مشرف ٹرائل کا ابتدائی کام اگلے ہفتے شروع ہونے کا امکان

رجسٹرارمقررہونے پرشکایت درج،ثبوتوں کی بنیادپرکارروائی کا فیصلہ ہوگا


Ghulam Nabi Yousufzai November 22, 2013
رجسٹرارمقررہونے پرشکایت درج،ثبوتوں کی بنیادپرکارروائی کا فیصلہ ہوگا. فوٹو: فائل

RAWALPINDI: سابق ڈکٹیٹر پرویزمشرف کیخلاف غداری کامقدمہ چلانے کیلیے تیاریاں جاری ہیں،وفاقی شریعت عدالت میں ٹرائل کیلیے کمرہ عدالت مختص کر دیاگیاہے۔

جبکہ خصوصی ٹریبونل میں شامل تینوں ججوںکیلیے الگ الگ چیمبربھی قائم کر دیے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق خصوصی ٹریبونل کے چیئرمین کے آفس نے رجسٹرارشرعی عدالت سے ابتدائی تیاریوں کے بارے میں باضابطہ رابطہ بھی کیاہے تاحال ٹریبونل کیلیے ایڈمنسٹریٹواسٹاف کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ذرائع کے مطابق رجسٹرارکا تقرر ٹریبونل کے سربراہ خودکریں گے اورکسی ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج کو رجسٹرار مقررکیے جانے کاامکان ہے۔ذرائع کے مطابق خصوصی عدالت کے کام کیلیے مناسب انتظامات کرنے کے بارے میںگزشتہ روزوفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس آغامحمدرفیق کی سربراہی میں اجلاس بھی ہواجس میں ججوں اور رجسٹرار نے شرکت کی ۔امکان ہے کہ اگلے ہفتے سے خصوصی عدالت کاابتدائی کام شروع ہوجائے گا۔



اسٹاف اوررجسٹرار مقرر ہونے کے بعد ایف آئی اے کی طرف سے باقاعدہ شکایت درج کی جائیگی۔ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی نامزدکردہ اتھارٹی کی طرف سے شکایت درج ہونے کے بعدابتدائی سماعت کیلیے تاریخ دی جائے گی اوردرج شدہ شکایت پر ابتدائی سماعت کے بعدخصوصی عدالت کیس میں مزیدکارروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے گی۔ذرائع نے بتایا کہ اگر استغاثہ کی طرف سے پیش کردہ ثبوتوں میں مواد ہوا تو نامزدکردہ ملزمان کو سمن جاری کیا جائے گا اورالزامات کی فہرست ملزمان کے حوالے کی جائے گی۔

ملزمان کا جواب ملنے کے بعد باقاعدہ سماعت کیلیے تاریخ مقررکی جائے گی ،اگر ضروری ہواتوعبوری حکم بھی جاری کیا جاسکتاہے۔فریقین کی طرف سے ثبوتوں اور گواہوںکی فہرست کا تبادلہ ہونے کے بعد باقاعدہ کارروائی شروع ہوجائے گی،گواہ طلب کیے جائیں گے اوران پر جرح ہوگی۔ذرائع نے بتایااستغاثہ کی طرف سے ملزمان کی گرفتاری کی درخواست دائرہونے پرخصوصی عدالت ملزم کی گرفتاری کاحکم بھی دے سکتی ہے جبکہ ملزمان کی طرف سے قبل ازگرفتاری کی درخواست بھی دائر کی جاسکتی ہے۔این این آئی کے مطابق پرویزمشرف کاٹرائل اسی کمرہ عدالت میں ہوگاجہاں لال مسجدکمیشن سماعت کرتارہاہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں