بہتر زندگی کے حقدار

خالق کائنات نے اشرف المخلوقات یعنی انسان کے لیے بے شمار نعمتیں پیدا کی ہیں جن میں ہر نعمت ایک سے بڑھ کر ایک ہے۔

S_afarooqi@yahoo.com

خالق کائنات نے اشرف المخلوقات یعنی انسان کے لیے بے شمار نعمتیں پیدا کی ہیں جن میں ہر نعمت ایک سے بڑھ کر ایک ہے لیکن رب العالمین کی تمام نعمتوں میں پانی کی اہمیت سب سے انوکھی اور نرالی ہے کیونکہ اس کے ساتھ تمام جان داروں کی زندگی بالواسطہ یا بلاواسطہ وابستہ ہے۔ یہاں تک کہ چرند پرند اور پھلوں اور پودوں کی پیدائش و افزائش کا دار و مدار بھی پانی پر ہی ہے۔ انسانی جسم کا مجموعی طور پر 60 فیصد حصہ جب کہ خون کا 90 فیصد حصہ بھی پانی پر ہی مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے پھیپھڑوں کا 90 فیصد، جلد کا 80 فیصد، پٹھوں کا 75 فیصد، ہڈیوں کا 22 فیصد اور دماغ کا 80 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے۔ غرض یہ کہ انسانی جسم کا ہر عضو پانی کا محتاج ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق پانی کے بغیر انسان بمشکل سات دن زندہ رہ سکتا ہے۔

تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پانی کی کمی کی وجہ سے انسان کئی طرح کی بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے۔ اس لیے اطباء کی ہدایت کے مطابق ہر انسان کو روزانہ 8 سے 10 گلاس پانی پینا چاہیے۔ ہم میں سے بیشتر لوگوں کو یہ علم ہی نہیں ہوتا کہ ہمارا جسم پانی کی کمی کا شکار ہو رہا ہے۔ پانی کی ناکافی مقدار کی وجہ سے ہمارے جسم کو مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پانی کی کمی کے سبب ہمارا خون گاڑھا ہونے لگتا ہے جس کی وجہ سے اس کی گردش میں رکاوٹ پیدا ہونے لگتی ہے اور نتیجتاً دل کی بیماری لاحق ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ اگر انسان مناسب مقدار میں پانی نہ پیے تو اس کے جسم کا درجہ حرارت بڑھنا شروع ہوجاتا ہے جس کے باعث اسے چکر آنے لگتے ہیں اور انجام کار وہ چکرا کر بے ہوش بھی ہو سکتا ہے۔ اس عمل کو De-hydration کہا جاتا ہے۔ پانی کی کمی ہی کی وجہ سے گردوں میں پتھری پیدا ہوجاتی ہے اور گردوں کی دیگر بیماریاں بھی پانی کی کمی کے باعث ہی لاحق ہوتی ہیں۔ مسلسل کام کی وجہ سے تھکن بھی پانی ہی کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے اور پانی پیتے ہی انسان ذرا سی دیر میں تازہ دم ہو جاتا ہے۔

چونکہ انسانی دماغ کا 80 فیصد حصہ پانی پر ہی مشتمل ہوتا ہے اس لیے سوچنے اور تخلیقی عمل کے دوران ہونے والی کیمیاوی سرگرمی کا انحصار پانی کی مناسب مقدار پر ہوتا ہے۔ ایک طبی مطالعے سے ثابت ہوا ہے کہ ڈپریشن، افسردگی اور بدمزاجی کا علاج بھی مناسب مقدار میں پانی پینے میں ہی مضمر ہے۔ چنانچہ جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی اور جذباتی کیفیت کے نارمل ہونے کا انحصار بھی پانی پر ہی ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کو مشروبات کے بجائے سادہ پانی پینے کی عادت ڈالنی چاہیے۔ ایک امریکی ماہر صحت کے مطابق دمے سے لے کر ذیابیطس تک ہر بیماری پانی کی کمی کی وجہ سے جنم لیتی ہے۔ یہاں تک کہ الرجی کا بنیادی سبب بھی پانی ہی کی کمی ہے۔ اگر ہم اپنے جسم کو پانی کی کمی سے بچا کر رکھیں تو سر درد، کھانسی، لقوہ، جگر کے امراض، قبض، معدے کے امراض اور سانس کی بیماریوں سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔ مناسب مقدار میں پانی پیتے رہنے سے وزن کی کمی میں بھی مدد ملتی ہے اور جھریاں پڑنے کا عمل بھی سست ہوجاتا ہے۔ ماہرین کی رائے کے مطابق ہر انسان کو اپنے وزن اور کام کی نوعیت کے مطابق پانی پینا چاہیے۔ عورتوں کے مقابلے میں مردوں کو پانی پینے کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے، اس لیے انھیں کم از کم دو لیٹر پانی روزانہ پینا چاہیے۔ لیکن اگر آپ دھوپ یا گرمی میں کام کرتے ہیں تو آپ کو دن بھر میں کم از کم تین لیٹر پانی ضرور پینا چاہیے۔ بہتر یہ ہے کہ ہم تقریباً ہر گھنٹے بعد پانی کا ایک گلاس پئیں۔


لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ پینے کا پانی صاف و شفاف ہونا چاہیے کیونکہ گندے اور آلودہ پانی پینے کے نتیجے میں طرح طرح کی بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے یہاں پینے کے پانی کا مسئلہ بڑی گمبھیر صورت اختیار کر چکا ہے۔ بلوچستان اور سندھ کے صحرائی علاقوں میں قلت آب سب سے سنگین مسئلہ ہے جس پر قابو پانے کے لیے مدت دراز سے جدوجہد جاری ہے۔ حکومت سندھ گزشتہ چند برسوں سے اس دیرینہ مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے کوشاں ہے جس میں دیہی اور صحرائی علاقوں کے علاوہ کراچی کے لیاری اور کیماڑی کے علاقے بھی شامل ہیں۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے بعض علاقوں کے مکینوں کو یہ شکایت ہے کہ انھیں مطلوبہ مقدار میں پانی میسر نہیں آرہا۔

حکومت پنجاب بھی پینے کے صاف پانی کی فراہمی کی جانب خصوصی توجہ دے رہی ہے اور اس سلسلے میں آیندہ پانچ سال کے عرصے میں ہر گھر کو پینے کا صاف پانی مہیا کرنے کے لیے Clean Water Project کا آغاز ہو رہا ہے۔ رواں مالی سال کے دوران اس پروجیکٹ پر تقریباً 10 بلین روپے تک خرچ کیے جائیں گے۔ ابتدا میں یہ منصوبہ 6 ضلعوں تک محدود ہوگا جس کے بعد اسے دیگر اضلاع تک توسیع دی جائے گی۔ ان پلانٹس کے لیے واپڈا سے بجلی فراہم کی جائے گی تاہم بعدازاں یہ واٹر پلانٹس شمسی توانائی کے ذریعے بھی چلائے جائیں گے۔ اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت ایک حالیہ اجلاس میں اہم فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے دیہی اور شہری علاقوں کو جلد از جلد آلودہ پانی سے نجات دلائی جائے گی۔ انھوں نے اس پروجیکٹ کے لیے ماہر کنسلٹنس کی خدمات حاصل کرنے اور مطلوبہ واٹر فلٹریشن پلانٹس کی خریداری کے احکامات بھی صادر کیے۔ تاہم ان کی ہدایت تھی کہ یہ پلانٹس ایسی معتبر اور معروف کمپنیوں سے خریدے جائیں جو دوران خرید خدمات بھی پیش کریں۔ وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ عنقریب پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے موضوع پر ایک اعلیٰ سطح کی کانفرنس کا اہتمام بھی کیا جائے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔

پاکستان میں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی ایک مسئلہ بن چکا ہے اور ہر سال چالیس ہزار بچے اس کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ امر واقعہ یہ ہے کہ 80 فیصد بیماریاں محض آلودہ پانی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کا کہنا ہے کہ ''وہ بچے جو پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں بہتر زندگی گزارنے کے حق دار ہیں''۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق پینے کے صاف پانی کی فراہمی روئے زمین کے ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔
Load Next Story