تجاوزات کیس کراچی میں 2 سے زائد منزلہ عمارتوں کا ریکارڈ طلب

شہر میں ہزاروں غیرقانونی عمارتیں تعمیر کردی گئیں اور ایس بی سی اے افسران رشوت وصول کرتے رہے


ویب ڈیسک February 19, 2020
الہ دین پارک سے متصل رہائشی اسکیم کی زمین فوری قبضے میں لینے کا حکم فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے شہر میں 10 سال کے دوران بننے والی 2 سے زائد منزلہ عمارتوں کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ نے کراچی میں تجاوزات سے متعلق کیس پر عبوری تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔سپریم کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ کراچی میں غیرقانونی عمارتوں کی بھرمار ہے اور اس کی ذمہ دار سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ہے، ایس بی سی اے افسران نے ذاتی مفاد کے لیے شہر کو تباہ کردیا، شہر میں ہزاروں غیرقانونی عمارتیں تعمیر کردی گئیں اور افسران رشوت وصول کرتے رہے۔ پولیس اور دیگر اداروں نے بھی غیرقانونی تعمیرات کو تحفظ فراہم کیا۔ ڈی جی ایس بی سی اے بظاہر صرف اپنے ماتحت افسران کے لئے ربر اسٹیمپ ہیں، وہ اپنی مرضی سے غیرقانونی تعمیرات روک بھی نہیں سکتا۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ گزشتہ 10 برسوں کے دوران شہر میں بننے والی 2 سے زائد منزلہ عمارتوں کے حوالے سے مکمل تفصیلات پیش کی جائیں، اس کے علاوہ بلڈنگز کے مالکان کے نام اور ایڈریس بھی دیئے جائیں۔

دوسری جانب کراچی سرکلر ریلوے کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ نے کڈنی ہل اور ہل پارک کی زمین سے تجاوزات کے فوری خاتمے، الہ دین پارک سے متصل رہائشی اسکیم کی زمین فوری قبضے میں لینے، اراضی کی بلڈر کو الاٹمنٹ منسوخ کرنے اور وہاں تعمیرات منہدم کرنے کی ہدایت کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔