سے کیمیکل یا گیس خارج ہونے کی کوئی اطلاع نہیں جب کہ سربراہ ایدھی فاؤنڈیشن فیصل ایدھی نے پورٹ حکام سے حقائق فور طور پر سامنے لانے کی اپیل کی ہے۔
وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ہلاکتوں پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی تفصیلات طلب کرلیں۔
چیف آپریٹنگ آفیسر ضیاء الدین اسپتال ڈاکٹر فہیم کا کہنا ہے کہ فوری طور پرنہیں کہا جا سکتا کہ مریض کس گیس سے متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا اسپتال پہنچنے والے مریضوں کا کہنا ہے کہ وہ زہریلی گیس سے متاثر ہوئے ہیں اور زیر علاج افراد کو پیٹ درد کی بھی شکایت ہے اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔ انہوں ںے بتایا کہ آنے والے مریضوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
ترجمان ضیاالدین اسپتال کے مطابق لائے جانے والے مریضوں کی حالت خطرے سے باہر ہے، تیس سے زائد افراد کو طبی امداد دینے کے بعد گھر روانہ کردیا گیا ہے۔ انہوں ںے بتایا کہ اس وقت اسپتال کی ایمرجنسی میں 25افراد زیر علاج ہیں۔
وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ہمارے پاس حقائق معلوم نہ ہوجائیں میڈیا پرکوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا جائے۔ اگرچہ واقعہ بندرگاہ میں نہیں ہوا،تاہم تحقیقاتی ٹیم پہنچ گئی ہے جلد حقائق سامنے آجائیں گے۔
چیئرمین کے پی ٹی جمیل اختر نے کہا ہے کہ پورٹ پر کیمیکل کا کوئی بھی جہاز لنگر انداز نہیں، گیس کے اخراج کا واقعہ پورٹ پر پیش نہیں آیا، اگر پورٹ پر پیش آتا تو پورٹ پر کام کرنے والے ورکرز بھی متاثر ہوتے۔