پورٹ سے گیس خارج ہونے کے شواہد نہیں ملے چیئرمین کے پی ٹی

نیوی کی نیوکلیئر ڈیمج ٹیم نے فضاء، مٹی اور متاثرین کے خون کے نمونے حاصل کرلیے جلد رپورٹ سامنے آجائے گی، ریئر ایڈمرل


Business Reporter February 17, 2020
نیوی کی نیوکلیئر ڈیمج ٹیم نے فضاء، مٹی اور متاثرین کے خون کے نمونے حاصل کرلیے جلد رپورٹ سامنے آجائے گی، ریئر ایڈمرل (فوٹو : فائل)

چیئرمین کے پی ٹی رئیر ایڈمرل جمیل اختر نے کہا ہے کہ پورٹ سے ملحقہ آبادی میں زہریلی گیس کے اخراج سے ہلاکتوں کا افسوس ہے، پورے یقین سے کہتا ہوں کہ بندرگاہ کی حدود سے گیس یا کیمیکل خارج نہیں ہوا، واقعے کے بعد کے پی ٹی نے تمام تنصیبات اور نجی ٹرمینلز کا باریک بینی سے جائزہ لیا تاہم کہیں بھی گیس کے اخراج کے شواہد نہیں ملے۔


اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جمیل اختر کا کہنا تھا کہ واقعہ رپورٹ ہوا تو تمام برتھ اور جہازوں کو چیک کیا گیا، ٹرمینل بشمول نجی ٹرمینل آئل اور کیمیکل ٹرمینل اور تنصیبات کو چیک کیا گیا کہیں بھی گیس یا کیمیکل کے اخراج کے شواہد نہیں ملے، کمانڈر کراچی سے رابطہ کیا اور نیوی کے نیوکلیئر بائیولاجیکل کیمیکل ڈیمیج کی ٹیم نے بندرگاہ اور متاثرہ آبادی سے فضاء، مٹی اور متاثرین کے خون کے نمونے حاصل کرلیے جس کی رپورٹ جلد آنے کی توقع ہے بعدازاں معلوم ہوگا کہ کون سی گیس سے ہلاکتیں ہوئیں۔

چیئرمین کے پی ٹی نے بتایا کہ جب واقعہ ہوا تو دو جہاز لنگر انداز تھے جن میں بیس آئل اور خام تیل تھا جبکہ ایک اور برتھ پر ہرکولیس نامی جہاز سے درآمدی سویابین اتاری جارہی ہے جو امریکا سے براہ راست کراچی پہنچا ہے، اس جہاز کی امریکا روانگی سے قبل ہی فیومیگیشن کی گئی جبکہ کراچی پورٹ پر بھی وفاقی حکومت کا ادارہ پلانٹ پروٹیکشن عالمی معیار کے مطابق فیومیگیشن کرتا ہے، سویابین کے جہاز سے گرد ضرور اڑتی ہے جس سے ارد گرد کی فضاء دھندلی نظر آتی ہے تاہم اس سے انسانی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

چیئرمین کے پی ٹی نے کہا کہ کراچی پورٹ کی تمام برتھوں پر معمول کے مطابق کام جاری ہے اگر پورٹ کی حدود یا تنصیبات میں گیس خارج ہوتی تو کام کرنے والے ضرور متاثر ہوتے، گیس پھیلنے سے متعلق افواہیں پھیل گئی ہیں کہ پاکستان انٹرنیشنل ٹرمینل پر کنٹینر پھٹ گیا حالاں کہ اس ٹرمینل پر 150 لوگ کام کررہے تھے کوئی ایک بھی متاثر نہیں ہوا۔

یہ پڑھیں : کراچی میں زہریلی گیس کی وجوہات معلوم نہیں ہوسکیں، ہلاکتیں 6 ہوگئیں

کسٹم ہاؤس میں کھلبلی کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کسٹم ہاؤس کی عمارت کے پی ٹی سے متصل ہے لیکن کے پی ٹی کی عمارت میں کوئی افراتفری نہیں پھیلی، کسٹم کی عمارت کا نیوی کے ماہرین اور ماحولیاتی ماہرین نے جائزہ لیا ہے یہ نفسیاتی اثر بھی ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آبادی میں کچھ غیرقانونی کام بھی ہوتے ہیں جن میں گیس خارج ہوسکتی ہیں جیکسن مارکیٹ میں اے سی کی مرمت کا کام ہوتا ہے جس میں گیس استعمال ہوتی ہے، سیوریج کی لائنوں سے گیس کے اخراج کا بھی امکان مدنظر رکھنا چاہیے، متاثرہ آبادی جہاں واقع ہوا وہ کھلی فضاء ہے جہاں گیس کے اثرات دیر تک قائم نہیں رہے اس لیے جو نمونے حاصل کیے گئے وہ تاخیر سے لیے گئے۔

ریئر ایڈمرل جمیل اختر نے مزید کہا کہ اب تک گیس کے بارے میں جو اشارے ملے ہیں ان سے لگتا ہے کہ صنعتی استعمال کی کوئی گیس ہے تاہم حتمی رائے نمونوں کی لیبارٹری رپورٹ کے آنے کے بعد ہی دی جاسکتی ہے، عوام اطمینان رکھیں رپورٹ عوام کے سامنے ضرور لائی جائے گی۔

نجی شعبہ ملوث ہوا تو قتل کا مقدمہ قائم کیا جائے گا، مشیر امور جہاز رانی

پریس کانفرنس میں شریک وفاقی وزارت امور جہاز رانی کے مشیر محمود مولوی نے کہا ہے کہ پورٹ سے ملحقہ آبادی میں گیس کے اخراج سے ہلاکتوں کے بارے میں تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے کے بعد ذمہ داروں کا تعین ہوگا، اگر کراچی پورٹ ٹرسٹ کی کوتاہی ہوئی تو وفاقی حکومت اپنا کردار ادا کرے گی اور نجی شعبہ کی غفلت ثابت ہونے پر ان کے خلاف قتل کا مقدمہ قائم کرکے کارروائی کی جائے گی۔

ہلاک شہریوں کے لیے معاوضہ کی ادائیگی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر کے پی ٹی قصور وار ہوئی تو وفاق معاوضہ کی ادائیگی پر غور کرے گا تاہم اگر نجی شعبہ کی غفلت یا کوتاہی ثابت ہوئی تو متعلقہ نجی ادارے کے خلاف قتل کا مقدمہ قائم کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔