زہریلی گیس سے 12 متاثرین کی حالت نازک کیماڑی ریلوے کالونی خالی کرانے کا امکان
وزیر اعلیٰ کی تمام شادی ہالوں میں متاثرین کو منتقل کرنے کی ہدایت
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے زہریلی گیس مزید پھیلنے کی صورت میں کیماڑی ریلوے کالونی کو خالی کرانے کی ہدایت کردی، حادثے کے 12 زخمیوں کی حالت نازک قرار دے دی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کیماڑی واقعے پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ ہاؤس میں اجلاس منعقد ہوا جس میں چیف سیکریٹری، ایڈیشنل آئی جی سندھ، کمشنر کراچی، وزیر صحت اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ ہوا کا رخ تبدیل ہونے سے بدبو پھیل رہی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ بو کم نہیں ہورہی، ایئر کوالٹی خراب ہونے سے شہری متاثر ہورہے ہیں، ہوا کا معیار جانچ کر گیس کے اخراج کا ذریعہ معلوم کرنا بہت ضروری ہے۔ انہوں ںے تمام شادی ہال خالی کراکے وہاں گیس کے متاثرین کو منتقل کرنے کی ہدایت کردی۔
یہ پڑھیں : کراچی میں پراسرار گیس سے ہلاکتیں 7 ہوگئیں، 150 افراد متاثر
اس موقع پر کمشنر کراچی نے کہا کہ ایک بحری جہاز سے کے پی ٹی پر سویابین یا کوئی ایسی چیز آف لوڈ کی جارہی ہے جس سے گیس کا اخراج ہوا، کنٹینر کا دروازہ بند کرتے ہیں تو گیس کا اخراج کم ہو جاتا ہے جبکہ کنٹینر سے آف لوڈنگ بند کرا دی گئی ہے، کیماڑی کے گلزار مسجد کے علاقے زیادہ متاثر ہوئے اس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کنٹینر میں جو بھی چیزیں ہیں انہیں چیک کرایا جائے۔
اجلاس میں سویابین کے نمونے اور ونڈ کوالٹی چیک کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ ضلعی انتظامیہ، پولیس، رینجرز عوام کی بھرپور مدد کر رہی ہے جبکہ پاک آرمی اور نیوی بھی اس پر کام کر رہی ہے، اجلاس میں زہریلی گیس سے جو بھی متاثرہ افراد سامنے آئے ہیں ان کے موبائل فون نمبر لے کر ان کی پوری ہسٹری مرتب کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ زہریلی گیس سے جاں بحق ہونے والوں کی آٹوفسی نہیں ہو سکی جبکہ ورثا کی جانب سے بھی تعاون نہیں کیا گیا، سپارکو نے نمونے جمع کیے ہیں جن کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ گیسز کی چیکنگ اور ایئر کوالٹی چیک کرنے کے حوالے سے پاک آرمی بھرپور مدد کر رہی ہے جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے سیکریٹری صحت کو ہدایت جاری کی کہ مریضوں کے تمام ضروری ٹیسٹ کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں : پورٹ سے گیس خارج ہونے کے شواہد نہیں ملے، چیئرمین کے پی ٹی
اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ 123 مریض ضیاالدین آئے تھے جبکہ 10 مریضوں کو سول میں لایا گیا جس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اگر مریض کو کہیں منتقل کرنا ہو تو امن ایمبولینس کی سروس لیں پہلے سورس آڈنٹیفائی کریں پھر ریلوے کالونی سے اگر ضروری ہو تو لوگوں کو منتقل کریں۔
قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ نے کیماڑی اور ضیا الدین اسپتال کا بھی دورہ کیا، متاثرین سے ملاقات کی اور انہیں معاونت کی یقین دہانی کرائی۔ دریں اثنا ذرائع کا کہنا ہے کہ رینجرز کے اہلکار علاقے میں آنے والے افراد کو ماسک بھی تقسیم کررہے ہیں۔
جناح اسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ 24 متاثرہ افراد اسپتال لائے گئے ہیں جن میں سے دو افراد کی حالت نازک ہے، تاحال اس واقعے میں سات افراد جاں بحق اور 150 متاثر ہوچکے ہیں اسی طرح کے پی ٹی کے اسپتال میں 70 سے زائد متاثرین موجود ہیں جس میں سے 10 افراد کی حالت کو نازک قرار دیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کیماڑی واقعے پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ ہاؤس میں اجلاس منعقد ہوا جس میں چیف سیکریٹری، ایڈیشنل آئی جی سندھ، کمشنر کراچی، وزیر صحت اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ ہوا کا رخ تبدیل ہونے سے بدبو پھیل رہی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ بو کم نہیں ہورہی، ایئر کوالٹی خراب ہونے سے شہری متاثر ہورہے ہیں، ہوا کا معیار جانچ کر گیس کے اخراج کا ذریعہ معلوم کرنا بہت ضروری ہے۔ انہوں ںے تمام شادی ہال خالی کراکے وہاں گیس کے متاثرین کو منتقل کرنے کی ہدایت کردی۔
یہ پڑھیں : کراچی میں پراسرار گیس سے ہلاکتیں 7 ہوگئیں، 150 افراد متاثر
اس موقع پر کمشنر کراچی نے کہا کہ ایک بحری جہاز سے کے پی ٹی پر سویابین یا کوئی ایسی چیز آف لوڈ کی جارہی ہے جس سے گیس کا اخراج ہوا، کنٹینر کا دروازہ بند کرتے ہیں تو گیس کا اخراج کم ہو جاتا ہے جبکہ کنٹینر سے آف لوڈنگ بند کرا دی گئی ہے، کیماڑی کے گلزار مسجد کے علاقے زیادہ متاثر ہوئے اس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کنٹینر میں جو بھی چیزیں ہیں انہیں چیک کرایا جائے۔
اجلاس میں سویابین کے نمونے اور ونڈ کوالٹی چیک کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ ضلعی انتظامیہ، پولیس، رینجرز عوام کی بھرپور مدد کر رہی ہے جبکہ پاک آرمی اور نیوی بھی اس پر کام کر رہی ہے، اجلاس میں زہریلی گیس سے جو بھی متاثرہ افراد سامنے آئے ہیں ان کے موبائل فون نمبر لے کر ان کی پوری ہسٹری مرتب کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ زہریلی گیس سے جاں بحق ہونے والوں کی آٹوفسی نہیں ہو سکی جبکہ ورثا کی جانب سے بھی تعاون نہیں کیا گیا، سپارکو نے نمونے جمع کیے ہیں جن کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ گیسز کی چیکنگ اور ایئر کوالٹی چیک کرنے کے حوالے سے پاک آرمی بھرپور مدد کر رہی ہے جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے سیکریٹری صحت کو ہدایت جاری کی کہ مریضوں کے تمام ضروری ٹیسٹ کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں : پورٹ سے گیس خارج ہونے کے شواہد نہیں ملے، چیئرمین کے پی ٹی
اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ 123 مریض ضیاالدین آئے تھے جبکہ 10 مریضوں کو سول میں لایا گیا جس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اگر مریض کو کہیں منتقل کرنا ہو تو امن ایمبولینس کی سروس لیں پہلے سورس آڈنٹیفائی کریں پھر ریلوے کالونی سے اگر ضروری ہو تو لوگوں کو منتقل کریں۔
قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ نے کیماڑی اور ضیا الدین اسپتال کا بھی دورہ کیا، متاثرین سے ملاقات کی اور انہیں معاونت کی یقین دہانی کرائی۔ دریں اثنا ذرائع کا کہنا ہے کہ رینجرز کے اہلکار علاقے میں آنے والے افراد کو ماسک بھی تقسیم کررہے ہیں۔
جناح اسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ 24 متاثرہ افراد اسپتال لائے گئے ہیں جن میں سے دو افراد کی حالت نازک ہے، تاحال اس واقعے میں سات افراد جاں بحق اور 150 متاثر ہوچکے ہیں اسی طرح کے پی ٹی کے اسپتال میں 70 سے زائد متاثرین موجود ہیں جس میں سے 10 افراد کی حالت کو نازک قرار دیا گیا ہے۔