مشرف کیخلاف عدالت مشکلات کا شکار تحقیقاتی رپورٹ بھی مکمل نہیں
ایف آئی اے کے سینئر افسران سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں کہ وہ مشرف کے خلاف شہادتوں کو حتمی قانونی شکل دے سکیں، ذرائع
سابق آرمی چیف اور صدر جنرل پرویز مشرف کی جانب سے اپنے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت پر اعتراضات سے قبل ہی3رکنی عدالت مشکلات کا شکار ہے، اسلام آباد میں جگہ کے حصول کے بعد رجسٹرار اور دیگر عملے کی فراہمی میں شدید مشکلات ہیں جبکہ دوسری جانب حکومت کی جانب سے استغاثہ کی تیاریاں مکمل نظر نہیں آتیں۔
ذرائع کے مطابق تاحال جنرل پرویز مشرف کے خلاف ایف آئی اے ریفرنس تیار نہیں کرسکی ،اب ایف آئی اے کے سینئر افسران سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں کہ وہ سابق آرمی چیف کے خلاف شہادتوں کو حتمی قانونی شکل دے سکیں،اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے فوری طور پر اسلام آباد پہنچنے کے بجائے جمعے کو روانگی مناسب سمجھی ہے جب سندھ ہائیکورٹ کے اکثر ججز بھی چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی صاحبزادی کی تقریب عروسی میں شرکت کے لیے روانہ ہوںگے ، ملکی تاریخ میں کسی ڈکٹیٹر کے خلاف تشکیل پانے والی پہلی عدالت کے لیے وسائل کی فراہمی میں بھی شدید مسائل کا سامنا ہے۔
ذرائع کے مطابق عدالت کے لیے وفاقی شریعت عدالت میں جگہ تو فراہم کردی گئی ہے لیکن غداری کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے لیے رجسٹرار سمیت دیگر عملے کی فراہمی سے معذرت کرلی گئی ہے، ذرائع کے مطابق تجویز دی گئی ہے کہ خصوصی عدالت کے ارکان میں سے کوئی جج اپنے ساتھ رجسٹرار لے آئے، تاہم مقامی جوڈیشل آفیسر کو رجسٹرار کے طور پر تعینات کرنا ترجیح میں شامل ہے ،ذرائع نے بتایا ہے کہ بنیادی طور عدالت کی تشکیل آئین سبوتاژ کرنے والے ملزمان کے خلاف مقدمے کی سماعت کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
لیکن ابھی تک حکومت کی تحقیقاتی ٹیم اپنی رپورٹ کو مکمل نہیں کرسکی ہے ، خصوصی طور پر مقدمے سے متعلق فوجی ریکارڈ کے حصول کے لیے ایف آئی اے کو دشواریوں کا سامنا تھا، حکومت نے اس معاملے کو اپنے طور پر حل کرنے کے بجائے عدالت پر چھوڑ دیا ہے کہ وہ متعلقہ اداروں اور افراد کو ریکارڈ پیش کرنے کے لیے طلب کرے ، ذرائع کے مطابق اس صورتحال سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت جنرل پرویز مشرف کے خلاف کارروائی تو کرنا چاہتی ہے لیکن اس کے لیے وہ خود سامنے آنے کے بجائے عدلیہ کا کندھا استعمال کرنا چاہتی ہے۔
ذرائع کے مطابق تاحال جنرل پرویز مشرف کے خلاف ایف آئی اے ریفرنس تیار نہیں کرسکی ،اب ایف آئی اے کے سینئر افسران سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں کہ وہ سابق آرمی چیف کے خلاف شہادتوں کو حتمی قانونی شکل دے سکیں،اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے فوری طور پر اسلام آباد پہنچنے کے بجائے جمعے کو روانگی مناسب سمجھی ہے جب سندھ ہائیکورٹ کے اکثر ججز بھی چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی صاحبزادی کی تقریب عروسی میں شرکت کے لیے روانہ ہوںگے ، ملکی تاریخ میں کسی ڈکٹیٹر کے خلاف تشکیل پانے والی پہلی عدالت کے لیے وسائل کی فراہمی میں بھی شدید مسائل کا سامنا ہے۔
ذرائع کے مطابق عدالت کے لیے وفاقی شریعت عدالت میں جگہ تو فراہم کردی گئی ہے لیکن غداری کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے لیے رجسٹرار سمیت دیگر عملے کی فراہمی سے معذرت کرلی گئی ہے، ذرائع کے مطابق تجویز دی گئی ہے کہ خصوصی عدالت کے ارکان میں سے کوئی جج اپنے ساتھ رجسٹرار لے آئے، تاہم مقامی جوڈیشل آفیسر کو رجسٹرار کے طور پر تعینات کرنا ترجیح میں شامل ہے ،ذرائع نے بتایا ہے کہ بنیادی طور عدالت کی تشکیل آئین سبوتاژ کرنے والے ملزمان کے خلاف مقدمے کی سماعت کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
لیکن ابھی تک حکومت کی تحقیقاتی ٹیم اپنی رپورٹ کو مکمل نہیں کرسکی ہے ، خصوصی طور پر مقدمے سے متعلق فوجی ریکارڈ کے حصول کے لیے ایف آئی اے کو دشواریوں کا سامنا تھا، حکومت نے اس معاملے کو اپنے طور پر حل کرنے کے بجائے عدالت پر چھوڑ دیا ہے کہ وہ متعلقہ اداروں اور افراد کو ریکارڈ پیش کرنے کے لیے طلب کرے ، ذرائع کے مطابق اس صورتحال سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت جنرل پرویز مشرف کے خلاف کارروائی تو کرنا چاہتی ہے لیکن اس کے لیے وہ خود سامنے آنے کے بجائے عدلیہ کا کندھا استعمال کرنا چاہتی ہے۔