ادلب 9 لاکھ سے زائد پناہ گزینوں کو منجمد کردینے والے موسم کی ہلاکت خیزی کا سامنا

سخت سردی اور جنگ کے باعث شام کی صورتحال خوفناک ہوچکی، اقوام متحدہ

سخت سردی اور جنگ کے باعث شام کی صورتحال خوفناک ہوچکی، اقوام متحدہ فوٹو:انٹرنیٹ

RAWALPINDI:
شامی حکومت نے باغیوں کے زیر کنٹرول ادلب پر حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں 9 لاکھ سے زائد شہری بے گھر ہوگئے جبکہ اقوام متحدہ نے قرار دیا ہے کہ سخت سردی اور خوفناک جنگ کی وجہ سے شام کے علاقے ادلب کی صورتحال خوفناک ہوچکی۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق شام کے صوبے ادلب میں جنگ کے باعث بے گھر ہونے والے افراد سخت سردی میں کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہوگئے۔ سخت سردی میں خیمے میں ہیٹر جلانے کی صورت میں شامی مہاجرین کو اپنی جان سے ہی ہاتھ دھونے پڑتے ہیں۔

حال ہی میں ادلب کے گاؤں کیلی میں ایسا ہی ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا جب منفی 9 درجہ حرارت میں ایک خیمے میں رہائش پذیر خاندان جس میں 2 چھوٹی بچیاں بھی شامل تھیں ہیٹر سے خارج ہونے والی ذہریلی گیس کے باعث دم گھٹنے سے جاں بحق ہوگیا۔


ادلب شامی باغیوں کے زیر کنٹرول آخری علاقہ ہے جس پر قبضہ کرنے کے لیے روس کی مدد سے شامی حکومت اور اس کی اتحادی افواج بمباری اور فضائی حملے کر رہی ہیں جس کے نتیجے میں سیکڑوں عام شہری جاں بحق اور دسمبر سے اب تک 9 لاکھ سے زائد بے گھر ہوگئے جن میں 80 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ اس جنگ کی سب سے بڑی نقل مکانی ہے۔

مقامی افراد کے مطابق جنگ کے باعث زیادہ تر عمارت تباہ ہوچکی ہیں اور جو بچے کھچے تعمیراتی ڈھانچے بچے ہیں وہ پناہ گزینوں سے بھرے ہیں۔ ہر گزرتے روز کے ساتھ ان میں پناہ لینے والے افراد کی تعداد میں اضافے ہی ہوتا جارہا ہے۔

اقوام متحدہ کے امور انسانی حقوق کے نائب سیکرٹری جنرل مارک لوکوک نے کہا کہ بے گھر افراد خون جمادینے والی سردی میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پرمجبور ہیں کیونکہ مہاجرین کے کیمپوں میں جگہ ختم ہوگئی ہے، مائیں اپنے بچوں کو حرارت پہنچانے کے لیے پلاسٹک جلاتی ہیں جبکہ کئی چھوٹے بچے سردی سے مرجاتے ہیں۔

مارک لوکوک نے شامی حکومت کے نئے حملے کو اندھا دھند کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ادلب کی صورتحال خوفناک سطح تک پہنچ گئی ہے اور تباہی کو روکنے کے لیے جنگ بندی ہی واحد راستہ ہے۔
Load Next Story