معذور کبوتر اور کتے میں انوکھی دوستی
دونوں ہر وقت ساتھ رہتے ہیں اور کھانا پینا بھی ساتھ ہی کرتے ہیں، یہاں تک کہ دونوں کا بستر بھی ایک ہی ہے
LAUSANNE:
بچپن میں آپ نے لنگڑے اور اندھے میں دوستی کی کہانی ضرور پڑھی ہوگی کہ کس طرح وہ دونوں دوست ایک دوسرے کی جان بچاتے ہیں۔ یہ سچا واقعہ بھی کچھ اسی طرح کا ہے، البتہ اس کے مرکزی کرداروں میں کبوتر اور کتا شامل ہیں... جو دونوں کے دونوں ہی معذور ہیں: ایک اُڑ نہیں سکتا اور دوسرا چل نہیں سکتا!
اس کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ گزشتہ ماہ نیویارک میں معذور جانوروں کی دیکھ بھال کرنے والی تنظیم ''میا فاؤنڈیشن'' کی پناہ گاہ میں چھوٹی نسل کا ایک کتا لایا گیا جو ریڑھ کی ہڈی میں خرابی کے باعث چل نہیں سکتا تھا۔ اسی پناہ گاہ میں چند روز قبل ایک کبوتر لایا گیا تھا جو اُڑنے سے معذور تھا۔
حیرت انگیز طور پر، اس کبوتر نے ''غٹر غوں، غٹر غوں'' کرکے اس کتے کا بھرپور استقبال کیا جس کے بعد ان دونوں میں دوستی ہوگئی جو آج تک اسی طرح برقرار ہے۔ یہ بات خود اس ادارے سے وابستہ افراد کےلیے بھی حیران کن ہے۔
کبوتر کا نام ''ہرمن'' جبکہ کتے کا نام ''لنڈی'' رکھا گیا ہے۔
میا فاؤنڈیشن کی بانی اور سربراہ، سُو راجرز کہتی ہیں کہ جب لنڈی (کتے) کو وہاں لایا گیا تو ہرمن (کبوتر) نے نہ صرف گرم جوشی سے اس کا استقبال کیا بلکہ جب لنڈی کو چھوٹے سے نرم بستر پر لٹایا گیا تو وہ پھدک کر اس کے پاس آگیا اور اپنی چونچ اس سے یوں رگڑنے لگا جیسے اس کی تیمارداری کررہا ہو۔ ہرمن کی ان حرکتوں کے جواب میں لنڈی نے بھی دوستانہ انداز کا مظاہرہ کیا۔
یہ دیکھ کر ادارے کی انتظامیہ نے ان دونوں کے بستر قریب کردیئے لیکن نظر بھی رکھی کہ کہیں کتا اس کبوتر پر حملہ نہ کردے۔ البتہ، ایسا کچھ بھی نہیں ہوا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس ننھے سے کتے اور کبوتر میں دوستی گہری ہوتی گئی۔
اب صورتِ حال یہ ہے کہ دونوں ہر وقت ساتھ رہتے ہیں اور کھانا پینا بھی ساتھ ہی کرتے ہیں، حالانکہ لنڈی کی غذا گوشت ہے اور ہرمن کو دانا دنکا دیا جاتا ہے۔ دونوں کو ایک بڑا اور آرام دہ بستر دے دیا گیا ہے جس پر سکون سے بیٹھے رہتے ہیں اور کسی نامعلوم زبان میں ایک دوسرے سے باتیں کرتے رہتے ہیں۔
لنڈی ابھی صرف تین ماہ کا ہے اور میا فاؤنڈیشن کو امید ہے کہ جلد ہی انہیں اس کےلیے پہیوں والی خاص کرسی مل جائے گی جسے اس کی پچھلی ٹانگوں کے ساتھ نصب کردیا جائے گا تاکہ یہ چل پھر سکے۔
یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ تب ان دونوں کی دوستی کا کیا ہوگا؛ لیکن فی الحال یہ عجیب و غریب دوستی ساری دنیا کو حیران کررہی ہے۔
بچپن میں آپ نے لنگڑے اور اندھے میں دوستی کی کہانی ضرور پڑھی ہوگی کہ کس طرح وہ دونوں دوست ایک دوسرے کی جان بچاتے ہیں۔ یہ سچا واقعہ بھی کچھ اسی طرح کا ہے، البتہ اس کے مرکزی کرداروں میں کبوتر اور کتا شامل ہیں... جو دونوں کے دونوں ہی معذور ہیں: ایک اُڑ نہیں سکتا اور دوسرا چل نہیں سکتا!
اس کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ گزشتہ ماہ نیویارک میں معذور جانوروں کی دیکھ بھال کرنے والی تنظیم ''میا فاؤنڈیشن'' کی پناہ گاہ میں چھوٹی نسل کا ایک کتا لایا گیا جو ریڑھ کی ہڈی میں خرابی کے باعث چل نہیں سکتا تھا۔ اسی پناہ گاہ میں چند روز قبل ایک کبوتر لایا گیا تھا جو اُڑنے سے معذور تھا۔
حیرت انگیز طور پر، اس کبوتر نے ''غٹر غوں، غٹر غوں'' کرکے اس کتے کا بھرپور استقبال کیا جس کے بعد ان دونوں میں دوستی ہوگئی جو آج تک اسی طرح برقرار ہے۔ یہ بات خود اس ادارے سے وابستہ افراد کےلیے بھی حیران کن ہے۔
کبوتر کا نام ''ہرمن'' جبکہ کتے کا نام ''لنڈی'' رکھا گیا ہے۔
میا فاؤنڈیشن کی بانی اور سربراہ، سُو راجرز کہتی ہیں کہ جب لنڈی (کتے) کو وہاں لایا گیا تو ہرمن (کبوتر) نے نہ صرف گرم جوشی سے اس کا استقبال کیا بلکہ جب لنڈی کو چھوٹے سے نرم بستر پر لٹایا گیا تو وہ پھدک کر اس کے پاس آگیا اور اپنی چونچ اس سے یوں رگڑنے لگا جیسے اس کی تیمارداری کررہا ہو۔ ہرمن کی ان حرکتوں کے جواب میں لنڈی نے بھی دوستانہ انداز کا مظاہرہ کیا۔
یہ دیکھ کر ادارے کی انتظامیہ نے ان دونوں کے بستر قریب کردیئے لیکن نظر بھی رکھی کہ کہیں کتا اس کبوتر پر حملہ نہ کردے۔ البتہ، ایسا کچھ بھی نہیں ہوا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس ننھے سے کتے اور کبوتر میں دوستی گہری ہوتی گئی۔
اب صورتِ حال یہ ہے کہ دونوں ہر وقت ساتھ رہتے ہیں اور کھانا پینا بھی ساتھ ہی کرتے ہیں، حالانکہ لنڈی کی غذا گوشت ہے اور ہرمن کو دانا دنکا دیا جاتا ہے۔ دونوں کو ایک بڑا اور آرام دہ بستر دے دیا گیا ہے جس پر سکون سے بیٹھے رہتے ہیں اور کسی نامعلوم زبان میں ایک دوسرے سے باتیں کرتے رہتے ہیں۔
لنڈی ابھی صرف تین ماہ کا ہے اور میا فاؤنڈیشن کو امید ہے کہ جلد ہی انہیں اس کےلیے پہیوں والی خاص کرسی مل جائے گی جسے اس کی پچھلی ٹانگوں کے ساتھ نصب کردیا جائے گا تاکہ یہ چل پھر سکے۔
یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ تب ان دونوں کی دوستی کا کیا ہوگا؛ لیکن فی الحال یہ عجیب و غریب دوستی ساری دنیا کو حیران کررہی ہے۔