کشمیر سمیت ہر جگہ بنیادی انسانی حقوق کا احترام ہونا چاہیے انتونیوگوتریس
صرف 5 ممالک کے پاس ویٹو پاور ہونا عدم مساوات کی مثال ہے، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس نے کہا ہے کہ صرف 5 ممالک کے پاس ویٹو پاور ہونا دنیا میں عدم مساوات کی مثال ہے جبکہ کشمیر سمیت ہر جگہ بنیادی انسانی حقوق کا احترام ہونا چاہیے۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیوگوتریس نے لاہور میں لمز یونیورسٹی میں طلبا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر بھی ملکوں میں مساوات نہیں ہے جس کی مثال یہ ہے کہ سلامتی کونسل کے صرف پانچ ممالک کے پاس ویٹو پاور ہے، افراد اور ملکوں میں مساوات قائم کرنا آسان نہیں بلکہ طویل عمل ہے۔
انتونیوگوتریس نے کہا کہ اداروں کے درمیان مکالمے کا ہونا ضروری ہے، آزادی اظہار رائے ، خوراک ، رہائش اور سیاسی حقوق بھی انسانی حقوق کا حصہ ہیں، میں نے اپنے دورے میں کشمیر کی بات بھی کی ہے، بنیادی انسانی حقوق کا ہر جگہ احترام ہونا چاہیے۔
انتونیوگوتریس کا کہنا تھا کہ آج کے دور کا سب سے بڑا مسئلہ ماحولیاتی آلودگی ہے جسے سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کرنے ہوں گے، پلاسٹک بیگز زمین کی زرخیزی میں کمی اور سمندری آلودگی کا باعث ہیں، ایک دفعہ استعمال ہونے والے پلاسٹک پراڈکٹس پر پابندی کےلئے کام کررہے ہیں۔
انتونیوگوتریس نے مزید کہا کہ مستقبل کے چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے نصاب میں تبدیلی کرنا ہوگی اور نوجوانوں کو جدید نصاب سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیوگوتریس نے لاہور میں لمز یونیورسٹی میں طلبا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر بھی ملکوں میں مساوات نہیں ہے جس کی مثال یہ ہے کہ سلامتی کونسل کے صرف پانچ ممالک کے پاس ویٹو پاور ہے، افراد اور ملکوں میں مساوات قائم کرنا آسان نہیں بلکہ طویل عمل ہے۔
انتونیوگوتریس نے کہا کہ اداروں کے درمیان مکالمے کا ہونا ضروری ہے، آزادی اظہار رائے ، خوراک ، رہائش اور سیاسی حقوق بھی انسانی حقوق کا حصہ ہیں، میں نے اپنے دورے میں کشمیر کی بات بھی کی ہے، بنیادی انسانی حقوق کا ہر جگہ احترام ہونا چاہیے۔
انتونیوگوتریس کا کہنا تھا کہ آج کے دور کا سب سے بڑا مسئلہ ماحولیاتی آلودگی ہے جسے سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کرنے ہوں گے، پلاسٹک بیگز زمین کی زرخیزی میں کمی اور سمندری آلودگی کا باعث ہیں، ایک دفعہ استعمال ہونے والے پلاسٹک پراڈکٹس پر پابندی کےلئے کام کررہے ہیں۔
انتونیوگوتریس نے مزید کہا کہ مستقبل کے چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے نصاب میں تبدیلی کرنا ہوگی اور نوجوانوں کو جدید نصاب سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔