سانحہ کیماڑی جاں بحق افراد کے خون میں سویا بین دھول کی موجودگی کا انکشاف
جامعہ کراچی کے ادارے آئی سی سی بی ایس نے مریضوں کے جائزے کے بعد سویابین گرد یا ڈسٹ کو ہلاکتوں کی وجہ قرار دیا ہے
جامعہ کراچی نے کیماڑی میں زہریلی گیس سے ہلاک ہونے والوں کے خون میں سویابین ڈسٹ کے ذرات کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کیماڑی میں پراسرار زہریلی گیس سے ہلاکتوں پر جامعہ کراچی کے شعبہ کیمیا کے ماہرین نے رپورٹ کمشنر کراچی کو ارسال کردی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ہلاک شدگان کے خون کے نمونوں کی جانچ پڑتال مکمل کرلی گئی ہے، ان کے خون میں سویابین ڈسٹ کے ذرات کی موجودگی پائی گئی، سویابین کی دھول صحت کے لیے انتہائی مضر ہوتی ہے اس سے قبل اسپین میں بھی سویابین کی دھول سے ہونے والی الرجی پھیل چکی ہے۔
اس ضمن میں جامعہ کراچی میں واقع بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی اور حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں کہا ہے کہ کیماڑی اور اطراف میں جس زہریلی گیس کا ذکر کیا جارہا ہے وہ درحقیقت سویا بین کی ڈسٹ (گرد) الرجی ہے جو سانس کی نالی اور پھیپھڑوں پر اثرانداز ہوتی ہے۔ سویابین ڈسٹ الرجی سے دنیا بھر میں لوگوں کے متاثر اور ہلاک ہونے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
اس ضمن نے سائنسی ادارے نے متاثرہ مریضوں کے خون اور پیشاب کے نمونے لے کر ان کا تجزیہ کیا اور اس پر اپنی ابتدائی رپورٹ بھی جاری کردی ہے۔
ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مریضوں کے جسم میں سویابین ڈسٹ الرجی کے آثار پائے گئے ہیں۔ سویابین ڈسٹ کو فضائی الرجی (ایئروالرجی) کی ایک وجہ قرار دیا گیا ہے یعنی علاقے میں یہ سویا بین کی گرد حد سے زیادہ ہے اور رپورٹ میں فوری طور پر سویابین کنٹینر کو وہاں سے ہٹانے کا کہا گیا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئی سی سی بی ایس کی ٹیم نے متاثرہ جگہوں سے سویابین ڈسٹ کے نمونے بھی جمع کیے ہیں۔
دوسری جانب محکمہ صحت کے ضلعی افسر ڈاکٹر ظفر مہدی نے کہا ہے کہ اب تک 150 افراد متاثر ہوئے جن کا علاج جاری ہے اور انہوں نے 14 ہلاکتوں کی تصدیق بھی کی ہے۔
نمائیندہ ایکسپریس کے مطابق زیادہ متاثرہ علاقوں میں بھٹہ ولیج، جیکسن مارکیٹ، تارہ چند روڈ اور جی آر ریلوے کالونی ہے۔ آج متاثرہ علاقوں کے افراد کی بڑی تعداد نے کے پی ٹی کے گیٹ نمبر پانچ پر احتجاج بھی کیا اور انہوں نے کراچی پورٹ ٹرسٹ اور میری ٹائم امور کے وزیر کے استغفے کا مطالبہ کیا۔
متاثرین نے ہلاک شدگان کے ورثا کے لیے ایک ایک کروڑ روپے ہرجانے کا مطالبہ بھی کیا۔ آخری اطلاعات تک صوبائی حکومت نے وہاں کوئی امدادی کیمپ قائم نہیں کیا تھا۔ تاہم اس سے قبل وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ لوگوں کو علاقہ چھوڑنے کے احکامات جاری کرچکے ہیں۔ اس سے قبل ایک اجلاس میں انہوں نے لوگوں کو نکالنے میں تاخیر پر اپنے رنج کا اظہار بھی کیا تھا۔
انہون نے متعلقہ حکام پر اس وقت تک پراسرار گیس کے مخرج کی تفتیش کرنے پر بھی زور دیا تھا۔
دوسری جانب مقامی یونین کونسل کے چیئرمین آصف خان نے بتایا کہ دن کے وقت گیس کا زور کم ہوجاتا ہے اور رات کے وقت اس کا اثر بڑھ جاتا ہے۔
سویابین ڈسٹ الرجی کیا ہے؟
جس طرح مختلف لوگوں کو سی فوڈ یا مونگ پھلی سے الرجی ہوتی ہے اسی طرح بعض افراد کو سویابین کی بوریوں سے اٹھنے والی ڈسٹ سے الرجی ہوسکتی ہے۔ غذائی ماہرین نے اسے 8 بڑی غذائی الرجی پیدا کرنے والی فہرست میں شامل کیا ہے۔
اسے سوئی الرجی یا پہلے درجے کی الرجی بھی کہا جاتا ہے۔ بعض افراد کا امنیاتی نظام اس کے ردِ عمل میں اینٹی باڈی خارج کرتا ہے یعنی بدن زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹے میں اپنا ردِ عمل دیتا ہے۔ ابتدائی علامات میں بدن میں درد، قے، چکر اور ڈائریا شامل ہیں۔
دمے کے مریض اس الرجی سے متاثر ہوسکتے ہیں اور یوں ان کے سانس کا نظام بری طرح مجروح ہوتا ہے جس کے بعد ہلاکت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کیماڑی میں پراسرار زہریلی گیس سے ہلاکتوں پر جامعہ کراچی کے شعبہ کیمیا کے ماہرین نے رپورٹ کمشنر کراچی کو ارسال کردی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ہلاک شدگان کے خون کے نمونوں کی جانچ پڑتال مکمل کرلی گئی ہے، ان کے خون میں سویابین ڈسٹ کے ذرات کی موجودگی پائی گئی، سویابین کی دھول صحت کے لیے انتہائی مضر ہوتی ہے اس سے قبل اسپین میں بھی سویابین کی دھول سے ہونے والی الرجی پھیل چکی ہے۔
اس ضمن میں جامعہ کراچی میں واقع بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی اور حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں کہا ہے کہ کیماڑی اور اطراف میں جس زہریلی گیس کا ذکر کیا جارہا ہے وہ درحقیقت سویا بین کی ڈسٹ (گرد) الرجی ہے جو سانس کی نالی اور پھیپھڑوں پر اثرانداز ہوتی ہے۔ سویابین ڈسٹ الرجی سے دنیا بھر میں لوگوں کے متاثر اور ہلاک ہونے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
اس ضمن نے سائنسی ادارے نے متاثرہ مریضوں کے خون اور پیشاب کے نمونے لے کر ان کا تجزیہ کیا اور اس پر اپنی ابتدائی رپورٹ بھی جاری کردی ہے۔
ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مریضوں کے جسم میں سویابین ڈسٹ الرجی کے آثار پائے گئے ہیں۔ سویابین ڈسٹ کو فضائی الرجی (ایئروالرجی) کی ایک وجہ قرار دیا گیا ہے یعنی علاقے میں یہ سویا بین کی گرد حد سے زیادہ ہے اور رپورٹ میں فوری طور پر سویابین کنٹینر کو وہاں سے ہٹانے کا کہا گیا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئی سی سی بی ایس کی ٹیم نے متاثرہ جگہوں سے سویابین ڈسٹ کے نمونے بھی جمع کیے ہیں۔
دوسری جانب محکمہ صحت کے ضلعی افسر ڈاکٹر ظفر مہدی نے کہا ہے کہ اب تک 150 افراد متاثر ہوئے جن کا علاج جاری ہے اور انہوں نے 14 ہلاکتوں کی تصدیق بھی کی ہے۔
نمائیندہ ایکسپریس کے مطابق زیادہ متاثرہ علاقوں میں بھٹہ ولیج، جیکسن مارکیٹ، تارہ چند روڈ اور جی آر ریلوے کالونی ہے۔ آج متاثرہ علاقوں کے افراد کی بڑی تعداد نے کے پی ٹی کے گیٹ نمبر پانچ پر احتجاج بھی کیا اور انہوں نے کراچی پورٹ ٹرسٹ اور میری ٹائم امور کے وزیر کے استغفے کا مطالبہ کیا۔
متاثرین نے ہلاک شدگان کے ورثا کے لیے ایک ایک کروڑ روپے ہرجانے کا مطالبہ بھی کیا۔ آخری اطلاعات تک صوبائی حکومت نے وہاں کوئی امدادی کیمپ قائم نہیں کیا تھا۔ تاہم اس سے قبل وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ لوگوں کو علاقہ چھوڑنے کے احکامات جاری کرچکے ہیں۔ اس سے قبل ایک اجلاس میں انہوں نے لوگوں کو نکالنے میں تاخیر پر اپنے رنج کا اظہار بھی کیا تھا۔
انہون نے متعلقہ حکام پر اس وقت تک پراسرار گیس کے مخرج کی تفتیش کرنے پر بھی زور دیا تھا۔
دوسری جانب مقامی یونین کونسل کے چیئرمین آصف خان نے بتایا کہ دن کے وقت گیس کا زور کم ہوجاتا ہے اور رات کے وقت اس کا اثر بڑھ جاتا ہے۔
سویابین ڈسٹ الرجی کیا ہے؟
جس طرح مختلف لوگوں کو سی فوڈ یا مونگ پھلی سے الرجی ہوتی ہے اسی طرح بعض افراد کو سویابین کی بوریوں سے اٹھنے والی ڈسٹ سے الرجی ہوسکتی ہے۔ غذائی ماہرین نے اسے 8 بڑی غذائی الرجی پیدا کرنے والی فہرست میں شامل کیا ہے۔
اسے سوئی الرجی یا پہلے درجے کی الرجی بھی کہا جاتا ہے۔ بعض افراد کا امنیاتی نظام اس کے ردِ عمل میں اینٹی باڈی خارج کرتا ہے یعنی بدن زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹے میں اپنا ردِ عمل دیتا ہے۔ ابتدائی علامات میں بدن میں درد، قے، چکر اور ڈائریا شامل ہیں۔
دمے کے مریض اس الرجی سے متاثر ہوسکتے ہیں اور یوں ان کے سانس کا نظام بری طرح مجروح ہوتا ہے جس کے بعد ہلاکت بھی واقع ہوسکتی ہے۔