قائد اعظم کی درسگاہ سندھ مدرسہ یونیورسٹی انتظامی سربراہ سے محروم
تلاش کمیٹی مستقل وائس چانسلرکابروقت انتخاب کرسکی اورنہ ہی کسی شخص کوقائم مقام سربراہ کاچارج دیا گیا
بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی درسگاہ سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کے بانی وائس چانسلرڈاکٹرمحمد علی شیخ اپنی دوسری مدت ملازمت پوری کرکے عہدے سے سبکدوش ہوگئے انھوں نے گریڈ 22میں بحیثیت میری ٹوریس پروفیسر یونیورسٹی کے شعبہ میڈیااینڈ کمیونی کیشن کوجوائن کرلیاہے۔
آئی بی اے کراچی کے سبکدوش ہونے والے ڈائریکٹرڈاکٹرفرخ اقبال نے گزشتہ سال کے وسط میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے محض دسمبرکی 31 تاریخ تک کام جاری رکھنے کافیصلہ کیاتھااوراس سے حکومت سندھ کومطلع بھی کردیاتھاجس کے باوجود حکومت سندھ آئی بی اے کراچی میں چھ ماہ میں بھی کسی ڈائریکٹرکاتعین کرنے میں ناکام رہی۔
اب یہ اسی نوعیت کادوسراواقعہ ہے جب سندھ مدرسۃ الاسلام میں وائس چانسلرکے عہدے سے سبکدوش ہونے والے سربراہ ڈاکٹرمحمد علی شیخ نے گزشتہ برس نومبرمیں ایک خط کے ذریعے حکومت سندھ اورمحکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈزکوباقاعدہ اس امر سے مطلع کردیاتھاکہ ان کی مدت ملازمت 19فروری 2020کوپوری ہوجائے گی لہذایونیورسٹی کوکسی قسم کے ایڈہاک ازم اورانتظامی تعطل سے بچانے کے لیے قبل ازوقت ہی مستقل سربراہ کاتقررکردیاجائے تاہم سرکاری جامعات کے وائس چانسلرکے انتخاب کے لیے قائم تلاش کمیٹی نہ تواب تک اس جامعہ کے مستقل سربراہ کے انتخاب کے لیے درخواستوں کی اسکروٹنی کرسکی اورنہ امیدواروں کے ہی انٹرویوزکیے جاسکے۔
دوسری جانب یونیورسٹی میں قائم مقام وائس چانسلرکی تعیناتی کے لیے ایک سمری 6فروری کوسیکریٹری یونیورسٹیزاینڈبورڈزکی جانب سے حکومت سندھ کوبھجوائی گئی جس میں کنٹرولنگ اتھارٹی وزیراعلیٰ سندھ سے سبکدوش وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ یاپھریونیورسٹی کے سینئرپروفیسرمیں سے کسی ایک کوقائم مقام سربراہ کے طورپرانتخاب کی سفارش کی گئی۔
محکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈزکے ذرائع کہتے ہیں کہ یہ سمری کئی روزتک سرکاری جامعات کے چانسلر اور وزیراعلیٰ سندھ کے مشیربرائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نثار کھوڑوکے دفترمیں ہی پڑی رہی اوریوں قائد اعظم محمد علی جناح کی اس ابتدائی درسگاہ میں کسی مستقل یاعارضی وائس چانسلرکی تقرری کابروقت فیصلہ نہ ہوسکا۔
واضح رہے کہ ڈاکٹرمحمد علی شیخ کی مدت ملازمت کی تکمیل کے باوجود حکومت سندھ اس غیرمعمولی اہمیت کے حامل تعلیمی ادارے میں مستقل یاعارضی سربراہ کے تعین میں ناکام ہے جس کے سبب آج جمعرات سے قائد اعظم محمد علی جناح کی یہ ابتدائی درسگاہ بغیرکسی انتظامی سربراہ کے کام کرے گی۔
قابل ذکرامریہ ہے کہ گزشتہ دوماہ کے اندرسندھ کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں یہ اپنی نوعیت کادوسرا واقعہ ہے جب کوئی یونیورسٹی انتظامی سربراہ سے محروم ہوگئی ہواس سے قبل جب 31دسمبرکوآئی بی اے کراچی کے ڈائریکٹر ڈاکٹرفرخ اقبال نے اپنے عہدے کاچارج چھوڑا تھا تو اس وقت بھی حکومت سندھ اس ادارے میں بروقت کسی عارضی یامستقل سربراہ کی تقرری میں ناکام تھی اورکم از کم 7روزتک آئی بی اے کراچی کسی انتظامی سربراہ کے بغیرہی کام کرتارہا۔
آئی بی اے کراچی کے سبکدوش ہونے والے ڈائریکٹرڈاکٹرفرخ اقبال نے گزشتہ سال کے وسط میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے محض دسمبرکی 31 تاریخ تک کام جاری رکھنے کافیصلہ کیاتھااوراس سے حکومت سندھ کومطلع بھی کردیاتھاجس کے باوجود حکومت سندھ آئی بی اے کراچی میں چھ ماہ میں بھی کسی ڈائریکٹرکاتعین کرنے میں ناکام رہی۔
اب یہ اسی نوعیت کادوسراواقعہ ہے جب سندھ مدرسۃ الاسلام میں وائس چانسلرکے عہدے سے سبکدوش ہونے والے سربراہ ڈاکٹرمحمد علی شیخ نے گزشتہ برس نومبرمیں ایک خط کے ذریعے حکومت سندھ اورمحکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈزکوباقاعدہ اس امر سے مطلع کردیاتھاکہ ان کی مدت ملازمت 19فروری 2020کوپوری ہوجائے گی لہذایونیورسٹی کوکسی قسم کے ایڈہاک ازم اورانتظامی تعطل سے بچانے کے لیے قبل ازوقت ہی مستقل سربراہ کاتقررکردیاجائے تاہم سرکاری جامعات کے وائس چانسلرکے انتخاب کے لیے قائم تلاش کمیٹی نہ تواب تک اس جامعہ کے مستقل سربراہ کے انتخاب کے لیے درخواستوں کی اسکروٹنی کرسکی اورنہ امیدواروں کے ہی انٹرویوزکیے جاسکے۔
دوسری جانب یونیورسٹی میں قائم مقام وائس چانسلرکی تعیناتی کے لیے ایک سمری 6فروری کوسیکریٹری یونیورسٹیزاینڈبورڈزکی جانب سے حکومت سندھ کوبھجوائی گئی جس میں کنٹرولنگ اتھارٹی وزیراعلیٰ سندھ سے سبکدوش وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ یاپھریونیورسٹی کے سینئرپروفیسرمیں سے کسی ایک کوقائم مقام سربراہ کے طورپرانتخاب کی سفارش کی گئی۔
محکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈزکے ذرائع کہتے ہیں کہ یہ سمری کئی روزتک سرکاری جامعات کے چانسلر اور وزیراعلیٰ سندھ کے مشیربرائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نثار کھوڑوکے دفترمیں ہی پڑی رہی اوریوں قائد اعظم محمد علی جناح کی اس ابتدائی درسگاہ میں کسی مستقل یاعارضی وائس چانسلرکی تقرری کابروقت فیصلہ نہ ہوسکا۔
واضح رہے کہ ڈاکٹرمحمد علی شیخ کی مدت ملازمت کی تکمیل کے باوجود حکومت سندھ اس غیرمعمولی اہمیت کے حامل تعلیمی ادارے میں مستقل یاعارضی سربراہ کے تعین میں ناکام ہے جس کے سبب آج جمعرات سے قائد اعظم محمد علی جناح کی یہ ابتدائی درسگاہ بغیرکسی انتظامی سربراہ کے کام کرے گی۔
قابل ذکرامریہ ہے کہ گزشتہ دوماہ کے اندرسندھ کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں یہ اپنی نوعیت کادوسرا واقعہ ہے جب کوئی یونیورسٹی انتظامی سربراہ سے محروم ہوگئی ہواس سے قبل جب 31دسمبرکوآئی بی اے کراچی کے ڈائریکٹر ڈاکٹرفرخ اقبال نے اپنے عہدے کاچارج چھوڑا تھا تو اس وقت بھی حکومت سندھ اس ادارے میں بروقت کسی عارضی یامستقل سربراہ کی تقرری میں ناکام تھی اورکم از کم 7روزتک آئی بی اے کراچی کسی انتظامی سربراہ کے بغیرہی کام کرتارہا۔